خدا نے جس کے سَر پَر تاج رکھا اپنی رحمت کا
خدا نے جس کے سَر پَر تاج رکھا اپنی رحمت کا
دُرُود اس پر وہ حاکم بنا مُلکِ رِسالت کا
وہ ماحی کفر و ظُلمت شرک و بدعات و ضَلالت کا
وہ حافظ اپنی مِلّت کا وہ ناصِر اپنی اُمّت کا
اَثر کیا ہوسکے گا مِہرِ مَحشر کی حَرارَت کا
ہمارے سَر پہ ہوگا شامیانہ اُن کی رحمت کا
ہمیں بھی ساتھ لے لو قافلہ والو ذرا ٹھہرو
بہت مدّت سے اَرماں ہے مدینے کی زیارت کا
مِری آنکھیں مدینے کی زیارت کو تَرَستی ہیں
چمک جائے الٰہی اب تو تارا میری قسمت کا
میں سمجھوں گا ہُوا جنّت میں داخل موت سے پہلے
نظر آئے گا جس دن سبز گنبد اُن کی تُربَت کا
دِکھا دے فیضِ استادِ حسن حُضَّارِ محفل کو
جمیلِؔ قادری پھر ہو بَیاں پُرلُطف مِدحت کا
اَز مَدَّاحُ الْحَبِیْب مولانا جمیل الرحمن قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ
قبالۂ بخشش ، ص38
Comments