ننّھے میاں یہ دیکھو! میرے ابو میرے لئے نئی گھڑی لائے ہیں ، ننھے میاں کے کلاس فیلو سلیم نے اپنی نئی گھڑی دکھاتے ہوئے کہا ، ارے واہ یہ تو بہت اچھی لگ رہی ہے میں بھی اپنے ابو سے ایسی گھڑی منگواؤں گا۔ ننھے میاں نے گھڑی کی تعریف کرتے ہوئے کہا تو سلیم کہنے لگا : یہ گھڑی تو میرے ابو دبئی سے لائے ہیں تمہارے ابو کیسے لائیں گے؟ ننھے میاں نے جواب دیا : میرے ابو بہت اچھے ہیں وہ میرے لئے بہت اچھی چیزیں خرید کر لاتے ہیں بس تم ایک دن کے لئے اپنی گھڑی مجھے دے دو میں اپنے ابو کو دِکھا دوں پھر کل لے لینا۔ سلیم نے گھڑی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا : نہیں بھئ! میں نہیں دے سکتا تم نے توڑ دی تو۔ ارے! تم کیسے دوست ہو کہ دوست کو ایک دن کے لئے بھی اپنی گھڑی نہیں دے سکتے جاؤ میں تم سے ناراض ہوں ، ننھے میاں نے ناراض ہوتے ہوئے کہا۔ سلیم نے اپنے بیسٹ فرینڈ کو ناراض دیکھا تو کہنے لگا : اچھا صرف ایک دن کے لئے دوں گا کل واپس ضرور لے آنا۔ پھر اپنی گھڑی ننھے میاں کو دے دی۔ ننھے میاں نے گھڑی اپنی جیب میں رکھتے ہوئے کہا : میں تم سے پکا وعدہ کرتا ہوں کہ گھڑی کل ضرور واپس کردوں گا۔ رات کو ننھے میاں نے وہ گھڑی اپنے ابو کو دکھائی اور کہا : ابو! مجھے بھی ایسی گھڑی لادیجئے گا۔ ابو کہنے لگے : بیٹا! یہ تو باہَر ملک کی لگتی ہے ایسی گھڑی ملنا تو مشکل ہے میں دوسری گھڑی لا دوں گا ، ننھے میاں نے کہا : اس سے بھی اچھی لا دیجئے گا۔ ابو نے کہا : میں کوشش کروں گا کہ کوئی اچھی سی گھڑی آپ کولا دوں۔
دو دن بعد فون کی گھنٹی بجی تو دادی نے فون اٹھایا دوسری طرف ننھے میاں کے کلاس فیلو سلیم تھے۔ سلیم نے دادی کو بتایا کہ ننھے میاں ایک دن کا وعدہ کرکے ان کی نئی گھڑی اپنے ساتھ لے گئے تھے اور اب دو دن گزرنے کے بعد بھی گھڑی واپس نہیں کر رہے ، سلیم کو اپنی امی کی ڈانٹ بھی سننی پڑی تھی۔ دادی نے فون رکھنے کے بعد ننھے میاں کو آواز دے کر بلایا ، ننھے میاں دادی کے پاس آئے تو گھڑی ان کے ہاتھ پر بندھی ہوئی تھی ، دادی : ننھے میاں گھڑی تو بہت پیاری ہے یہ کہاں سے آئی ہے؟ ننھے میاں نے کہا : دادی! یہ میرے دوست سلیم کی ہے میں دو تین دن میں اسے واپس کردوں گا۔ دادی نے کہا : دو تین دن؟ ابھی سلیم کا فون آیا تھا وہ تو بتا رہے تھے کہ آپ نے ان سے ایک دن کا وعدہ کیا تھا اور ابھی تک گھڑی واپس نہیں کی اس کی امی نے اسے ڈانٹا بھی ہے۔ بیٹا! ایک غلطی تو آپ نے یہ کی کہ اس کے امی ابو کی اجازت کے بغیر اس سے گھڑی لے لی ، دوسری غلطی یہ کی کہ ایک دن کا وعدہ کیا اور اسے پورا بھی نہیں کیا۔ ننھے میاں نے کہا : دادی میرا ارادہ تو یہی تھا کہ ایک دن میں اسے واپس کردوں مگر مجھے بہت اچھی لگی اس لئے اسے واپس نہیں کی۔ دادی نے ننھے میاں کو سمجھاتے ہوئے کہا : ننھے میاں وعدہ توڑنا بہت بُری بات ہے جب آپ نے وعدہ کر لیا تھا تو اسے ضرور پورا کرنا چاہئے تھا ، آپ کو معلوم ہے ہمارا پیارا دینِ اسلام بھی ہمیں یہی بات سمجھاتا ہے کہ وعدہ کرو تو اسے ضرور پورا کرو۔ آپ کو معلوم ہے جنگِ بَدر کے موقع پر مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی ، ایک ایک سپاہی کی بہت زیادہ ضرورت تھی ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے دو صحابی ایک جگہ سے آرہے تھے انہیں کافروں نے پکڑ لیا اور کہا : تم حضرت محمد ( صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم ) کے ساتھی ہو اس لئے ہم تمہیں قید میں رکھیں گے ان دونوں نے کہا : ہم جنگ میں شرکت کرنے کے لئے نہیں جا رہے ، کافروں نے انھیں اس شرط پر چھوڑا کہ آپ دونوں جنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔ بعد میں وہ دونوں پیارے آقا صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کہا : ہم نے مجبوری میں وعدہ کرلیا تھا ہم ضرور کافروں کے خلاف لڑیں گے پیارے آقا صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے فرمایا : ہرگز نہیں تم اپنا وعدہ پورا کرو اور لڑائی کے میدان سے واپس چلے جاؤ ، ہم مسلمان ہر حال میں وعدہ پورا کریں گے ہم کو صرف خدا کی مدد چاہئے۔ (مسلم ، ص763 ، حدیث : 4639)
ننھے میاں دیکھا آپ نے! ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہُ علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے مسلمانوں کو ہر حال میں وعدہ پورا کرنے کا ذہن دیا ہے۔ آپ اسی وقت سلیم کو فون کرکے ان سے معذرت کریں اور ان کی امی کو بھی سوری کریں اور کہیں کہ آنٹی میں کل ضرور سلیم کی گھڑی اسے اسکول میں دے دوں گا ، دادی کی بات سُن کرننھے میاں خاموشی سے اٹھے اور آگے بڑھ کر سلیم کو فون کرنے لگے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments