جلدی کس بات کی  ہے؟

بینک کادروازہ کُھلا ، ایک آدمی اندر داخل ہوا اور ایک چیک کیشیئر (Cashier) کے کاؤنٹر پر رکھتے ہوئےکہا : اس کی رقم میرے اکاؤنٹ میں منتقل(Transfer)کردیں۔ اگلی سانس لیتے ہی پھر بولا : یہ کام کتنی دیر میں ہوجائے گا؟ کیشیئر : سَر! کل تک رقم آپ کے اکاؤنٹ میں آجائے گی۔ وہ آدمی تھوڑا ناراضی سے بولا : جس بینک کا یہ چیک ہے وہ آپ کے بینک کے سامنے ہی ہے ، پھر پورا دن کیوں!یہ کام تو چند منٹ میں ہوسکتا ہے۔ کیشیئر : جناب! ہمیں کچھ مراحل(Steps) پورے کرنے پڑتے ہیں خواہ بینک کتنا ہی قریب کیوں نہ ہو!اس آدمی نے کیشیئر کو ٹوک دیا : یہ کیا بات ہوئی؟ کیشئیر : میں آپ کو سمجھاتا ہوں ، فرض کریں اگر قبرستان کے بالکل سامنے ایکسیڈنٹ میں کسی کی موت (Death) ہوجائے ، تو اس کو پہلے کہاں لے جائیں گے؟ اس آدمی نے جلدی سے جواب دیا : ظاہر ہے پہلے ایمبولینس میں گھر لے جائیں گے۔ کیشیئر : اس کے بعد کیا کیا ہوگا؟ذرا تفصیل سے بتائیں۔ وہ آدمی کہنے لگا : اس کے بعد رشتے داروں کو اطلاع دی جائے گی ، غسل و کفن کے بعد جنازہ ہوگا اور قبرستان لے جاکر دفن کردیا جائے گا۔ کیشیئر : انتقال تو قبرستان کے بالکل سامنے ہوا ، پھر دفن کرنے میں اتنا وقت کیوں لگا؟آدمی بولا : ظاہر ہے کچھ مراحل (Steps) پورے کرنے ہوتے ہیں جن میں وقت لگتا ہے۔ کیشیئر : جناب! یہی تو میں آپ کو سمجھا رہا ہوں کہ ہمیں بھی کچھ مراحل پورے کرنا  ہوتے ہیں چاہے دوسرا  بینک سامنے ہی کیوں نہ ہو!

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین!ہمارے معاشرے میں ہر دوسرا شخص جلدی میں دکھائی دیتا ہے ، بس یا ٹرین یا لِفٹ میں جلدی جلدی سوار ہونے کی کوشش کرنا ، جلدی جلدی میں نامکمل وُضو کرنا ، نَماز کو ناقِص ادا کرنا ، کسی سے ناراض ہوئے تو فوراً اسے بَددُعا دے دینا ، وِرد وظیفے کا رزلٹ جلد چاہنا ، ٹَھگ قِسم کے بابوں اور جعلی عاملوں سے جلد متأثر ہوجانا ، جھٹ سے کسی کو گناہ گارمثلاً جھوٹا چور ، رِشوت خور وغیرہ قراردینا ، سامنے والے کی بات مکمل ہونے سے پہلے بول پڑنا ، سوال کو اچھی طرح سمجھنے سے پہلے ہی اُس کا جواب دے دینا ، شادی بیاہ اور کاروبار جیسے اہم فیصلوں میں بھی جلد بازی سے کام لینا ، کسی جگہ جلدی پہنچنے کی خواہش میں تیز رفتاری سے ڈرائیونگ کرنا اور اس طرح کی بہت ساری جلد بازیاں انسان کی جلد باز طبیعت کا ثبوت ہیں۔ قراٰنِ کریم میں اس کا تذکرہ ان الفاظ میں ہے :  خُلِقَ الْاِنْسَانُ مِنْ عَجَلٍؕ- تَرجَمۂ کنزُالایمان : آدمی جلد باز بنایا گیا۔ ([i])   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اب آدمی ہر کام جلدی جلدی کرنے پر مجبور ہے کیونکہ ہمارے پیارے رسول ، مُعَلِّم کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں جلد بازی(عُجلت) کے نقصانات سے آگاہ کرکے بُردباری اوراطمینان و سکون سے کاموں کو انجام دینے کی تعلیم وتربیت بھی دی ہے ، اس حوالے سے دو فرامینِ مصطَفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے : (1) اطمینان اللہ پاک کی طرف سے اورجلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ ([ii])  (2)جب تم نے بُردباری سے کام لیا تو اپنے مقصد کو پالیا ، یا عنقریب پا لو گے اور جب تم نے جلدبازی کی تو تم خطا کھا جاؤ گے یا ممکن ہے کہ تم سے خطا واقع ہوجائے۔ ([iii])

مؤمن سوچ سمجھ کر کام کرتا ہے:جلد بازی کو اُمُّ النَّدَامَۃِ یعنی ندامت کی ماں (Mother of regret) کہا گیا ہے ، حضرت سیِّدُنا حَسَن بَصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مؤمِن سوچ سمجھ کر اِطمینان و سنجیدگی سے کام کرنے والا ہوتا ہے ، رات کو لکڑیاں جمع کرنے والے کی طرح نہیں ہوتا ( کہ جلدی میں جو ہاتھ آیا اُٹھا لیا)۔ ([iv])

پیارے اسلامی بھائیو!واقعی یہ آنکھوں دیکھی حقیقت ہے جو مسلمان ٹھہراؤ ، سکون اور اطمینان سے اپنا  کام کرتا ہے ، اس کی کامیابی (Success) کا چانس زیادہ ہوتا ہے جبکہ جلد باز شخص ہر کام جلدی کرنے کے چکر میں اپنے اکثر  کام بگاڑ بیٹھتا ہے۔ ایسے شخص کی کامیابیاں کم نا کامیاں زیادہ ہوتی ہیں۔

آخر جلد بازی کیوں؟ جلدی مچانے والے سمجھتے ہیں کہ وہ تو کامیابی کے حصول کے لئے جلدبازی کررہے ہیں حالانکہ وہ انجانے میں ناکامیوں کی کیچڑ میں قدم رکھ رہے ہوتے ہیں ، ان کے ذہن میں عُموماً (Generally) یہ بھی ہوتا ہے کہ ہم نے دیر کی تو یہ جاب یا رشتہ وغیرہ ہاتھ سے نکل نہ جائے! اس قسم کے لوگ فراڈیوں کے ہتھے جلدی چڑھ جاتے ہیں اور طرح طرح کے نقصانات اُٹھاتے ہیں ، اسی طرح لالچ بھی جلدبازی کرواتی ہے جیسا کہ ایک حکایت بیان کی جاتی ہے کہ ایک شخص کی مُرغی روزانہ سونے کا انڈا دیتی تھی اس نے سارے انڈے ایک ساتھ حاصل کرنے کے لالچ میں مُرغی ہی ذبح کردی اور پیٹ چاک کرکے دیکھا تو وہاں ایک بھی انڈا نہیں تھا ، یونہی خوف بھی جلدبازی کا ایک سبب ہے کہ لوگ اس لئے بھی رشوت دینے پر جلد تیار ہوجاتے ہیں کہ پھر یہ کِلَرک یا افسر ہمارا کام نہیں کرے گا۔

خود کو کنٹرول کیجئے: بیج کو درخت ، اینٹوں کو مکان ، میدان کو تالاب بننے اور پھلوں کو پکنے میں کچھ نہ کچھ وقت تو لگتا ہے ، کانٹے دار جھاڑی میں کپڑا اُلجھ جائے تو نکالنے میں جلدبازی کرنے پر چیتھڑے (Pieces) تو ہاتھ آسکتے ہیں لیکن کپڑا نہیں!لہٰذا ہمیں ہر کام جلدی جلدی کرنے کی عادت سے چُھٹکارا پانے کا سوچنا چاہئے۔ یاد کیجئے!ہم جلد بازی کی وجہ سے تو کئی مرتبہ پچھتائے ہوں گے ، جلدبازی نہ کرنے کی وجہ سے کم ہی پچھتائے ہوں گے۔ اس لئے کوئی بھی جائز کام کرنے سے پہلے اس کے نفع نقصان کے بارے میں اطمینان سے سوچئے پھر مضبوطی سے فیصلہ کیجئے اور ہمت کرکے اس کام کو کر ڈالنے کی مشق(Practice)کیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ آپ کی زندگی آسان ہوجائے گی۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کام تدبیر سے اِختیار کرو ، پھر اگر اس کے اَنجام میں بھلائی دیکھو تو کر گزرو اور اگر گمراہی کا خوف کرو تو باز رہو۔ ([v]) یعنی جو کام کرنا ہو پہلے اس کا اَنجام سوچو پھر کام شروع کرو ، اگر تمہیں کسی کام کے اَنجام میں دِینی یا  دنیاوی خرابی نظر آئے تو کام شروع ہی نہ کرو اور اگر شروع کرچکے ہو تو باز رہ جاؤ اسے پورا نہ کرو۔ ([vi])

کچھ کام جلدی کرنے ہوتے ہیں:حدیثِ پاک میں ہے : اِطمینان ہر چیز میں ہو ، سوائے آخِرت کے کام کے۔ ([vii]) یعنی دُنیاوی کام میں دیر لگانا اچھا ہے کہ ممکن ہے وہ کام خراب ہو اور دیر لگانے میں اس کی خرابی معلوم ہوجائے اور ہم اس سے باز رہیں مگر آخِرت کا کام تو اچھا ہی اچھا ہے اسے موقع (Chance) ملتے ہی کرلو کہ دیر لگانے میں شاید موقع جاتا رہے۔ بہت دیکھا گیا کہ بعض کو حج کا موقع ملا نہ کیا پھر نہ کرسکے۔ ([viii])

بُزُرگانِ دینرحمۃ اللہ علیہم کا فرمان ہے کہ اگرچہ عُجلت(جلدبازی) شیطانی عمل ہے لیکن چھ اُمور میں عُجلت ضروری ہے : (1)نَماز کی ادائیگی میں جب اس کا وَقت ہوجائے (2)میِّت کو دَفن کرنے میں جب حاضر ہو (3)جب لڑکی بالغ ہوجائے تو اس کی شادی کرنے میں جلدی کی جائے (4)قرض (Loan)بھی جلد ادا کیا جائے جب ادائیگی کی طاقت حاصل ہو (5)جب مہمان تشریف لائے تو اسے کھانا جلد کھلایا جائے (6)جب گناہِ صغیرہ یا کبیرہ کا اِرتِکاب ہوجائے تو توبہ میں عجلت کی جائے۔ ([ix])

ان کے علاوہ بھی کئی نیک کام ہیں جن میں جلدی کرنی چاہئے ، ان کا بیان میں نے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ (Published) کتاب “ جلد بازی کے نقصانات “ میں کر دیا    ہے۔ اس کتاب میں آپ کو جلدبازی کے حوالے سے مزید معلومات ملیں گی ، اسے ضرور پڑھئے۔

اللہ کریم ہمیں بُردباری ، مَتانَت(سنجیدگی)اور اِطمینان وسکون سے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*مُدَرِّس مرکزی جامعۃالمدینہ ، عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ ، کراچی

 



([i] )      پ17 ، الانبیاء : 37

([ii] )      ترمذی ،  3 / 407 ، حدیث : 2019

([iii] )      سنن کبریٰ للبیہقی ، 10 / 178 ، حدیث : 20271

([iv] )      احیاء العلوم ، 3 / 230

([v] )      شرح السنۃ للبغوی ،  6 / 545 ، حدیث : 3494

([vi] )      مراٰۃ المناجیح ، 6 / 626 ، 627 ملخصاً

([vii] )      ابوداؤد ، 4 / 335 ، حدیث : 4810

([viii] )      مراٰۃ المناجیح ، 6 / 627ملخصاً

([ix] )      تفسیرِروح البیان ، 5 / 137


Share