پیارے بچو! جب کیلا ، کینووغیرہ کوئی پھل کھائیں تو ان کے چھلکے گھر میں اِدھر اُدھر یا راستے میں ہرگز نہیں پھینکنے چاہئیں ، ہماری ذرا سی بے احتیاطی یا لاپرواہی بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے بلکہ کسی کی جان بھی لے سکتی ہے ، ہمارے پیارے امیر ِاہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : میرے بڑے بھائی پنجاب سے کراچی آتے ہوئے حیدر آباد کے اسٹیشن پر پانی پینے کے لئے نیچے اُترے تو ٹرین نے چلنے کے لئے سیٹی (بجا) دی اور آہستہ آہستہ چلنا شروع ہو گئی ۔ بھائی ٹرین کی طرف بھاگے تو راستے میں کسی نے کیلے کا چھلکا پھینکا ہوا تھا جس سے میرے بڑے بھائی کا پاؤں پھسلا تو انہوں نے ٹرین کے ہینڈل کو پکڑ لیا وہ بھی ہاتھ سے پھسل گیا اور بھائی چلتی ٹرین کے نیچے آکر انتقال کر گئے۔
پیارے بچو دیکھا آپ نے! ایک کیلے کےچھلکے کی وجہ سے جان چلی گئی۔ یوں ہی بعض اوقات چھلکے سے پھسلنے والا ہڈی ٹُوٹنے کی وجہ سے مستقل معذور بھی ہو سکتا ہے لہٰذا آپ سچی نیت کریں کہ آئندہ کیلے یا کسی اور چیز کا چھلکا بلکہ کوئی بھی کچرا راستے میں نہیں پھینکیں گےبلکہ اچھے بچوں کی طرح کُوڑے دان (Dustbin)میں ڈالیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments