امی جان ! کل آپ نے مجھے سحری میں اٹھانا ہے ، امی افطاری کے لئے شربت بنا رہی تھیں ننھے میاں کی فرمائش پر اسے حیرت سے دیکھتے ہوئے کہنے لگیں : اتنی جلدی اٹھ کر آپ کیا کریں گے؟
میں بھی روزہ رکھوں گا ، ننھے میاں نے سینہ پھلاتے ہوئے جواب دیا۔
ہرگز نہیں ، پہلے تھوڑے بڑے ہوجائیں پھر روزہ بھی رکھ لیجئےگا ، امی جان کا فیصلہ سن کر ننھے میاں کچھ دیر چُپکے بیٹھے رہے اچانک ان کے دماغ میں ایسی ترکیب آئی پھر مسکراتے ہوئے سیدھے دادی کے کمرے میں جا پہنچے ، دادی جان ! کل مجھے روزہ رکھنا ہے۔ روزہ رکھنا تو بہت ثواب کا کام ہے ، مگر آپ کو آج روزہ رکھنے کا خیال کیسے آگیا؟دادی نے پوچھا۔
دادی! آج میرے دو ہم جماعت (class fellows) روزہ رکھ کر آئے تھے ، ٹیچر نےپوری کلاس کے سامنے کہا کہ یہ دونوں بہت اچھے بچے ہیں پھر انہوں نے روزے کے فائدے بھی بتائے تھے ، دادی! میں بھی اپنے دوستوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرا بھی روزہ ہے۔ ننھے میاں کی بات ختم ہوئی تو دادی سَر ہلاتے ہوئے آہستہ سے بولیں : اوہ! تو اس لئے آپ روزہ رکھنا چاہتے ہیں ، اچھا ٹیچر کے بتائے ہوئے روزے کے فائدے ہمیں بھی تو سناؤ۔
انہوں نے کہا تھا کہ روزے دار کو بے حساب اجر ملتا ہے ، اس کا سونا بھی عبادت میں شامل ہوتا ہے ، اور روزے دار کو جنّتی پھل دیئے جائیں گے اور روزہ رکھنا صحت کے لئے بھی مفید ہے ، دادی پھر میں کل روزہ رکھ لوں؟ ننھے میاں نے خوشی خوشی ٹیچر کی ساری باتیں بتانے کے بعد آخر میں پھر سے اجازت مانگی۔
واہ جی واہ! آپ کے ٹیچر تو بہت اچھی باتیں سکھاتے ہیں آپ کو ، ٹھیک ہے آپ روزہ رکھ لیں لیکن اللہ پاک کے لئے رکھئے ، اسکول میں سب کو بتانے کے لئے نہیں کہ میرا بھی روزہ ہے ، اگر ٹیچر یا کوئی اور پوچھے توبھلے بتا دینا ، دادی نے اجازت دیتے ہوئے ننھے میاں کو سمجھایا۔ اور اگر ٹیچر پوچھنا بھول گئے تو مجھے شاباشی کیسے ملی گی؟ ننھے میاں نے منہ بِسُورتے ہوئے کہا۔
میرے بچے! یہی تو سمجھا رہی ہوں کہ دوسروں کو خوش کرنے یا دِکھانے کے لئے روزہ رکھنا بہت بُری بات ہے روزہ تو اللہ پاک کو راضی کرنے کے لئے رکھا جاتا ہے ، دوسروں کی شاباشی لینے کے لئے نہیں ، اور یہ جو اتنا سارا ثواب ملنا ہے وہ تبھی ملے گا جب ہم اللہ پاک کو راضی کرنے کےلئے روزہ رکھیں ورنہ کوئی ثواب نہیں ملے گا بلکہ اللہ پاک اس سے ناراض ہوتا ہے۔ اصل شاباشی وہ ہے جو اللہ پاک کی طرف سے ملے۔
امی افطاری کے لئے دادی پوتے کو بلانے آئیں تو امی کو دیکھتے ہی ننھے میاں بولے : دادی جان نے مجھے روزہ رکھنے کی اجازت دے دی ہے آپ مجھے سحری میں اُٹھادیجئے گا۔ یہ سن کر امی کہنے لگیں : لیکن اماں جان! ننھے میاں ابھی چھوٹے ہیں۔ دادی نے نرمی سے امی کو سمجھاتے ہوئے کہا : ارے بیٹی! بچوں کو اچھے کام کرنے سے منع نہیں کرنا چاہیئے اچھا ہے کہ ابھی سےنیک اور عبادت والے کام کی عادت پڑجائے۔ ٹھیک ہے اماں جان! جیسے آپ بہتر سمجھیں ، مگر سحری میں اٹھنا ہے تو ننھے میاں آپ کو رات جلدی سونا پڑے گا۔
یہ سنتے ہی ننھے میاں فوراً بولے : امی جان! آپ فکر نہ کریں آپ کہتی ہیں تو میں ابھی سو جاتا ہوں۔ ارے نہیں بیٹا ! رات میں جلدی سونے کا کہہ رہی ہوں ، امی نے پیار سے کہا تو دادی او ر ننھے میاں مسکرانے لگے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments