صُور کیسا ہے؟ایک اَعرابی نے سوال کیا : یارسولَ اللہ صُور کیا ہے؟ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيهِ یعنی صُور ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔
(ترمذی ، 5 / 165 ، حدیث : 3255)
صُور پھونکنے کے بعد کیا ہوگا؟ حضرت اِسْرافِیل علیہ السَّلام جب پہلی مرتبہ صُور پھونکیں گے جسے نَفخَۃُ الْفَنَاء کہتے ہیں اس کے اثرات اس طرح ظاہر ہوں گے : (1)اس صور پھونکنے سے پہلے جن پر موت نہیں آئی تھی وہ سب جاندار مر جائیں گے۔ (2)جو صور پھونکنے سے پہلے فوت تو ہو چکے تھے لیکن ان کی روحیں ان کے جسموں میں لوٹا دی گئی تھیں جیسے انبیائے کرام علیہمُ السَّلام ان پر صرف بے ہوشی طاری ہو گی ۔ (3)جنہیں اللہ پاک چاہے گا وہ بے ہوش بھی نہیں ہوں گے جیسے چار بڑے فرشتے ، حوریں اور حضرت موسیٰ علیہ السَّلام کیونکہ آپ علیہ السَّلام دنیا میں ایک بار بےہوش ہوچکے تھے اُسی بے ہوشی کو اِس کا بدلہ بنا دیا جائے گا۔ پھر قِیامت کے دن اٹھائے جانے کے لئے حضرت اِسْرافِیل علیہ السَّلام دوسری مرتبہ صُور پھونکیں گے جسے نَفخَۃُ الْبَعث کہتے ہیں تو اللہ پاک اس وقت تمام ارواح کو اس صُور میں جمع فرما دے گا کہ جس میں بے شمار سوراخ ہوں گے۔ پھر وہ ساری روحیں اس صُور سے نکل کر اپنے اپنے اَجسام میں منتقل ہوجائیں گی۔ (تحفۃ المرید علی جوہرۃ التوحید ، ص 386ملخصاً) وہ جو بے ہوش نہیں ہوں گے؟کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو صُور پھونکے جانے سے بھی بے ہوش نہیں ہوں گے جن کا تذکرہ ابھی گزرا اسی طرح شُہَدا بھی بے ہوش نہیں ہوں گے چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میں نے جِبْرِیل سے اس آیت کے متعلق پوچھا : وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُؕ-ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ(۶۸) (تَرجَمۂ کنزُ الایمان : اور صُور پھونکا جائے گا توبےہوش ہوجائیں گےجتنےآسمانوں میں ہیں اور جتنے زمین میں مگر جسے اللہ چاہے پھر وہ دوبارہ پھونکا جائے گا جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہوجائیں گے۔ (پ24 ، الزمر : 68) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) وہ کون لوگ ہیں جنہیں اللہ کریم بے ہوش نہیں کرنا چاہتا؟ تو انہوں نے کہا : وہ شہدا ہیں جو عَرْش کے گِرد اپنی تلواریں گَردن میں لٹکائے ہیں۔ (عمدة القاری ، 13 / 276)
صُور کس دِن پھونکا جائے گا؟ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تمہارے دِنوں میں افضل ترین جُمعہ کا دن ہے ، اسی میں صُور پھونکا جائے گا اور اسی میں پکڑ ہوگی۔ ( ابو داؤد ، 1 / 391 ، حدیث : 1047ملتقطاً) حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں : قِیامت کا پہلا نَفْخَہ بھی جمعہ کو ہوگا جس پر سب فَنا یا بے ہوش ہوں گے اور دوسرا نفخہ بھی جمعہ کو ہوگا جس میں سب اٹھیں گے اور رب تعالیٰ کا غضب والا فیصلہ کُفّار کے جہنم میں جانے کا بھی جمعہ کو ہی ہوگا۔ پکڑ سے یہ مراد ہے یا جنگِ بَدر جمعہ کو ہوئی جو کُفّار کی پکڑ تھی۔ خیال رہے کہ قِیامت میں نہ سورج ہوگا نہ دن رات لیکن اگر یہ ہوتا اور دن رات ہوتے رہتے تو یہ اٹھنا اور پکڑ وغیرہ جمعہ کو ہوتی۔ (مراٰۃ المناجیح ، 2 / 326)
صُور کون پھونکے گا؟حضرت امام قُرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے علما نے فرمایا : اُمّتوں کا اس بات پر اِجماع ہے کہ حضرت اِسْرافِیل علیہ السَّلام ہی صُور پھونکیں گے۔ (البدور السافرہ ، ص34) روایات میں تطبیق:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : صُور پھونکنے والے دو فرشتے اپنے ہاتھوں میں دو سینگ لئے نگاہیں جمائے منتظر ہیں کہ کب (صُور پھونکنے کا) حکم دیا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ ، 4 / 504 ، حدیث : 4273)حضرت سیِّدُنا حافظ ابنِ حجر عَسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ صُور پھونکنے والا فرشتہ حضرت اسرافیل علیہِ السَّلَام کے علاوہ ہے۔ روایات میں تَطْبِیق یوں ہوسکتی ہے کہ اس حدیث کو اس بات پر محمول کیا جائے یہ فرشتہ حضرت اِسْرافِیل علیہِ السَّلَام کو پَر سمیٹتے دیکھ کر پہلا یعنی بے ہوشی کا نَفْخَہ پھونکے گا ، پھر حضرت اِسْرافِیل علیہِ السَّلَام دوسرا یعنی قبروں سے اٹھائے جانے کا نَفْخَہ پھونکیں گے۔
(البدور السافرہ ، ص35)
دو نفخوں کی درمیانی مُدَّت: ایک بار صُور پھونکنے کے بعد دوسری مرتبہ صُور40سال کے بعد پھونکا جائے گا جیسا کہ حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : دو نفخوں کی درمیانی مدت40سال ہے۔ (البعث لابن ابی داؤد ، ص43 ، حدیث : 42)
جو چیزیں صُور پھونکنے سے بھی فَنا نہیں ہوں گی:بعض چیزیں ایسی ہیں جو حضرت اِسرافِیل علیہ السَّلام کے صُور پھونکنے سے بھی فَنا نہیں ہوں گی جیسا کہ حضرت سیِّدُنا امام مَیمون بن محمد نَسَفی رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں : اہلِ سنّت و جماعت کے نزدیک یہ چیزیں فَنا نہیں ہوں گی : عرش ، کُرسی ، قلم ، لوح ، جنّت ، دوزخ ، ان دونوں میں موجود تمام چیزیں اور اَرواح۔ (بحر الکلام ، ص 219 ، البدور السافرۃ ، ص32)
اللہ کریم ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے اور بَروزِ محشر اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…رکنِ مجلس المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments