انسان کوئی بھی چیز کھاتایا پیتاہے تو بدن پر لازماً اس کا اثر پڑتا ہے۔ اچھّا اثر پڑے تو صحت اچّھی ہوتی ہے اور بُرا اثر پڑے تو صحت خراب ہوتی ہے۔ اچّھی صحت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بندے کو کبھی مختلف چیزوں کے کھانے سے کلیۃً (Totally) یا ایک خاص مدّت تک منع کیا جاتا ہے اور کبھی بعض چیزوں کے استعمال میں کمی کا کہاجاتاہے۔ یوں بندے کی صحت پر اچّھااثر پڑتا ہے۔ روزہ عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے حوالے سے بھی اپنا اثر رکھتاہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت سیّدنا محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک فرمان ہے : صُوْمُوْا تَصِحُّوْا یعنی روزہ رکھو صحت مند ہوجاؤ گے۔ (معجمِ اوسط ، 6 / 146 ، حديث : 8312) شارحِ حدیث حضرت علّامہ عبدالرّؤف مُناوی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں کہ روزہ روح کی غِذاہے جس طرح کھانا جسم کی غِذا ہے۔ روزہ رکھنے سے (دنیا میں) بندے کو صحت و تندرستی اور وافر مقدار میں رزق ملتاہے جبکہ آخرت میں اسے بڑا ثواب ملے گا۔ (فیض القدیر ، 4 / 280 ، تحت الحدیث : 5060ماخوذاً)
ہمیشہ توجہ رہے کہ کوئی بھی نیک و جائزعمل اللہ کریم کی رضا ہی کے لئے کیا جائے ، اسی طرح روزہ بھی پرہیزگاری حاصل کرنے اور اللہ و رسول کی اطاعت کرنے کی نیت سے ہی رکھیں ، ضمناً طِبّی فوائد بھی مل جائیں گے۔ حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو شخص بیماری کے علاج کے لیے روزہ رکھے نہ کہ طلبِ ثواب کے لیے تو کوئی ثواب نہیں۔ (مراٰ ۃ المناجیح ، 3 / 134)
روزہ کے13 طِبّی فوائد
طِبّی لحاظ سے روزوں کے بے شمار فوائدمیں سے13یہ ہیں : (1)معدے(Stomach) کی تکالیف ، ا س کی بیماریاں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور نظامِ ہضم (Digestive System) بہتر ہو جاتا ہے (2)روزہ شوگر لیول ، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اِعْتِدال لاتا ہے اور اس کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے(Heart Attack) کا خطرہ نہیں رہتا (3)دورانِ خون میں کمی ہوجاتی ہے اور دل کو آرام پہنچتا ہے (4)جسمانی کھچاؤ ، ذہنی تناؤ ، ڈپریشن اور نفسیاتی اَمْراض کا خاتمہ ہوتا ہے (5)موٹاپے میں کمی واقع ہوتی اور اِضافی چربی ختم ہوجاتی ہے (6)بے اولاد خواتین کے ہاں اولاد ہونے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں (صراط الجنان ، 1 / 293 ماخوذاً) (7) روزہ دار کے جسم میں دوسروں کی نسبت قوّتِ مدافَعت (Resistance Power) زیادہ ہوتی ہے (8) آدمی بُرے خیالات سے دور رہتا ہے اور ذہن صاف رہتا ہے (9) انسولین استعمال کرنے میں کمی واقع ہوتی ہے (10)جگر کے اِرْد گِرد جمع شدہ چربی کم ہوجاتی ہے (11)کھال اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ کم رہتاہے (12)اَعصابی اَمْراض میں بہتری آجاتی ہے (13) جسم میں جلن پیدا کرنے والے مُرَکَّبات (Compounds) کم ہوجاتے ہیں۔ روزہ کی افادیت کے بارے میں مختلف ماہرین کی گواہی: روزے کی اِفادیت کو کئی غیر مُسلم اَطِبّا (Nom Muslim Doctors) بھی تسلیم کرچکے ہیں حتّٰی کہ بعض مَمالک میں مختلف اَمْراض کے علاج کےلئے لوگوں کو گھنٹوں بُھوکا رکھاجاتاہے اور اس سے مریض پر اچّھا اثر پڑتا ہے۔ آیئے روزے کے بارے میں چند نظریات پڑھتے ہیں : (1)ایک غیر مسلم مذہبی راہنما کا کہنا ہے کہ مجھے اسلام میں رمضان کے روزوں نے بہت متأثّر کیا (2) ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ روز ہ اَمْراض کی روک تھام کی طاقت رکھتا ہے (3) ایک اور ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ روزہ جسمانی و روحانی خرابیوں کا دافع (یعنی دور کرنے والا )ہے۔ جگر اور روزہ: جگر (Liver) ہمارے جسم کا ایک انتہائی اہم عضو ہے۔ اس کا کام غذا کو ہضم (Digest) کر کے بدن میں پھیلانا اور غیر ضروری مادّوں کو خارج کرنا ہے ۔ ہم جب بھی کچھ کھاتے ہیں تو جگر کو فوراً کام شروع کرنا پڑتا ہے۔ ہم وقتاً فوقتاً کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں تو جگر کو بہت کم آرام ملتاہے۔ روزہ رکھنے کی وجہ سے ایک لمبے وقت تک ہم کھانے سے رُک جاتے ہیں اور یہ سلسلہ ایک مہینے تک رہتا ہے تو اس دوران جگر کو کافی آرام ملتا ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ جگر ایک مہینے میں تر و تازہ ہو کر آئندہ کے لئے خود کو تیار کر لیتا ہے۔ سحری کے متعلق دو اہم باتیں: (1)بغیر سحری روزہ رکھنے سے جسمانی کمزوری ہوسکتی ہے اور اس کا اثر تقریباً جسم کے سارے افعال پرپڑ تاہے۔ اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سحری کو برکت والا کھانا فرمایا۔ (بخاری ، 1 / 633 ، حدیث : 1923) (2)سحری کرتے ہی فوراً سوجانا مُضرِ صحت ہے۔ اس لئے سحری کے بعد کچھ دیر انتظار یا ہلکی واک کرنی چاہئے۔ کس چیز سے افطار کریں؟ حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بہتر یہ ہے کہ آگ سے پکی چیز سے افطار نہ کریں بلکہ گرمی میں پانی سے سردی میں کجھور سے (افطار کرے) (مراۃ المناجیح ، 3 / 155ملخصاً)
روزہ اور دوا کا استعمال: جو مریض دو یا اس سے زائد دنوں تک دوا استعمال کرتے ہیں ان میں دو طرح کے افراد ہیں۔ کچھ دو ٹائم دوا استعمال کرتے ہیں اور کچھ تین ٹائم۔ اس میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ ڈاکٹر سے خوراک کی مقدار متعیّن کروا لی جائے۔ دو ٹائم والے افطار اور سحری میں جبکہ تین ٹائم والے اِفطار کے وقت ، تراویح کے بعد اور سحری میں دوا کا استعمال کریں۔ کس مریض کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے؟ شیخ ِ طریقت امیرِ اہل ِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : مریض کو مرض بڑھ جانے یا دیر میں اچھا ہونے یا تندرست کو بیمار ہوجانے کا گمانِ غالب ہوتو اجازت ہے کہ اس دن روزہ نہ رکھے۔ فی زمانہ اس بات کی اجازت ہے کہ اگر کوئی قابلِ اعتماد فاسق یا غیرمسلم ڈاکٹر بھی روزہ رکھنے کو صحت کےلئے نقصان دِہ قرار دے اور روزہ ترک کرنے کا کہے اور مریض بھی اپنی طرف سے غور کرے کہ جس سے اسے روزہ تو ڑنا یا نہ رکھنا ہی سمجھ آئے تو اب اگر اس نے اپنے ظنِّ غالب پر عمل کرتے ہوئے روزہ تو ڑا یا نہ رکھا تو اسے گناہ نہیں ہوگا اور روزہ تو ڑنے کی صورت میں کفارہ بھی اس پر لازم نہ ہوگا مگر قضا بہر صورت ضرور فرض ہوگی۔ اس میں زیادہ بہتر یہ ہے کہ ایک سے زائد ڈاکٹروں سے رائے لے۔ (فیضان رمضان ، ص146ملخصاً)
اللہ کریم ہمیں فرض روز ے رکھنے کی توفیق عطافرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ:اس موضوع سے متعلّق مزید معلوما ت کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ رمضانُ المبارک 1438ھ ، صفحہ19 کا مطالعہ کیجئے۔
(ہر دوا اپنے طبیب (ڈاکٹر یا حکیم ) کے مشورے سے استعمال کیجئے ۔ اس مضمون کی طبّی تفتیش مجلسِ طبّی علاج (دعوتِ اسلامی) کے ڈاکٹر محمد کامران اسحٰق عطّاری اورحکیم محمد رضوان فردوس عطاری نے کی ہے۔ )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*…ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments