یا ربِّ محمد مِری تقدیر جگادے مُشتاقِ زیارت ہوں آقا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
صَحرائے مدینہ مجھے آنکھوں سے دِکھادے طیبہ کا چمن آنکھوں میں بسا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
پیچھا مِرا دنیا کی محبّت سے چُھڑادے نادِم ہوں اپنے مَعاصِی پر ، لِلّٰہِ کرم ہو عاصِی پر
یارب مجھے دیوانہ مدینے کا بنادے دھو ڈالئے میرے جُرم و خَطا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
دِل عشقِ محمد میں تڑپتا رہے ہر دَم لاچار غریبوں کے والی ، عِصیاں کی گھٹا کالی کالی
سینے کو مدینہ مِرے اللہ بنادے دامن میں چھپا اے اَبرِ سَخا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
بہتی رہے اکثر شَہِ ابرار کے غم میں مُونھ مانگی مرادیں پائیں جہاں ، لاکھوں منگتا شاہانِ جہاں
روتی ہوئی وہ آنکھ مجھے میرے خدا دے نادار کو بھی ٹکڑا ہو عطا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں محشر میں ہوں ہم پر سایَہ کُناں ، آمین کہو سب خورد و کَلاں
مَدْفَن مِرا محبوب کے قدموں میں بنادے بجتا رہے عالَم میں ڈنکا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
اللہ ملے حج کی اِسی سال سعادت آنکھوں کی ضِیاء اعلیٰ حضرت ، ہیں دل کی جِلا اعلیٰ حضرت
بَدکار کو پھر روضۂ محبوب دِکھادے ہے سب یہ کرم آقا تیرا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
عطّار سے محبوب کی سنّت کی لے خدمت ہے حق کی رضا احمد کی رضا ، احمد کی رضا مرضیٔ رضا
ڈنکا یہ تِرے دین کا دنیا میں بجادے ایّوب اسی در کا ہے گدا ، سلطانِ جہاں محبوبِ خدا
وسائلِ بخشش مُرَمَّم ، ص112
از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ شمائمِ بخشش ، ص18
از مولانا سید ایوب علی رضوی رحمۃ اللہ علیہ
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مَعاصِی پر : گناہوں پر۔ عاصِی : گناہگار۔ اَبرِ سَخا : سخاوت کا بادل۔ سایہ کناں : سایہ کئے ہوئے۔ خورد و کلاں : چھوٹے بڑے۔ ضیاء : چمک۔ جِلا : صفائی۔
Comments