جلیلُ القدر صحابی، اولیاء کرام، علمائے اسلام

اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2023ء

ذُوالقعدۃِ الحرام اسلامی سال کا گیارھواں  ( 11 ) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے95کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ ذُوالقعدۃِ الحرام 1438ھ تا1443ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

جلیلُ القدرصحابی  رضی اللہ عنہ

 ( 1 ) جلیلُ القدر بدری صحابی حضرت عبداللہ بن سَہل بن زید انصاری رضی اللہ عنہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے ، غزوۂ اُحد اور خندق میں ان کے بھائی حضرت رافع بن سہل بھی ان کے ساتھ شامل تھے ، حضرت عبداللہ بن سہل غزوۂ خَندق  ( ذوالقعدہ 5ھ )  میں کفارکے قبیلے بنی عُوَیف کے تیر سے شہید ہوئے۔)[1](

اولیائے کرام  رحمہمُ اللہ السَّلام

 ( 2 ) غوثِ اعظم شیخ عبد القادر رحمۃُ اللہ علیہ کے والد ماجد حضرت سیّد ابوصالح موسیٰ ثالث جنگی دوست جیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت  27رجب400ھ کو جیلان میں ہوئی اور یہیں 11ذوالقعدہ 489ھ میں وصال فرمایا ، 460ھ میں والد صاحب سے بیعت کرکے خلافت حاصل کی ، جہاد فِی سبیلِ اللہ کو دوست ومحبوب رکھنے کی وجہ سے جنگی دوست کہلائے ، آپ ولیِ کامل ، ذِکر و اَذکار ، وَعظ و نصیحت ، مجاہدۂ نفس اور دینِ متین کی نشر و اشاعت میں مصروف رہنے والے تھے۔)[2](

 ( 3 ) فخرُ الملت حضرت شیخ فخر الدین ابراہیم عراقی سہروردی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش تقریباً 610ھ کمجان نزد ہمدان ، ایران میں ہوئی اور آپ نے 8 ذوالقعدہ 686ھ کو وصال فرمایا ، آپ کی تدفین صالحیہ قبرستان دمشق میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، جید عالمِ دین ، صوفی شاعر ، جلیلُ القدر سہروردی بزرگ اور کئی کُتب کے مصنف ہیں ، آپ شیخ بہاؤ الدین سہروردی ملتانی کے مرید ، خلیفہ اور داماد تھے۔)[3](

 ( 4 ) حضرت خواجہ عزیزان علی رامیتنی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت رامیتن نزد بخارا  ( ازبکستان )  میں 591ھ میں ہوئی اور 28 ذوالقعدہ 721ھ کو وصال فرمایا ، مزار خوارزم میں ہے۔ آپ صاحبِ عرفان و کرامات تھے ، آپ کے ملفوظات راہِ تصوف کے مسافروں کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔)[4](

 ( 5 ) عارف باللہ حضرت سیّد فضل دین شاہ گیلانی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش خاندانِ سادات میں ہوئی ، آپ مادرزاد ولی ، مستجابُ الدعوات ، مرجعِ عوام اور تاجدارِ گولڑہ پیر مہر علی شاہ کے والدصاحب کے ماموں تھے ، وصال 12ذوالقعدہ 1311ھ کو فرمایا ، مزار آستانہ عالیہ گولڑہ شریف اسلام آباد میں ہے۔)[5](

 ( 6 ) ولیِ کامل حضرت شیخ سیّد جعفر سقاف رحمۃُ اللہ علیہ تریم یمن کے مشہور سادات خاندان آلِ سقاف کے چشم و چراغ تھے ، سلطان عادل شاہ کے دورِ حکومت  ( 1036تا1066ھ )  میں یمن سے بیجاپور ( کرناٹک ) ہند آئے اور یہیں 20ذوالقعدہ 1086ھ  کو وصال فرمایا۔ آپ علم وعمل کے پیکر ، صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ اور مرجعِ عام و خاص تھے۔)[6](

 ( 7 ) حضرت باباجی اٹکی مولانا شیخ محمد یحییٰ مجددی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1032ھ کوسروالہ ( اٹک ) میں ہوئی اور 8ذوالقعدہ 1132ھ کو وصال فرمایا ، مزار اٹک ، خورد برلب دریائے سندھ ہے۔ آپ عالمِ دین ، ولیِ کامل ، صاحبِ تصنیف اور قطبِ وقت تھے۔)[7](

 ( 8 ) سیّدالسادات حضرت مولانا خواجہ سیّد نورمحمد بدایونی رحمۃُ اللہ علیہ عالمِ دین ، شیخِ طریقت ، مشتبہات سے بچنے والے ، کثیرُ المجاہدات اور صاحبِ کرامت تھے ، آپ خواجہ سیف الدین سرہندی رحمۃُ اللہ علیہ کے مرید و خلیفہ تھے ، آپ کا وصال 11ذوالقعدہ 1135ھ کو ہوا ، تدفین مزار خواجہ نظام الدین اولیا رحمۃُ اللہ علیہ کے قریب نواب مکرم خان کے باغ میں ہوئی۔)[8](

  ( 9 ) قُطبِ زماں حضرت خواجہ محمد زبیر سرہندی رحمۃُ اللہ علیہ خاندانِ مجددیہ کے چشم و چراغ ، مادرزاد ولی ، عالمِ باعمل ، صاحبِ ثروت و سخاوت ، مرجعِ عوام اورصاحبِ کرامت تھے ، آپ کی ولادت 5 ذو القعدہ1093ھ اور وفات 4ذوالقعدہ1152ھ کو سرہند میں ہوئی۔ آپ 38 سال آستانہ عالیہ مجددیت کے سجادہ نشین رہے۔)[9](

علمائے اسلام  رحمہمُ اللہ السَّلام

 ( 10 ) استاذُالعلماء حضرت علّامہ شیخ عبداللہ گجراتی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش موضع ہینہ ، ضلع جہلم کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 3ذوالقعدہ1339ھ کو وصال فرمایا ، مزار عمرچک ضلع گجرات میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، درسِ نظامی کے بہترین مُدرّس ، چار زبانوں  ( عربی ، فارسی ، اُردو اور پنجابی )  کے شاعر ، مرید و خلیفہ خواجہ شمسُ العارفین ، مصنفِ کُتب اور بہترین تاریخ گو تھے۔ کُتب : ”نشان شیخ“  اور” تاریخ الدیوان “ یادگار ہیں۔)[10](

 ( 11 ) حضرت شیخ سیّد محمد قاسم خیرُالدین قاسمی گیلانی دمشقی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت1299ھ میں ہوئی اور 26 ذوالقعدہ 1357ھ میں وصال فرمایا۔ آپ عالمِ دین ، شیخِ طریقت اور مدرس تھے ، بَعْلَبَكّ میں طویل عرصہ اور دمشق میں کچھ وقت تدریس فرمائی۔)[11](

 ( 12 ) صوفیِ باصفا حضرت مولانا قاضی حفیظ الدین رہتکی جماعتی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1287ھ میں محلہ خطیباں رہتک ، مشرقی پنجاب ، ہند میں ہوئی اور12ذوالقعدہ1363ھ کو وصال فرمایا ، آپ خطیب و قاضی خاندان کے اہم فرد ، مرید و خلیفہ امیرِ ملت ، مرکزِ انسدادِ فتنۂ ارتداد کے نائب ناظم ، رقت اور سوز و گداز سے مالا مال اور بہترین خطیب تھے۔)[12](

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ دعوتِ اسلامی



[1] طبقات ابن سعد ، 3 / 340

[2] اتحاف الاکابر ، ص161-تذکرہ مشائخ قادریہ ، ص55

[3] احوال و آثار مع رسائل و مکاتب شیخ فخر الدین عراقی سہروردی ، ص 11تا16

[4] حضرات القدس ، 1 / 142تا160-تاریخ مشائخ نقشبند ، ص136 ، 139

[5] انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام ، 1 / 437

[6] تذکرۃ الانساب ، ص193

[7] تذکرہ علماءاہل سنت ضلع اٹک ، ص564

[8] فیوضات حسنیہ ، ص387

[9] تاریخ مشائخ نقشبند ، ص435تا 438

[10] فوزالمقال فی خلفائے پیرسیال ، 1 / 555-7 / 583

[11] اتحاف الاکابر ، ص428

[12] تذکرہ خلفائے امیر ملت ، ص130۔


Share