بزرگانِ دین کے فرامین
حاجیوں کو صدر الشریعہ کی نصیحتیں
*مولانا حافظ حفیظ الرحمٰن عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023
صدرُالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ عظیم مصنف ، محقق ، محدث ، فقیہ اور مدرس ہیں۔ آپ امام اہلِ سنّت ، اعلیٰ حضرت ، امام اَحمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کے خصوصی تربیت یافتہ ، خلیفہ اور معتمد ہیں۔ آپ کے کارناموں میں سے ایک عظیم کارنامہ بہارِ شریعت ہے۔ آپ کا عرس مبارک 2 ذوالقعدہ کو ہوتا ہے۔
ذوالقعدہ میں کثیر مسلمان حجِ بیتُ اللہ کے لئے روانہ ہوتے ہیں۔ حاجیوں کے لئے صدرُالشریعہ رحمۃُ اللہ علیہ نے بہارِ شریعت میں 84 نصیحتیں لکھی ہیں جن میں سے 48 فتاویٰ رضویہ شریف سے منتخب کی ہیں۔صدر الشریعہ نے اپنے دور کے حساب سے نقل کی ہیں ، یہاں موجودہ دور کی رعایت کرتے ہوئے 22 منتخب نصیحتیں پیشِ خدمت ہیں یہ نصیحتیں حاجی کو روانگی سے لے کر واپس گھر پہنچنے تک کام آئیں گی اِن شآءَ اللہ۔
روانگی سے پہلے کی نصیحتیں
( 1 ) جس کا قرض آتا یا امانت پاس ہو ادا کردے ، جن کے مال ناحق لیے ہوں واپس دے یا معاف کرالے ، پتا نہ چلے تو اتنا مال فقیروں کو دےدے۔
( 2 ) جس کی بے اجازت سفر مکروہ ہے جیسے ماں ، باپ ، شوہر اُسے رضامند کرے۔ حجِ فرض کسی کے اجازت نہ دینے سے روک نہیں سکتا ، اجازت میں کوشش کرے نہ ملے جب بھی چلا جائے۔
( 3 ) اس سفر سے مقصود صرف اللہ و رسول ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ہوں ، رِیا و سُمعہ ( یعنی دکھلاوے ) و فخر سے جُدا رہے۔
( 4 ) توشہ ( یعنی راستے کی ضرورت کا سامان ) مالِ حلال سے لے ورنہ قبولِ حج کی امید نہیں اگرچہ فرض اُتر جائے گا ، اگر اپنے مال میں کچھ شُبہ ( شک ) ہو قرض لے کر حج کو جائے اور وہ قرض اپنے مال سے ادا کردے۔
( 5 ) حاجت سے زیادہ توشہ ( یعنی سامانِ سفر ) لے کہ رفیقوں ( یعنی ساتھیوں ) کی مدد اور فقیروں پر تصدق ( یعنی صدقہ ) کرتا چلے ، یہ حجِ مبرور ( یعنی مقبول حج ) کی نشانی ہے۔
( 6 ) چلتے وقت سب عزیزوں دوستوں سے ملے اور اپنے قصور معاف کرائے اور اب اُن ( عزیزوں ، دوستوں ) پر لازم کہ دل سے معاف کردیں۔ حدیث میں ہے : جس کے پاس اس کا مسلمان بھائی معذرت لائے واجب ہے کہ قبول کرلے ، ورنہ حو ضِ کوثر پر آنا نہ ملے گا۔ ( مستدرک ، 5 / 213 ، حدیث : 7340 ، فتاویٰ رضو یہ ، 10 / 726 )
( 7 ) وقتِ رُخصت سب سے دعا کرائے کہ برکت پائے گا کہ دوسروں کی دعا کے قبول ہونے کی زیادہ امید ہے اوریہ نہیں معلوم کہ کس کی دعا مقبول ہو۔
( 8 ) اُن سب ( گھر والوں ) کے دین ، جان ، مال ، اولاد ، تندرستی ، عافیت خدا کو سونپے۔
( 9 ) گھر سے نکلنے کے پہلے اور بعد کچھ صدقہ کرے۔
( 10 ) ضروریاتِ سفر اپنے ساتھ لے اور سمجھدار اور واقف کار سے مشورہ بھی لے۔
( 11 ) خوشی خوشی گھر سے جائے اور ذکرِ الٰہی بکثرت کرے اور ہر وقت خوفِ خدا دل میں رکھے ، غضب سے بچے ، لوگوں کی بات برداشت کرے ، اطمینان و وقار کو ہاتھ سے نہ جانے دے ، بیکار باتوں میں نہ پڑے۔
دورانِ سفر کی نصیحتیں
( 12 ) بدوؤں ( دیہات والوں ) اور سب عربیوں سے بہت نرمی کے ساتھ پیش آئے ، اگر وہ سختی کریں ادب سے تحمل ( برداشت ) کرے اس پر شفاعت نصیب ہونے کا وعدہ فرمایا ہے۔
( 13 ) عوام اہلِ مکہ کہ سخت خُو و تُند مزاج ہیں اُن کی سختی پر نرمی لازم ہے۔
( 14 ) قبولِ حج کے لیے تین شرطیں ہیں : اللہ فرماتا ہے : (فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَۙ-وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ-) ( پ2 ، البقرۃ : 197 ) حج میں نہ فحش بات ہو ، نہ ہماری نافرمانی ، نہ کسی سے جھگڑا لڑائی۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)
تو ان باتوں سے نہایت ہی دُور رہنا چاہئے ، جب غصّہ آئے یا جھگڑا ہو یا کسی معصیت ( گناہ ) کا خیال ہو فوراً سر جھکاکر قلب ( دل ) کی طرف متوجہ ہوکر اس آ یت کی تلاوت کرے اور دو ایک بار لَا حَول شریف پڑھے ، یہ بات جاتی رہے گی۔
( 15 ) سفرِ حج میں اپنے اور اپنے عزیزوں ، دوستوں کے لئے دعا سے غافل نہ رہے کہ مسافرکی دعا قبول ہے۔
( 16 ) جب کسی مشکل میں مدد کی ضرورت ہو تین بار کہے : یَا عِبَادَ اللہ اَعِیْنُوْنِیْ ( مجمع الزوائد ، 10 / 188 ، حدیث : 17103 ) اے اللہ کے نیک بندو ! میری مدد کرو۔ غیب سے مدد ہوگی یہ حکم حدیث میں ہے۔
( 17 ) اگر کوئی چیز گم ہو جائے تو یہ کہے : یَا جَامِعَ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ ؕ اِنَّ اللہ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ اِجْمَعْ بَیْنِیْ وَبَیْنَ ضَالَّتِیْ ( ترجمہ : اے لوگوں کو اُس دن جمع کرنے والے جس میں شک نہیں ، بے شک اللہ وعدہ کا خلاف نہیں کرتا ، مجھے میری گُمی ( ہوئی ) چیز ملادے۔ ) اِن شآءَ اللہ تعالیٰ مل جائے گی۔
سفرِ حج سے واپسی کی نصیحتیں
( 18 ) مکان پر آنے کی تاریخ و وقت سے پیشتر ( پہلے ) اطلاع دیدے ، بے اطلاع ہرگز نہ جائے خصوصاً رات میں۔
( 19 ) لو گوں کو چاہئے کہ حاجی کا استقبال کریں اور اس کے گھر پہنچنے سے قبل دعا کرائیں کہ حاجی جب تک اپنے گھر میں قدم نہیں رکھتااس کی دعا قبول ہے۔
( 20 ) سب سے پہلے اپنی مسجد میں آکر دو رکعت نفل پڑھے۔
( 21 ) دو رکعت گھر میں آکر پڑھے پھر سب سے بکشادہ پیشانی ملے۔
( 22 ) عزیزوں دوستوں کے لئے کچھ نہ کچھ تحفہ ضرور لائے اور حاجی کا تحفہ تبر کاتِ حرمین شریفین سے زیادہ کیا ہے اور دوسرا تحفہ دعا کا کہ مکان میں پہنچنے سے پہلے استقبال کرنے والوں اور سب مسلمانوں کے لئے کرے۔
( بہارِ شریعت ، 1 / 1051 تا 1067 ، فتاویٰ رضویہ ، 10 / 726 تا 731 )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments