نیل گائے کا شکاری

ایک واقعہ ایک معجزہ

نیل گائے کا شکاری

*مولانا ابوحفص مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023

لیکن دادا جان اتنے بڑے چڑیا گھر میں ایک بھی ہاتھی نہیں تھا ، چاچو جان نے بتایا تھا کہ پہلے اس چڑیا گھر میں ایک ہتھنی ہوتی تھی جس کا نام تھا ” سوزی “ ۔

دراصل گرمیوں کی چھٹیوں میں صُہیب اور خُبیب اپنے چاچو جان کی دعوت پر ان کے پاس لاہور چلے گئے تھے جہاں سے واپس آئے ایک ہفتہ تو بِیت ہی گیا تھا لیکن لگتا تھا خبیب ابھی بھی لاہور میں ہی ہے ، صبح ، شام ، کھانا کھاتے یا ویسے ہی بیٹھے ہوئے ہر جگہ ہی لاہور کا ذکر ہو رہا ہے ، شاہی قلعہ میں یہ دیکھا تو مینارِ پاکستان ایسا تھا ، بادشاہی مسجد میں تبرکات کی زیارت کی اور ابھی بھی نمازِ عصر پڑھنے کے بعد دادا جان باہر لان میں بیٹھے تھے جہاں خبیب بھی پہنچ گئے اور اب لاہور کے چڑیا گھر کی باتیں سنا رہے تھے۔تبھی انہیں پیچھے سے صہیب کی آواز سنائی دی : دادا جان آپ لاہور کی باتیں سُن سُن کر تھک چکے ہوں گے یہ لیں میٹھے میٹھے شہتوت کھائیے اور اپنی انرجی بڑھائیے اور ہاتھ میں پکڑی پلیٹ دادا جان کے سامنے میز پر رکھ دی اور خبیب کو بھی کرسی آگے لانے کا کہا۔

خبیب : آپ لوگ ہی تناول فرمائیں مجھے تو شہتوت بالکل بھی پسند نہیں۔

ارے یہ کیا بات ہوئی خبیب بیٹا ، ابھی کل آپ مجھ سے ہیلتھی غذاؤں کا پوچھ رہے تھے اور شہتوت جیسا پھل نہیں کھاتے۔ بیٹا شہتوت بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ ہماری نظر کیلئے بھی بے حد مفید ہے بلکہ ایک بہت ہی زبردست فائدہ بتاؤں آپ کو ، شہتوت کھانے سے ہمارا دماغ جوان اور حاضر رہتا ہے اور یوں الزائمر جیسی بیماریوں کو دور رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

جی دادا جان ! کل مدنی چینل پر بتا رہے تھے کہ شہتوت نہ صرف ذیابیطس Sugar کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے بلکہ کینسر سے بھی حفاظت کرتا ہے ، صہیب نے دادا جان کی بات کو آگے بڑھایا۔

اچھا اچھا بھائی آئندہ میری توبہ جو میں شہتوت کھانے سے منع کروں ، خبیب نے باقاعدہ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے کہا تو صہیب کے ساتھ ساتھ دادا جان بھی مسکرانے لگے۔ پھر سانس لے کر کہنے لگا : دادا جان آپ کو ایک حیرانی والی بات بتاؤں ، ہم نے وہاں چڑیا گھر میں نیل گائے بھی دیکھی تھی لیکن وہ بالکل بھی نیلی نہیں تھی ، پتا نہیں کس نے یہ نام رکھ دیا ہے۔

خبیب خاموش ہوا تو صہیب جلدی سے کہنے لگے : دادا جان ! بھائی کی لاہور کی باتیں تو ختم ہی نہیں ہونی ، کافی دن ہو گئے آپ سے کوئی معجزہ سننے کا موقع ہی نہیں ملا۔

دادا جان : مجھے بھی خبیب بیٹا کے منہ سے نیل گائے کا سُن کر پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک معجزہ یاد آ گیا تھا جس میں نیل گائے اور اس کے شکاری کا ذکر ہے ، چلیں وہی سناتا ہوں۔

بچو ! آپ کو پتا ہے آج سے چودہ سو سال پہلے دنیا کے سپر پاور ملک کا نام روم تھا ، جس کا بادشاہ قیصر کہلاتا تھا ، ہجرت کے نویں سال نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو خبر پہنچی کہ قیصر روم ایک بڑا لشکر لے کر مدینہ طیبہ پر حملہ کرنے والا ہے تو اس کے مدینہ پاک آنے سے پہلے ہی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تیس ہزار کا لشکر لے کر ملکِ شام کے قریب ایک مقام ” تبوک “ پر اپنے لشکر کو ٹھہرا لیا ( زرقانی علی المواہب ، 4 / 84 )  لیکن اللہ کے نبی کی عظمت و ہیبت ہی ایسی تھی کہ قیصر روم ڈر کے مارے اپنی فوج سمیت اپنے شہر میں ہی بیٹھا رہا ، دادا جان پانی پینے کو رکے تو خبیب ہنستے ہوئے کہنے لگا : دادا جان سپر پاور تو بڑی ڈرپوک نکلی۔ اس پر دادا جان اور صہیب بھی مسکرا اٹھے۔

پھر دادا جان نے اپنی بات دوبارہ شروع کی : تو بیٹا لشکرِ نبوی بیس دن تک وہیں تبوک میں ٹھہرا رہا رومیوں کے ساتھ تو لڑائی کی نوبت ہی نہ آئی ، ( زرقانی علی المواہب ، 4 / 96 )  ایک روز نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سیّدُنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی کمانڈ میں چھوٹا لشکر تیار کیا اور ” دَوْمَۃ الجَندل “ شہر کے حاکم کو گرفتار کرکے لانے کا حکم دیا اور فرمایا : ” وہ رات میں نیل گائے کا شکار کر رہا ہوگا تم اس کے پاس پہنچو تو اس کو قتل مت کرنا بلکہ زندہ گرفتار کرکے میرے پاس لانا ۔ “

صہیب مسکراتے ہوئے بولا : اللہ پاک نے ہمارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فیوچر ( Future  ) کا علم بھی دیا تھا۔

جی بیٹا ایسا ہی تھا ، دادا جان نے کہا : اور جب سیفُ اللہ  ( اللہ کی تلوار )  حضرت خالد رضی اللہ عنہ وہاں پہنچے تو جیسا نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا تھا سب کچھ ویسا ہی تھا کہ وہ چاندنی رات میں نیل گائے کا شکار ہی کر رہا تھا ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے آسانی سے اسے پکڑ لیا اور بارگاہِ رسالت میں حاضر کردیا۔

( زرقانی علی المواہب ، 4 / 92 ، 93ملتقطاً )

یہ کہہ کر دادا جان کُرسی سے اٹھتے ہوئے کہنے لگے : چلو بچّو ! تیاری کریں ، نمازِ مغرب کی اذان ہونے والی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share