اسلام اور عورت
میں بھی مدینے جاؤں گی
*ام میلاد عطّاریہ
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023
حرمینِ طیبین کی حاضری اور سفرِ حج کی تَمنا ہر عاشقِ رسول کے دل میں ہوتی ہے اور ہونی بھی چاہئے کہ یہ مقاماتِ مقدسہ مسلمانوں کے دل و نگاہ کا مرکز ہیں۔ان مقاماتِ مقدسہ کی طرف سفر ، مبارک ہی مبارک ، خیر ہی خیر اور بڑے نصیب کی بات ہے ، نیز اس راہ کے مسافر کو ہر ہر قدم پر نیکیاں ، بھلائیاں ، امان ، عافیتیں ، برکات اور اللہ پاک کی رحمتیں ملتی ہیں۔
محترم اسلامی بہنو ! ہم سب جانتی ہیں کہ حج ارکانِ اسلام میں سےایک بنیادی رکن اور اہم عبادت ہے ، یاد رکھئے ! اللہ پاک نے صاحبِ استطاعت لوگوں پر زندگی میں ایک بار حج فرض فرمایا ہے ، فرض ہونے کے باوجود اس کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا سخت گناہ اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے۔ فرض ہوجانے کے باوجود حج ادا نہ کرنے پر وعید ملاحظہ ہو : حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ جو شخص زادِراہ اور سواری کامالک ہو جس کے ذریعے وہ بیتُ اللہ تک پہنچ سکے اس کے باوجود وہ حج نہ کرے تو اس پر کوئی افسوس نہیں خواہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔)[1]( ( مَعاذَ اللہ )
عام طور پر یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ عمر کے آخری حصے میں حج کریں گے یا ابھی تو بچّوں کی شادی کرنی ہے ، گھر بنانا ہے وغیرہ جب یہ کام ہوجائیں گے تو حج کریں گے۔ حالانکہ یہ بہت بڑی محرومی ہے۔جن کے پاس مال و اسباب نہیں وہ تو حج کے لئے اور مدینے کی حاضری کے لئے تڑپیں لیکن جن کو اللہ پاک نے مال و دولت کی نعمت سے نوازا وہ اس کے لئے نہ کڑھیں اور سستی کا مُظاہرہ کریں تو یہ کس قدر عجیب بات ہے ، جس وقت ، جس عمر میں حج کی شرائط پائی جانے کےسبب حج فرض ہوجائے اس سے ہرگز غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ کئی عورتوں کے پاس اگرچہ نقدی کم ہوتی ہے لیکن ایسے زیورات ہوتے ہیں جن کی مالیت لاکھوں روپے بنتی ہے ، لہٰذا اگر واقعی اس کی مالیت حج کے خرچے کے مطابق بن گئی تو دیگر شرائط کے پورے ہونے کی صورت میں ان پر حج فرض ہوجائے گا۔ اب بلااجازتِ شرعی تاخیر کرنا ہرگز جائز نہ ہوگا۔ لہٰذا خواتین کو توجہ کرنی چاہئے جس طرح نماز ، روزے اور دیگر عبادات ان کی اپنی استطاعت کے مطابق فرض ہوتی ہیں ، ایسا ہی معاملہ حج کا ہے اور یہ تو بڑی سعادت کی بات ہے کہ اللہ پاک نے ہمیں اتنی پیاری عبادت کے قابل بنایا جسے عاشقوں کی عبادت بھی کہا گیا ہے۔
چنانچہ ہراسلامی بہن اپنے زیورات ، جمع پونجی اور دیگر رقم وغیرہ پر غور کرے اور اپنے محرم کے ذریعے دارُالافتاء اہلِ سنّت سے لازمی معلوم کرے کہ اس پر حج فرض ہوچکا ہے یا نہیں ؟
ترغیب و تحریص کے لئے احادیثِ کریمہ کی روشنی میں حجِ بیتُ اللہ اور مدینۂ منورہ کے 3فضائل ملاحظہ ہوں : ( 1 ) حاجی اپنے گھر والوں میں سے400 ( مُسلمانوں ) کی شَفَاعت کرے گا اور گناہوں سے ایسا نِکل جائے گا جیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔ )[2]( ( 2 ) حج کیا کرو ! کیو نکہ حج گُناہوں کواِس طرح دھو دیتا ہے جیسے پانی میل کودھودیتا ہے۔)[3]( ( 3 ) یہ طَیبَہ ہے اور گناہوں کو اسی طرح مٹاتا ہے جیسے آگ چاندی کا کھوٹ دور کر دیتی ہے۔)[4](
اللہ کرے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ مکے مدینے سے محبت اور حجِ بیتُ اللہ کی سعادت خیریت و عافیت کے ساتھ نصیب ہوجائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* نگران عالمی مجلس مشاورت ( دعوتِ اسلامی ) اسلامی بہن
[1] ترمذی ، 2/219 ، حدیث : 812
[2] مسندالبزار ، 8/169 ، حدیث : 3196
[3] معجم اوسط ، 3 / 416 ، حدیث : 4997
[4] بخاری ، 3/36 ، حدیث : 4050۔
Comments