قربانی  کے سماجی و معاشی فوائد

قربانی  کے سماجی و معاشی فوائد

*مولانا اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023

اَلحمدُ لِلّٰہ ہر سال مسلمان ذُوالحِجۃِ الحرام کے مبارک مہینے کی 10 ، 11 اور 12 تاریخ کو اللہ پاک اور اُس کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم پر عمل کرتے ہوئے قربانی کی عظیم عبادت ادا کرتے ہیں۔اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے قربانی کرنے سے دین و دنیا کے کثیر فوائد حاصل ہوتے ہیں ، دینی فوائد میں سے قُربِ الٰہی اور  آخرت میں ملنے والے ثواب کا حُصول ہے جبکہ دنیوی سماجی و معاشرتی اور معاشی فوائد کثیر ہیں۔

قربانی کے سماجی و معاشرتی فوائد :

ایک اچھا معاشرہ وہی شمار ہوتا ہے جہاں رشتہ داروں ، ہمسایوں اور  غریبوں کا خیال رکھا جائے  اور انہیں خوشیوں میں شریک کیا جائے۔ الحمد للہ قربانی کے موقع پر دینِ اسلام کی روشن تعلیمات  پر عمل کرنے والے ایک عظیم و حسین معاشرے اور سماج کا منظر پیش کرتے ہیں۔

 ( 1 ) صِلَۂ رحمی : دینِ اسلام نے ہمیں رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور قُربانی کے دنوں میں رشتے داروں کے ساتھ صِلَۂ رحمی کرنے کا جذبہ بڑھ جاتا ہے کہ قریبی رشتے داروں کو قربانی کے موقع پر گھر پر بلا لیا جاتا ہے اور دور کے رشتہ داروں کے یہاں گوشت لے جاکر دیا جاتا ہے اور یوں جن رشتے داروں سے مہینوں نہیں مل پاتے اس بہانے اُن سے ملاقات و صِلَۂ رحمی کی صورت بن جاتی ہے ، صِلَۂ رحمی کے بارے میں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جسے یہ پسند ہو کہ اُس کی عمر اور رِزق میں اِضا فہ کردیا جائے تو اُسے چاہئے کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے اور اپنے رشتے داروں کے ساتھ صِلَۂ رِحمی کیا کرے۔  )[1](

 ( 2 ) پڑوسیوں کے ساتھ حُسنِ سلوک : قُربانی کے ذریعے پڑوسیوں کے ساتھ بھی حُسنِ سلوک کرنے کا موقع ملتا ہے کہ جب پڑوسیوں کے یہاں گوشت بھیجا جاتا ہے تو اس سے اُن کا دل خوش ہوتا ہے اور یوں پڑوسی ہونے کا حق بھی ادا ہوجاتا ہے ، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پڑوسی کے حق کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السّلام مجھے پڑوسی کے متعلق وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ یہ پڑوسی کو وارث ٹھہرادیں گے۔)[2](

 ( 3 ) غُربا کی مدد : عام دنوں میں غریبوں اور مسکینوں میں شاذ و نادر ہی گوشت تقسیم کیا جاتا ہے مگر قُربانی کے موقع پر مسلمان غریبوں اور مسکینوں میں گوشت تقسیم کرکے اُن کی مدد کرتے ہیں اور یوں جن کے یہاں کئی کئی ماہ تک بلکہ پورے سال گوشت نہیں پکتا اُن کے یہاں بھی گوشت پک جاتا ہے اور وہ بھی گوشت کھالیتے ہیں ، غریبوں کی مدد کرنے کے بارے میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے اللہ پاک اس کی مدد فرماتا رہتا ہے۔)[3](

 ( 4 ) اُخوت و بھائی چارگی : قُربانی کے موقع پر جب ایک دوست دوسرے دوست کے یہاں گوشت لے جاتا ہے تو اُن میں اُخوت و بھائی چارگی کی فضا قائم رہتی ہے ، محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور تعلقات خوشگوار رہتے ہیں ، حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بہترین دوست کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک کے نزدیک بہترین دوست وہ ہے جو اپنے دوست کے لئے سب سے زیادہ بہتر ہو۔)[4](

قربانی کے معاشی فوائد :

جس طرح قُربانی کے سماجی و معاشرتی فوائد ہیں اسی طرح قُربانی کے معاشی فوائد بھی کثیر ہیں۔ اس  موقع پر لاکھوں لاکھ افراد کو مختلف صورتوں میں معاشی فوائد حاصل ہوتے  اور روزگار  ملتاہے۔ ویب سائٹarabnews.pkکی رپورٹ کے مطابق 2021ء میں صرف پاکستان میں 90 لاکھ جانوروں کی قربانی کی گئی جن کی قیمت اڑھائی بلین ڈالر یعنی7کھرب ، 7ارب ، 79کروڑ 7لاکھ 50ہزار روپے  بنتی ہے۔ اسی طرح سرکاری ویب سائٹ نیشنل لائبریری آف میڈیسن www.ncbi.nlm.nih.gov کی 2019ء کی رپورٹ کے مطابق  حج کے موقع پر صرف حجاج کی قربانیوں کے لئے 3ملین یعنی 30لاکھ جانور جمع کئے گئے ، یہ جانور سوڈان ، صومالیہ اور جیبوتی سے امپورٹ کئے گئے جبکہ انہیں ذبح کرنے کے لئے مختلف ممالک سے 15ہزار قصاب بھی منگوائے گئے۔

قربانی کی  یہ تعداد اندازہ لگانے کے لیے کافی ہے کہ اس سے  دنیا کو کتنے معاشی فوائد ملتے ہیں ،  ذیل میں متوسط اور غریب طبقے کو ملنے والے چند  فوائد ملاحظہ کیجئے :

 * فارمنگ ، گلہ بان اور روزگار : قُربانی کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں میں جانور پالتے ہیں جبکہ گلہ بان بڑے پیمانے پر باڑوں یا کیٹل فارمز میں جانور پالتے ہیں ، سارا سال جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے ملازمین رکھتے ہیں جس سے کتنے ہی  غریب بےروزگاروں کو روزگار مل جاتا ہے۔

 * کاشتکار اور روزگار : کسان جانوروں کے چارے ، بھوسے اور دانہ وغیرہ کے لئے کھیتی باڑی کرتے ہیں اور ان چیزوں کو دکاندار تک پہنچانے کے لئے کئی لوگوں کو روزگار کا موقع مل جاتا ہے۔

 * ٹرانسپورٹرز اور روزگار : عام دنوں کے مقابلے میں قُربانی کے موقع پر ٹرانسپورٹرز حضرات کے کام میں بھی کافی کشادگی ہوجاتی ہے کہ جانور ، چارا ، اور دیگر ضرورت کا سامان وغیرہ لانے ، لے جانے کے لئے چھوٹی بڑی گاڑیوں اور رکشوں وغیرہ  کو کرائے پر لیا جاتا ہے جس سے گاڑی مالکان اور ڈرائیور حضرات کو مالی فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

 * لوہار  اور روزگار : قُربانی کے موقع پر بُغدا ، چُھری چاقو وغیرہ کی خرید و فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یونہی ان کی دھار تیز کرنے والوں کے کاموں میں بھی تیزی آجاتی ہے جس  کی وجہ سے نہ صرف معمول کے لوہار بلکہ کئی عام بےروزگار افراد بھی فائدہ اٹھاتے ہیں اور علاقوں میں چھریاں وغیرہ تیز کرنے کی سروس دیتے اور روزی  کماتے ہیں۔

 * سجاوٹ وغیرہ کا سامان اور روزگار : قُربانی کے موقع پر لوگ مختلف مقامات پر چھوٹے چھوٹے اسٹال لگا کر جانوروں کی سجاوٹ کا سامان اور قربانی کے موقع پر کام آنے والا دیگر سامان فروخت کرتے ہیں اور یوں اُن کے بھی روزگار کی صورت بن جاتی ہے۔

 * قصاب طبقہ اور روزگار : قُربانی کے دنوں میں قصاب طبقہ کے روزگار میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے اور   ان کے علاوہ عام لوگ بھی جو قربانی کرنا جانتے ہیں وہ بھی عید کے دنوں میں اُجرت پر قُربانی کے جانور ذبح کرلیتے ہیں اور یوں اُن کو بھی روزگار مل جاتا ہے۔

 * چمڑا فیکٹریز اور روزگار : قُربانی کے جانور کی کھالوں سے چمڑے کی صنعت میں بھی کافی اضافہ ہوتا ہے ، چمڑے کی فیکٹریز کا  کثیر کام قربانی کی کھالوں سے چلتا ہے ، ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی ویب سائٹ  ( www.tdap.gov.pk )  کے مطابق جولائی 2021 ، 22 میں پاکستان نے  953.707 ملین ڈالر یعنی  2کھرب 70ارب 99لاکھ 97ہزار124 روپے کی چمڑے کی مصنوعات  ( Leather Products )   ایکسپورٹ کیں۔

اللہ ربّ العزّت کی طرف سے یہ قربانی کا حکم بہت سی حکمتوں سے بھرا ہوا ہے۔  یوں کہنا غلط نہیں ہوگا کہ قربانی کا جانور جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے ساتھ سینکڑوں افراد کا روزگار وابستہ ہوجاتا ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



[1] مسندِ احمد ، 21 / 93 ، حدیث : 13401

[2] بخاری ، 4 / 104 ، حدیث : 6014 ، 6015

[3] مسلم ، ص1110 ، حدیث : 6853

[4] ترمذی ، 3 / 379 ، حدیث : 1951


Share