ماں باپ کے نام
بچوں کی اَخلاقی تربیت
*مولانا آصف جہانزیب عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023
والدین کے لئے اولاد اللہ پاک کی طرف سے انمول تحفہ ہوتی ہے۔جس کی حفاظت اور بہترین تعلیم و تربیت والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ لیکن آج کل کے والدین اولاد کی پرورش اور تعلیم پر تو بہت توجہ دیتے ہیں اور اس معاملے میں بہت حساس بھی ہوتے ہیں ، لیکن والدین کی اکثریت ایسی ہے کہ جو اولاد کی تربیت سے غافل ہوتی ہے ، انہیں ایسا لگتا ہے کہ بچہ جیسے جیسے بڑا ہوتا جائے گا اَخلاقی اَقدار بھی اس کے اندر خود بخود آجائیں گی۔ حالانکہ یہ سوچنا کہ بچہ بڑا ہو کر خود سیکھ جائے گا بہت بڑا دھوکا ہے کیونکہ جس طرح علم سکھانے سے حاصل ہوتا ہے اسی طرح اخلاقیات بھی سکھانے سے ہی سیکھی جاتی ہیں۔ اگر آپ بچّوں کو اخلاق نہیں سکھائیں گے تو پھر بعد میں آپ بچّوں کی نافرمانی ، بے راہ روی اور بداخلاقی کی شکایت کرنے کے مجاز بھی نہیں ہوں گے۔ کیونکہ آپ نے اپنی اولاد کو صرف تعلیم دی ہے جو اس نے حاصل کر لی ہے ، اخلاقیات نہیں سکھائے اس لئے وہ با اخلاق نہیں بن سکی ۔ نبیِّ کریم صلّی اللہ علیہ واٰلہ وسلّم کا فرمان ہے : ایک آدمی کا اپنی اولاد کو اچھا ادب سکھانا ایک صاع خیرات کرنے سے بہتر ہے۔ ( ترمذی ، 3 / 382 ، حدیث : 1958 )
بچوں کی اخلاقی تربیت کس طرح کی جاسکتی ہے اس کے متعلق چند طریقے ملاحظہ فرمائیے ، جن پر عمل کر کے آپ اپنے بچّوں کے اخلاق کو بہتر بنا سکتے ہیں :
اپنی سوچ بدلئے سب سے پہلے تو والدین کو اپنی یہ غلط سوچ بدلنی ہے کہ بچہ بڑا ہو کر خود ہی سیکھ جائے گا۔ جب آپ یہ بات ذہن نشین کر لیں گے کہ بچوں کی اخلاقی تربیت کرنا بھی ضروری ہے تو آپ یقیناً اس کام کو بھی اہم سمجھتے ہوئے سرانجام دینے کی کوشش کریں گے ۔
پلاننگ کریں کسی بھی اہم کام کے لئے پلاننگ بہت ضروری ہے ، بغیر پلاننگ کے کوئی بھی کام صحیح طریقے سے مکمل نہیں ہو سکتا ، اولاد کی اخلاقی تربیت کے لئے پلاننگ کرنی پڑے گی کہ کن امور سے اجتناب کرنا پڑے گا ، کیا کیا کام اختیار کرنے پڑیں گے وغیرہ وغیرہ۔
اپنے طور طریقوں میں تبدیلی لائیں یہ ایک حقیقت ہے کہ بچہ آپ کو دیکھ کر زیادہ سیکھتا ہے ، آپ اس کے ساتھ جیسا رویہ اختیار کریں گے وہ ویسا ہی سیکھے گا ، لہٰذا اپنے اخلاقی رویے پر نظر ثانی کیجئے ، بچوں سے محبت شفقت سے بات کیجئے ، ان کے سامنے چیخنا چلانا یا لڑنا جھگڑنا بچے کی شخصیت کو متاثر کرتا ہے ۔
بچوں کو سمجھائیے بچے ا پنی ناسمجھی میں بہت سے ایسے کام کر جاتے ہے جو اخلاقی اعتبار سے غلط ہوتے ہیں لیکن چونکہ بچپنے کی حرکتیں سب کو بھاتی ہیں اس لئے کوئی اسے منع نہیں کرتا بلکہ وہ کام اسے بار بار کرنے کا کہا جاتا ہے ۔ وہی بچہ وہی کام جب بڑا ہو کر کرے گا تو سب اس کے پیچھے پڑ جائیں گے ، لہٰذا جب بچے اس طرح کی کوئی حرکت کریں تو شروع سے ہی انہیں پیار محبت سے سمجھا دینا چاہئے تاکہ انہیں صحیح غلط کی تمیز ہو سکے ۔
اولاد کے لئے دعا کیجئےاولاد کے لئے عملی اقدامات کے ساتھ ساتھ دعائیں بھی ضرور کرنی چاہئیں ، حدیث پاک ہے کہ تین دعائیں ایسی ہیں جن کے مقبول ہونے میں کوئی شک نہیں ( 1 ) مظلوم کی دعا ( 2 ) مسافر کی دعا اور ( 3 ) والد کی دعا اپنی اولاد کے لئے ۔
( ترمذی ، 3 / 362 ، حدیث : 1912 )
محترم والدین ! مذکورہ طریقے اپنا کر آپ اپنی اولاد کی اخلاقی تربیت کر سکتے ہیں اور انہیں بااخلاق بنا سکتے ہیں ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ایم فل اسکالرالمدینۃ العلمیہ Islamic Research Center
Comments