مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2023
( 1 ) میت کی موجودگی میں چولہا جلانا کیسا ؟
سُوال : کیا میِّت کی موجودگی میں کھانا بنانے کے لئے گھر کا چولہا جلانا جائز ہے ؟
جواب : بالکل جلا سکتے ہیں ، کوئی حرج نہیں۔ ( فتاویٰ رضویہ ، 9 / 90ماخوذاً- مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 26رمضان شریف 1441ھ )
( 2 ) جَل کر مَرنے والا شہید ہے
سوال : کیا جَل کر مَرنے والا شخص بھی شہید ہے ؟
جواب : جی ہاں ! جَل کر مَرنے والا مسلمان بھی شہید ہے۔ ( ابو داؤد ، 3 / 252 ، حدیث : 3111-مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عصر ، 28رمضان شریف 1441ھ )
( 3 ) کیا جنتیوں کو پسینا آئے گا ؟
سُوال : کیا جنت مىں جنتىوں کو پسىنا آئے گا ؟
جواب : سُبْحٰنَ اللہ ! جنت مىں جنتىوں کو جو پسىنا آئے گا وہ اىسا خوشبودار ہوگا کہ اس میں مشک کى سی خوشبو ہوگى۔
( مسلم ، ص1165 ، حدیث : 7152-مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عشا ، 8 شوّال شریف 1441ھ )
( 4 ) حج اسکیم میں نام نہ نکلے تو کیا کریں ؟
سوال : اگر کسی کا حج اسکیم میں نام نہیں نکلا تو اب وہ کیا کرے ؟
جواب : اگر اس پر حج فرض ہے تو وہ اگلے سال کا انتظار کئے بغیر اسی سال دیگر ذرائع ( یعنی کسی ”پرائیویٹ کاروان“ وغیرہ کے ذریعے ) سے حج کی سعادت حاصل کرے۔ ( مدنی مذاکرہ ، 6رجب المرجب1440ھ )
( 5 ) پسند کی شادی کرنے والوں کو والِدَین کاوِراثت سے عاق کرنا کیسا ؟
سُوال : اگر لڑکا یا لڑکی اپنے والدین کی مرضى کے بغىر شادى کرلىتے ہیں تو ان کے والدىن انہىں اپنی وِراثت اور جائىداد وغیرہ سے بے دخل کردىتے ہىں ، اىسى صورت مىں شریعت کا کیاحکم ہے ؟
جواب : لڑکا اور لڑکی کو اىسا نہیں کرنا چاہئے ، انہیں اپنے والدین کى رضا مندى ہی سے نکاح کرنا چاہئے ، بالفرض کسى لڑکے یا لڑکی نے اپنے والدین کی رضامندی کے بغیر نکاح کرلیا تو وہ اپنے والدین کی اولاد ہونے سے خارِج نہیں ہوں گے ، لہٰذا انہیں حقِ وراثت سے محروم نہىں کیا جائےگا ، اگر کوئی ایسا کرے گا تو گناہ گار ہوگا۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عشا ، 8 شوّال شریف 1441ھ )
( 6 ) خوشی میں اَللہُ اَکْبَر کہنا
سوال : کیا خوش ہو کر اَللہُ اَکْبَر کا نعرہ لگانا سنَّتِ صَحابہ ہے ؟
جواب : جی ہاں ! خوشی میں اَللہُ اَکْبَر کا نعرہ لگانا سنَّتِ صَحابہ رضی اللہُ عنہم ہے۔ ( مراٰۃ المناجیح ، 7 / 275ملخصاً ) بسااوقات لوگ کسی موقع پر تعجب کرتے ہوئے بھی اَللہُ اَکْبَر کہتے ہیں اِس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عشا ، 15شوّال شریف 1441ھ )
( 7 ) چھٹىوں مىں دىر سے سونا
سُوال : کیا بچوں کو چھٹىوں کے دنوں میں رات کو دىر سے سونا چاہئے ؟
جواب : ىہ سب والدین کى طبىعت اور تربىت پر ہے ، اگر والدین رات دیر تک جاگتے رہىں اور بچوں سے کہیں : ”سوجاؤ“ تو بچے بولىں گے : ”جب آپ نہىں سوتے توہم کىوں سوئىں ؟ “ دوسرا ىہ کہ اگر والدین بچوں کو جلدى سلا کر خود جاگتے رہیں گے اس کا یہ نقصان ہوگا کہ پھر بچے دن میں جاگىں گے اور والدین کو سونے نہیں دیں گے ، لہٰذا اگر والدین اور بچوں کے سونے جاگنے کا وقت ایک جیسا ہوگا تو بہت آسانى ہوجائے گی۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 24رمضان شریف 1441ھ )
( 8 ) کیا جھوٹے شخص کی سچی بات کا اعتبار نہ کرنا بد گمانی ہے ؟
سُوال : کوئی شخص اکثر جھوٹ بولتا ہو تو اس کی سچی بات بھی جھوٹ لگتی ہے ، کیا اس کو بد گمانی کہا جائے گا ؟
جواب : کثرت سے جھوٹ بولنے والا شخص کبھی سچی بات بھی کر دیتا ہے ، لیکن یہ فطری چیز ہے کہ ایسے شخص کی سچی بات پر بھی یقین نہیں آتا۔ بہر حال اس کو بد گمانی نہیں کہا جائے گا۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عصر ، 20رمضان شریف 1441ھ )
( 9 ) سانپ یا کتے کے کاٹے ہوئے جانور کے گوشت کا حکم
سُوال : جس جانور کو سانپ یا کتا کاٹ لے اس کا بیچنا یا اس کا گوشت بیچنا کیسا ؟ نیز کیا ایسے جانور کا گوشت کھا سکتے ہیں ؟
جواب : اگر سانپ یا کتے کے کاٹنے سے جانور میں زہر سرایت کر گیا اور یہ بات ثابت ہو گئی کہ زہر نقصان کرے گا تو اس جانور کا گوشت نہ خود کھا سکتا ہے اور نہ بیچ سکتا ہے بلکہ اسے پھینکنا پڑے گا۔ ( مدنی مذاکرہ ، 29شوّال شریف 1441ھ )
( 10 ) شادی باپ کے خاندان ( Paternal ) میں کی جائےیا ماں کے خاندان ( Maternal ) میں ؟
سُوال : جن لوگوں کى شادى الگ الگ خاندانوں مىں ہوتى ہے ، جب ان کى اولاد ہوتى ہے تو والد صاحب ىہ کہتے ہىں کہ اپنى بىٹى کى شادى اپنے خاندان مىں کروں گا ، ماں کہتى ہے کہ مىں اپنے خاندان مىں اپنى بچى کى شادى کروں گى ، بچی اگر ماں کے خاندان کوترجیح دے کر شادی کرلے تو باپ ناراض ہوجاتا ہے کہ مىرى بىٹى نے مىرى بات نہىں مانى ، اب ایسی صورت میں بیٹی اور اس کے والدین کو کیا کرنا چاہئے ؟
جواب : واقعى ىہ بڑا پىچىدہ معاملہ ہے ، والد صاحب کو اس معاملے مىں اپنے فىصلے پر نظر ِثانى کرنی چاہئے کىونکہ بىٹى کا جھکاؤ عام طور پر ماں کى طرف زیادہ ہوتاہے ، اگر بىٹى نے ماں کا فىصلہ مان لىا تو باپ کى بات غیر وزنی ہوجائے گى اور اس طرح باپ کو صدمہ ہوگا ، پھر ہوسکتا ہے کہ آپس مىں جھگڑا ہو ، گناہوں کے دروازے کھلیں ، اسى لئے جو بھى معاملہ کریں خوب سوچ سمجھ کر اور حکمتِ عملی کے ساتھ کریں یعنی والدین اگر آپس میں اس حوالے سے مشورہ کرلىں تو اچھا ہے ، نیز شرىعت کی رو سے اپنی برادرى مىں شادى کرنے مىں کوئى حرج نہىں ہے۔ بىٹى کو بھی چاہئے کہ خوب صبر سے کام لےاور حکمتِ عملى کے ساتھ اس معاملے کو ڈىل کرے ، اگر اىسى صورت ہو کہ دونوں طرف بىٹى کو رشتہ منظور ہو تو پھر پرچیاں ڈال کرقُرعہ اندازى کرلى جائے اور پھر اس کے مطابق عمل کرلیاجائے ، مقصد یہ ہے کہ لڑائى جھگڑے سے مکمل گریز کیا جائے ، کیونکہ لڑائى ہوگى تو گھر تباہ ہوسکتا ہے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ، 22رمضان شریف 1441ھ )
( 11 ) سورج اور چاند گرہن کا حاملہ پر اثر نہیں پڑتا
سُوال : سورج گرہن کے موقع پر جو عورتیں حمل سے ہوتی ہیں اگر وہ اِس دَوران کوئی چیز کاٹیں یا کوئی ایسا کام کریں تو کیا بچے پر کوئی اثر پڑتا ہے ؟
جواب : سورج اور چاند گرہن کا حاملہ عورت ( یا اس ) کے بچے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لوگوں مىں اپنی طرف سے طرح طرح کی باتىں چل پڑى ہىں۔ اگر کسی کو اِتِّفاق سے کچھ ہو جائے تو اسے سورج اور چاند گرہن سے منسوب نہ کىا جائے۔ ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عشا ، 29شوّال شریف 1441ھ )
Comments