حضرت ثابت بن وقش اشھلی اوسی انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

* مولاناابوماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ مئی 2021ء

شوَّالُ المکرّم اسلامی سال کا دسواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے 58کا مختصر ذِکْر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ شوَّالُ المکرّم 1438ھ تا1441ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید15کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1 ، 2)حضرت ثابت بن وقش اشھلی اوسی انصاری  رضی اللہُ عنہ  اور ان کے بھائی حضرت رفاعہ بن وقش انصاری  رضی اللہُ عنہ  بوڑھے تھے مگر جذبۂ شہادت کی وجہ سے غزوۂ اُحد (15شوال3ھ) میں شریک ہوگئے اور شہادت کی سعادت پائی۔ [1]حضرت ثابت  رضی اللہُ عنہ  کے دو بیٹے بھی غزوۂ احد میں شہید ہوئے :

(3)حضرت سلمہ بن ثابت انصاری  رضی اللہُ عنہ  یہ غزوۂ بدر میں بھی شریک ہوئے تھے۔ [2]

(4)حضرت اُصَیْرم عَمْرو بن ثابت انصاری  رضی اللہُ عنہ  غزوۂ احد کے دن ایمان لائے تھے ابھی کوئی نماز نہیں پڑھی تھی ، غزوۂ احد میں شریک ہوئے اور شہید ہوگئے ، جب نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ان کے بارے میں بتایا گیا تو فرمایا : اِنَّهُ لَمِنْ اَهْلِ الْجَنَّةِ یعنی بے شک وہ اہلِ جنت سے ہے۔ [3]

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :

(5)ملکُ الشّعراء ، طوطیٔ ہند حضرت ابوالحسن امیر خسرو دہلوی چشتی نظامی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 653ھ کو دہلی میں ہوئی اور یہیں 18شوال 725ھ کو وصال فرمایا ، تدفین خانقاہ نظامیہ دہلی میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین ، ادیب و خطیب ، قادرُالعلوم شاعر ، محبوبِ  مرشد اور مشہور ترین شخصیت کے مالک ہیں۔ آپ نے پانچ لاکھ اشعار تحریر فرمائے۔ [4]

(6)شیخِ طریقت ، سیّد محمد غوث بالا پیر گیلانی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت خاندانِ غوث الاعظم میں ہوئی اور 5شوال 959ھ کو قدیمی تاریخی قصبے ست گھرہ شریف ضلع اوکاڑہ میں وصال فرمایا۔ یہیں مزار فیض بار ہے۔ آپ اپنے جدِّ امجد سیّد عبدُ القادر ثانی کے مرید و خلیفہ ، علم و فضل اور عبادت و ریاضت میں بے مثال تھے۔ آپ خاندانِ سادات ست گھرہ اور شیخو شریف کے جدِّ امجد ہیں۔ [5]

(7)شیخِ طریقت حضرت شیخ مانون شاہ یوسف زئی مجددی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1001ھ کو دہلی میں ہوئی ، علمِ دین علمائے اہلِ سنّت سے حاصل کیا ، حضرت حاجی بہادر کوہاٹی سے بیعت و خلافت حاصل ہوئی ، مرشد کے حکم پر زندگی بھر افغانستان میں علم و عرفان کو عام کیا ، 14شوال 1099ھ کو وصال فرمایا ، مزار موضع تہکال ضلع پشاور میں ہے۔ [6]

(8)شیخِ طریقت مولانا سیّد عبدُالسلام ہسوی مجددی  رحمۃُ اللہِ علیہ  1234ھ کو ہسوہ (ضلع فتح پور ، یوپی) ہند میں پیدا ہوئے اور یہیں 4شوال 1299ھ کو وصال فرمایا ، مزار زیارت گاہِ عام ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، تلمیذ علّامہ سیّد احمد دحلان مکی ، مرید و خلیفہ شاہ احمد سعید مجددی اور صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ تھے۔ [7]

(9)مرجعُ العُلَماء و الاولیاء حضرت شیخ سیّد محمد مصطفیٰ ماء العینین قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت حوض (موریطانیہ) میں 1246ھ کو ہوئی اور 27 شوال 1328ھ کو تزنیت مراکش میں وصال فرمایا ، یہیں مزار واقع ہے۔ آپ جامع علوم و فنون ، قراٰن و حدیث پر گہری نظر رکھنے والے عالمِ دین ، علم سر الحروف میں درجۂ امامت پر فائز ، شیخِ طریقت ، استاذ و مرشد العلماء ، باکرامت ولی اللہ ، مصنّفِ کُتبِ کثیرہ اور مجاہدِ اسلام تھے ، اعلیٰ حضرت امام احمدرضا  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے اپنے پہلے سفرِ حج میں آپ کی زیارت کی ، قطبِ مدینہ علامہ ضیاء الدین مدنی بھی آپ کے شاگرد اور خلیفہ ہیں۔ دَلِيْلُ الرِّفَاقِ عَلىٰ شَمْسِ الاِتِّفَاقِ آپ کی بہترین تصنیف ہے۔ [8]

(10)پیرِ طریقت حضرت پیر سیّد حسین شاہ جماعتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1285ھ میں کھیوہ شریف ضلع منڈی بہاؤ الدین (پنجاب) کے ایک سادات گھرانے میں ہوئی اور یہیں 19شوال 1363ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حضرت پیر سیّد حیات محمد شاہ سیالکوٹی کے مرید اور امیرِ ملّت سیّد جماعت علی شاہ صاحب کے خلیفہ ، شریعت و طریقت کے جامع اور زہد و تقویٰ کے پیکر تھے۔ [9]

(11)عارفِ ربانی حضرت پیر محمد معصوم شاہ نوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1315ھ کو ایک صوفی گھرانے میں ہوئی اور 29 شوال 1388ھ کو وصال فرمایا ، مزار خانقاہ قادریہ چک سادہ (ضلع گجرات ، پنجاب) میں ہے۔ آپ عالمِ دین ، مصنف کتب ، شیخِ طریقت ، حضرت داتا گنج بخش کے عاشقِ صادق ، بانیِ نوری کتب خانہ ، مرجعِ علما و مشائخ ، نوری مسجد (ریلوے اسٹیشن لاہور) سمیت 20مساجد کے بانی اور کئی مدارس کے معاون تھے۔ حکیمُ الْاُمّت مفتی احمد یار خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے آپ کی ترغیب پرکئی کُتُب تصنیف فرمائیں۔ [10]

علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :

(12)علامہ ابن الفرضی ابوولید عبداللہ بن محمدقرطبی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 351ھ کو ہوئی اور 6شوال 403ھ کو شہید ہوئے۔ آپ جلیلُ القدر عالمِ دین ، حافظ ُالحدیث ، ثقہ راوی ، فقیہ مالکی ، قاضیِ بلنسیہ ، عربی شاعر ، مؤرخ اور کئی کتب کے مصنف ہیں۔ تاريخ علماء الاندلس آپ کی یادگار تصنیف ہے۔ [11]

(13)عالم ِباعمل حضرت مولانا غلام محی الدّین بگوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت بگہ (تحصیل پنڈدادنخان) ضلع جہلم کے ایک علمی گھرانے میں 1210ھ کو ہوئی اور یہیں 30 شوال 1273ھ کو وصال فرمایا ، آپ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے شاگرد ، حضرت شاہ غلام علی مجددی دہلوی کے مرید و خلیفہ ، مفتیِ پنجاب ، استاذُالعلماء ، عرصۂ دراز تک بگہ پھر لاہور میں تشنگانِ علم کی پیاس بجھاتے رہے۔ [12]

(14)حضرت علامہ شیخ محمود بن رشید عطار دمشقی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1284ھ دمشق میں ہوئی اور یہیں 20شوال 1362ھ کو وصال فرمایا ، بابُ الصّغیر قبرستان دمشق میں دفن کئے گئے۔ آپ حافظِ قراٰن ، جیّد عالم ِدین ، تلمیذِ امام بدرُ الدین حسنی ، مفتیِ حنفیہ قضاءُالطفیلہ (اردن) اور استاذُ العلماء تھے۔ آپ دمشق ، اردن ، جدّہ اور بمبئی کے مدارس میں مُدرّس رہے۔ آپ نے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی عالمی شہرت یافتہ کتاب “ الدّولۃُ المَکّیہ “ پر تقریظ بھی لکھی۔ استحباب القيام عند ذكر ولادتہ علیہ الصلاة والسلام آپ کی یادگار تصنیف ہے۔ [13]

(15)استاذُالعلماء حضرت علامہ قاضی محمد عبدالسبحان ہزاروی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1315ھ کو کھلابٹ (ہری پور ہزارہ)  KPK کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور یہیں 12شوال 1377ھ کو وصال فرمایا۔ آپ بہت بڑے عالمِ دین ، بہترین مناظر ، کئی کتب کے مصنف و محشی ، فعّال عالمِ دین ، استاذُالعلماء ، سلسلہ قادریہ میں بیعت تھے۔ آپ کی کتاب مواہب الرحمٰن مطبوع ہے۔ استاذُالعلماء علامہ قاضی غلام محمود ہزاروی آپ کے لائق فرزند ہیں۔ [14]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] الاستیعاب ، 1 / 279 ، 2 / 81

[2] اسد الغابہ ، 2 / 496

[3] معرفۃ الصحابہ لابی نعیم ، 1 / 311 ، 3 / 381

[4] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 4 / 51

[5] خزینۃ الاصفیاء ، 1 / 198

[6] تذکرۂ مشائخ مجددیہ افغانستان ، ص81

[7] تذکرۂ علمائے حال ، ص 318 تا 325 ، تذکرہ علماء اہلسنت ، ص124

[8] دليل الرفاق ، ترجمۃ المؤلف ، سیدی ضیاء الدین احمد القادری ، 1 / 715

[9] خلفائے امیر ملت ، ص127

[10] تذکرہ علماء اہلسنت ، ص247

[11] سير اعلام النبلاء ، 13 / 106 ، معجم المؤلفین ، 2 / 295

[12] تذکرہ علماء اہلسنت و جماعت لاہور ، ص145

[13] الدولۃ المکیۃ ، ص411 ، تاریخ الدولۃ المکیہ ، ص137

[14] تذکرۂ اکابراہل سنت ، ص 227


Share