سفر نامہ
رازوں کی سرزمین(دوسری قسط)
* مولانا عبد الحبیب عطّاری مدنی
ماہنامہ مئی 2021ء
5 مارچ کی صبح ناشتہ کرنے اور دیگر ضروری امور نمٹانے کے بعد ہم اپنی رہائش گاہ سے روانہ ہوئے اور آ ج ہم نے کئی ایسی ہستیوں کے مزارات پر حاضری دی جن کا آج تک صرف نام سنا کرتے تھے۔
مزاراتِ مُقَدّسہ پر حاضری : سب سے پہلے حضرت سیّدُنا امام جعفر صادق رحمۃُ اللہِ علیہ کی شہزادی حضرت سیّدہ عائشہ رحمۃُ اللہِ علیہا کے مزار شریف پر حاضر ہوئے اور مزار سے مُتَّصِل مسجد میں نمازِ ظہر ادا کی۔ یہ مسجد آپ رحمۃُ اللہِ علیہا کی نسبت سے “ مسجدِ عائشہ “ کہلاتی ہے۔ مصر میں سینکڑوں سال پُرانی کئی مساجد موجود ہیں جہاں مسلمان نماز ادا کرتے ہیں اور مَاشآءَ اللہ یہاں مساجد کا انتظام بھی اچھا ہے۔ نماز کے بعد مزار شریف پر حاضری ہوئی جہاں اسلامی بھائیوں کے ساتھ مل کر اجتماعی دعا اور پھر مدنی چینل کے لئے کچھ ریکارڈنگ کی گئی۔
حضرت سیّدہ عائشہ رحمۃُ اللہِ علیہا کا نسب مبارک یوں ہے : سیّدہ عائشہ بنتِ امام جعفر صادق بن امام باقر بن امام زینُ العابدین بن امام حسین بن حضرت علیُّ المرتضیٰ رِضوانُ اللہِ علیہم اجمعین ۔ حضرت سیّدہ عائشہ رحمۃُ اللہِ علیہا کے بھائی جان حضرت سیّدُنا امام موسیٰ کاظم رحمۃُ اللہِ علیہ کا مزار شریف عراق کے دارُالحکومت بغداد شریف میں موجود ہے۔
عاشقانِ رسول کا معمول : پیارے اسلامی بھائیو! مصر سمیت دنیا کے کثیر ممالک میں صحابۂ کرام و اولیائے عظام کے عظیمُ الشّان مزارات کی موجودگی اور ان پر جوق در جوق حاضری دینے والے مسلمانوں کو دیکھ کر یہ احساس مزید مضبوط ہوجاتا ہے کہ مزاراتِ صالحین پر حاضری دینا دنیا بھر کے عاشقانِ رسول کا معمول ہے۔
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : مَا رَاٰہُ الْمُسْلِمُوْنَ حَسَناً فَھُوَ عِنْدَ اللہِ حَسَنٌ یعنی جس چیز کو مسلمان اچھا سمجھیں وہ اللہ پاک کے نزدیک بھی اچھی ہے۔ (معجم اوسط ، 2 / 383 ، حدیث : 3602) اس حدیثِ پاک میں نیک پرہیزگار اور اہلِ علم مسلمان مراد ہیں۔ (مرقاۃ المفاتیح ، 3 / 480)
اَلحمدُ لِلّٰہ! مزاراتِ مقدسہ پر حاضری دینا جہاں قراٰن و حدیث کے دیگر دلائل سے ثابت ہے وہیں علمائے کرام اور نیک مسلمانوں کا عمل بھی اس کی ایک دلیل ہے۔
امام جلالُ الدّین سیوطی رحمۃُ اللہِ علیہ : اس کے بعد نویں صدی ہجری کے مُجَدِّد حضرت سیّدُنا امام جلالُ الدّین سیوطی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف پر حاضری ہوئی۔ آپ کی ولادت 849ھ جبکہ وصال911ھ میں ہوا۔ آپ نے مختلف علوم و فنون پر 600 سے زیادہ کتابیں تحریر فرمائی ہیں۔ آپ کو 2لاکھ حدیثیں زبانی یاد تھیں اور فرماتے تھے کہ اگر مجھے اس سے زیادہ حدیثیں ملتیں تو انہیں بھی یاد کرلیتا۔ بارگاہِ رسالت میں آپ کو اس قدر بلند مرتبہ حاصل تھا کہ 75 مرتبہ بیداری میں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت سے مُشَرّف ہوئے۔ آپ کی مشہور ترین کتابوں میں سے ایک “ تفسیرِ جلالین “ ہے جو ایک لمبے عرصے سے درسِ نظامی (یعنی عالم کورس) کے نصاب (Syllabus) میں شامل ہے۔ آپ نے اپنے استاد حضرت سیّدُنا امام جلالُ الدّین مَحَلِّی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کے انتقال کے بعد اس تفسیر کو مکمل کیا اور یکم (st1) رَمَضانُ المبارَک سے 10 شوّالُ المکرم (870ھ) تك یعنی صرف22 سال کی عمر اور 40 دن کی مدت میں لگ بھگ پندرہ (15) پاروں کی یہ عظیم الشان تفسیر مکمل فرمائی۔
حضرت لیث بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ : اس کے بعد تبع تابعی بزرگ حافظُ الحدیث حضرت سیّدُنا لیث بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزارِ پُرانوار پر حاضری دی۔ آپ کی ولادت 94ھ میں جبکہ وفات 15شعبان 175ھ کو ہوئی۔ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ کا یہ معمول تھا کہ سردیوں کے موسِم میں لوگوں کو گائے کے گھی اور شہد سے تیار کردہ حلوہ جبکہ گرمیوں میں شکر میں تیار کیا ہوا بادام کا ستو کھلایا کرتے تھے۔ (سیراعلام النبلاء ، 7 / 448) آپ کی سخاوت کا سلسلہ آج بھی مزار شریف پر لنگر کی صورت میں جاری ہے۔ حاضری کے دوران ہمیں بھی روٹی ، گُڑ اور دُکّہ نامی مقامی ڈش پر مشتمل لنگر نصیب ہوا۔
امام ابنِ حجر عسقلانی رحمۃُ اللہِ علیہ : امیرالمؤمنین فی الحدیث ، شیخُ الاسلام ، شہابُ الدّین حافظ احمد بن علی ابنِ حجر عسقلانی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزار شریف پر بھی حاضری ہوئی۔ آپ کی ولادت 773ھ میں قاہرہ مصر میں ہوئی اور 28ذوالحجۃ الحرام852ھ کو یہیں وصال فرمایا۔ آپ قراٰن و حدیث کے حافظ ، بہت بڑے محدث بلکہ علمِ حدیث کے امام اور عربی زبان کے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ 150سے زیادہ کتابوں کے مصنف ہیں۔ آپ کی کتابوں میں سے فتحُ الباری شرح صحیح البخاری کو عالمگیر شہرت حاصل ہے۔
2صحابہ کے مزارات پر حاضری : آج کے دن ہی ہمیں 2 عظیم صحابۂ کرام حضرت سیّدُنا عقبہ بن عامر اور حضرت سیّدُنا عَمْرو بن عاص رضی اللہُ عنہما کے مزارات پر حاضری کی سعادت نصیب ہوئی۔ حضرت سیّدُنا عقبہ بن عامر رضی اللہُ عنہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مستقل خدمت گزاروں میں سے ایک ہیں جبکہ حضرت سیّدُنا عَمْرو بن عاص رضی اللہُ عنہ کو فاتحِ مصر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان دونوں عظیم ہستیوں کے مزارات ایک ہی عمارت میں موجود ہیں۔ دونوں مزارات پر حاضری اور دعا کے ساتھ ساتھ ان دونوں صحابہ کی سیرت سے متعلق کچھ مدنی پھول بھی بیان ہو ئے۔ حضرت سیّدُنا عَمْرو بن عاص رضی اللہُ عنہ کی سیرت سے متعلق جاننے کے لئے ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2018ء کے صفحہ 38 پر موجود مضمون کا مطالعہ کافی مفید رہے گا۔
مدنی چینل کی مدنی بہار : مصر پہنچ کر اپنے جدول (Schedule) كی تفصیل ہم نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ڈالی تو دیگر کثیر عاشقانِ رسول کے علاوہ مصر میں مقیم ایک اسلامی بھائی نے بھی ہم سے رابطہ کیا۔ 4 مارچ کی رات جب میری ان سے فون پر بات ہوئی تو شدّتِ جذبات کے سبب یہ رونے لگ گئے۔ ہم نے اگلے دن ایک زیارت کے مقام پر انہیں ملاقات کے لئے بلایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس رات انہیں نیند نہیں آئی اور اگلے دن یہ صبح تقریباً 9 بجے مقررہ مقام پر پہنچ گئے جہاں کئی گھنٹے ہمارا انتطار کرتے رہے۔ دیگر زیارتوں کی مصروفیت کے سبب ہم اس مقام پر نہیں پہنچ سکے تو ہم نے انہیں دونوں صحابہ کے مزارات والے مقام پر بلالیا اور یہاں ان سے ملاقات ہوئی۔ اس اسلامی بھائی نے بتایا کہ وہ گزشتہ تقریباً 10 سال سے مدنی چینل دیکھ رہے ہیں اور اسی کی برکت سے وہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوئے۔
اس ملاقات میں انہوں نے بڑے اصرار اور محبت کے ساتھ ہمارے مدنی قافلے کی اپنے گھر دعوت کی۔ 7 مارچ کی رات ہم ان کے گھر گئے جہاں پاکستان سے تعلق رکھنے والے کئی عاشقانِ رسول جمع تھے۔ یہاں پُرتکلف پاکستانی کھانوں سے ہماری تواضع کے ساتھ ساتھ نیکی کی دعوت کا سلسلہ بھی رہا اور اسلامی بھائیوں نے دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بھرپور تعاون کی نیتیں کیں۔ ملاقات کے اختتام پر انفرادی کوشش کی برکت سے ہمارے میزبان نے اپنے چہرے پر داڑھی شریف سجانے کی نیت کی۔
اللہ کریم ان مزارات والے صحابہ و اولیا کے طفیل ہم پر رحمت فرمائے اور مصر کے گھر گھر میں نیکی کی دعوت عام فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس مدنی چینل
Comments