نور ِ نماز
* مولانا ناصر جمال عطاری مدنی
ماہنامہ مئی 2021
حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اَلصَّلَاۃُ نُوْرٌ یعنی نماز نور ہے۔ [1]
ہم سب جانتے ہیں کہ لائٹ کا مقصد روشنی دینا ہے اور اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے عموماً ٹیوب لائٹ بلندی پر لگائی جاتی ہے لیکن جب یہ ٹیوب لائٹ خراب ہوکر روشنی دینا چھوڑ دیتی ہے تو ہم اِسی ٹیوب لائٹ کو اُتار کر کوڑا دان میں پھینک دیتے ہیں کیوں کہ اصول ہے کہ بے مقصد چیز کو کوئی مقام نہیں دیا جاتا۔ ہم انسانوں کو پیدا کئے جانے کا ا صل مقصد اللہ پاک کی عبادت ہے اور عبادات میں “ نماز “ کو بہت زیادہ اہمیت و فضیلت حاصل ہے۔ اللہ کے پیارے نبی حَضْرت اِبْراہیم علیہِ السّلام نے تو اپنے لئے اور اپنی اولاد کے لئے نماز کے بارے میں دُعا بھی کی جس کا تذکرہ قراٰنِ پاک میں یوں ہے : اے میرے رَبّ مجھے نماز کا قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اَوْلاد کو اے ہمارے رَبّ او ر ہماری دُعا سُن لے۔ [2] حقوقُ اللہ میں نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ روزِ قِیامَت تمام حقوقُ اللہ میں سب سے پہلے اسی کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ حدیثِ پاک میں ہے : “ کل قیامت کے دن بندے سے سب پہلے اس کی نَماز کے بارے میں سوال ہوگا۔ “ [3] اس حدیثِ پاک کے تحت حضرت علّامہ عبدالروف مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ بے شک نماز ایمان کی علامت اور اصل عبادت ہے۔[4]
حدیثِ پاک میں رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز کو نور قراردیا ہے ، اس کی وضاحت ملاحظہ کیجئے : (1)جیسے روشنی گڑھوں میں گرنے سے بچاتی ہے ایسے ہی نماز بےحیائی اور اس جیسے کئی گناہوں کے گڑھوں میں گرنے سے بچاتی ہے (2)قیامت کے دن نمازی کے لئے اجر و ثواب نور بن کر ظاہر ہوگا (3)نورِ نماز دنیا و آخرت میں نمازی کے چہرے سے ظاہر ہوگا (4)نماز مسلمان کے دل کی ، چہرے کی ، قبر کی اور قیامت کی روشنی ہے۔ [5]
مذکورہ تفصیل سے نماز کی اہمیت واضح ہوئی ، حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی وضاحت بھی فرما دی ہے کہ کسے نورِ نماز ملے گا اور کسے نہیں ملے گا؟چنانچہ آپ کا ارشاد ہے : جس نے نمازوں کی حفاظت کی اس کیلئے قیامت میں نور و بُرہان ( یعنی دلیل) اور نجات ہوگی اور جس نے نَماز کی حفاظت نہ کی تو اُس کیلئے نہ نور ہوگا اور نہ بُرہان اور نہ نجات اور وہ ( یعنی بے نَمازی) قیامت میں قارون و فرعون و ہامان اور اُبَیّ بِن خلف کے ساتھ اُٹھایا جائے گا۔ [6] ایک موقع پر آپ نے ارشاد فرمایا : ان لوگوں کو قیامت کے دن کامل نور کی بشارت ہو جو اندھیروں میں پیدل چل کر مسجدوں کو جاتے ہیں۔ [7]
چمکتے چہرے : منقول ہے کہ جب قیامت قائم ہوگی تو نمازیوں کو گروہ در گروہ جنّت کی طرف جانے کا حکم ہوگا ، جب پہلا گروہ (Group) جنّت میں داخلے کے لئے لایا جائے گا تو اُن کے چہرے ستاروں کی طرح چمکتے دمکتے ہوں گے ، فرشتے ان کا استقبال کریں گے اور ان سے پوچھیں گے : تم کون ہو؟ وہ کہیں گے : ہم اُمتِ محمدیہ عَلیٰ صَاحِبہَا الصّلوٰۃُ وَالسّلام کے نمازی ہیں ، پھر پوچھا جائے گا : تمہارے اعمال (نمازوں) کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے : ہم اذان سنتے ہی وُضو کے لئے کھڑے ہوجاتے تھے اور دنیا کی کوئی چیز ہمیں اس سے روک نہیں سکتی تھی۔ فرشتے کہیں گے : تم اسی کے مستحق ہو (کہ تمہیں جنّت میں داخل کیا جائے)۔ پھر دوسرا گروہ (Group) جنّت میں داخلے کے لئے لایا جائے گا جن کا حُسن و جمال (یعنی خو ب صورتی) پہلے گروہ سے زیادہ ہوگا ، ان کے چہرے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے ، فرشتے ان سے پوچھیں گے : تم کون ہو؟ وہ کہیں گے : ہم نماز پڑھنے والے تھے ، پھر پوچھیں گے : تمہاری نمازوں کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے : ہم نماز کے وقت سے پہلے ہی نماز کے لئے وُضو کرلیتے تھے (اور جب اذان سنتے تھے فوراً مسجد میں حاضر ہوجاتے) فرشتے کہیں گے : تم اسی کے مستحق ہو۔ پھر تیسرا گروہ جنّت میں داخلے کے لئے لایا جائے گا جن کا مقام و مرتبہ اور حسن و جمال (یعنی خو ب صورتی) پہلے گروہوں سے کہیں زیادہ ہوگا ، اُن کے چہرے آفتاب (یعنی سورج) کی طرح روشن ہوں گے ، فرشتے ان سے پوچھیں گے : تم اتنے خوب صورت اور اتنے اعلیٰ مقام والے کیوں ہو؟ وہ کہیں گے : ہم ہمیشہ نماز پڑھا کرتے تھے۔ فرشتے پوچھیں گے : تمہاری نمازوں کا کیا حال تھا؟ وہ کہیں گے : ہم اذان ہونے سے پہلے ہی مسجد میں موجود ہوتے تھے اور اذان مسجد میں ہی سنتے تھے ، فرشتے کہیں گے : تم اسی کے مستحق ہو۔ [8]
نماز سے حاصل ہونے والے21فوائد : (1)نماز دل ، معدہ اور آنتوں وغیرہ کے مرض میں شِفا دیتی ہے (2)نماز دَرد و غم کا احساس بھلا دیتی یا کم کر دیتی ہے (3)نماز میں بہترین ورزش ہے کہ اس میں قیام ، رکوع اور سجدے وغیرہ کرنے سے بدن کے اکثر جوڑ (Joints) حرکت کرتے ہیں (4)نزلہ زُکام کے مریض کے لئے طویل (یعنی لمبا) سجدہ نہایت مفید ہے (5)سجدے
سے بند ناک کھلتی ہے (6)آنتوں میں جمع ہونے والے غیر ضروری مواد کو حرکت دے کر نکالنے میں سجدہ کافی مدد گار ثابت ہوتا ہے (7)نماز سے ذِہن صاف ہوتا اور غصّے کی آگ بجھ جاتی ہے (8)نماز رزق لاتی (9)صحت کی حفاظت کرتی (10)اذیت (یعنی تکلیف) دور کرتی (11)بیماری بھگاتی (12)دل کی قوت بڑھاتی (13)فرحت (یعنی خوشی) کا سامان بنتی (14)سُستی دور کرتی (15)شرحِ صدر کرتی یعنی سینہ کھولتی (16)روح کو غذا فراہم کرتی (17)دل منور (یعنی روشن) کرتی (18)چہرہ چمکاتی (19)برکت لاتی (20)خدائے رحمٰن سے قریب پہنچاتی اور (21)شیطان کو دُور بھگاتی ہے۔ (یہ فوائد اُسی صورت میں حاصِل ہو سکتے ہیں جب نماز اطمینان سے دُرست طریقے پر ادا کی جائے)۔ [9]نماز کا ذوق و شوق بڑھانے کے لئے امیرِ اہلِ سنّت حضر ت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے ایک کتاب “ فیضانِ نماز “ تحریر فرمائی ہے ، اس کتاب کی تحریر اتنی دلچسپ ہے کہ کتاب رکھنے کا دل ہی نہیں چاہتا۔ “ فیضانِ نماز “ ہر گھر بلکہ ہر فرد کی ضرورت ہے۔ “ فیضانِ نماز “ خزانہ ہے خزانہ ؛اِس کتاب کو نہ پڑھنا بہت بڑے خزانے سے محرومی کا باعث ہے۔ اگر آپ یہ خزانہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پہلی فرصت میں یہ کتاب لیجئے اور دین و دنیا کے فوائد حاصل کیجئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ذمہ دار شعبہ فیضانِ اولیا و علما ، المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر)
[1] مسلم، ص115، حدیث:534
[2] پ13، ابراہیم:40
[3] نسائی، ص652، حدیث: 3997
[4] التیسیرشرح جامع الصغیر،1/391
[5] شرح مسلم للنووی،2/101 ماخوذاً،مراۃ المناجیح، 1/232 ماخوذاً
[6] مسنداحمد،2 /574، حدیث:6587
[7] ترمذی،1/261،حدیث: 223
[8] قوت القلوب،2/168
[9] فیضانِ نماز،ص28۔
Comments