جنت کا سب سے بلند درجہ
* مولانا کاشف شہزاد عطاری مدنی
ماہنامہ مئی 2021
اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اپنے رب کی بارگاہ سے جو بے شمار خصوصی شانیں عطا فرمائی گئی ہیں ان میں سے 3 یہ ہیں :
(1)مقامِ وسیلہ عطا کیا گیا : جنّت کا بلند ترین درجہ مقامِ وسیلہ اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے خاص ہے۔ [1]
اللہ کے پیارے نبی ، مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : سَلُوا اللَّہَ لِيَ الْوَسِيلَةَ یعنی اللہ پاک سے میرے لئے مقامِ وسیلہ کا سوال کرو۔ عرض کی گئی : یارسولَ اللہ! مقامِ وسیلہ کیا ہے؟ ارشاد فرمایا : اَعْلٰى دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ لَا يَنَالُهَااِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ اَرْجُو اَنْ اَ كُوْنَ اَنَا هُوَ یعنی وہ جنّت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے جو صرف ایک شخص کو حاصل ہوگا اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ شخص میں ہی ہوں گا۔ [2]
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : اَلْوَسِيْلَةُ دَرَجَةٌ عِنْدَ اللهِ لَيْسَ فَوْقَهَا دَرَجَةٌ فَسَلُوا اللهَ اَنْ يُّؤْتِيَنِي الْوَسِيْلَةَ یعنی وسیلہ اللہ پاک کے یہاں ایک ایسا درجہ ہے جس سے اوپر کوئی اور درجہ نہیں ، اللہ کریم سے دعا کرو کہ وہ مجھے مقامِ وسیلہ عطا فرمائے۔ [3]
شِہابُ الملّۃ وَالدِّین حضرت علّامہ احمد بن محمد خَفاجی مصری رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں : مقامِ وسیلہ جنّت کے دیگر تمام مقامات سے زیادہ عرش کے نزدیک ہے اور یہ مقام خاص سرکارِ دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہے۔ [4]
شفاعتِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پانے کا نسخہ : فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : جب تم مؤذن کو (اذان کہتے ہوئے) سنو تو اذان کے کلمات دہراتے جاؤ اور پھر مجھ پر دُرود پڑھو کیونکہ جو مجھ پر ایک مرتبہ دُرود پڑھتا ہے اللہ پاک اس کے بدلے میں اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد اللہ پاک سے میرے لئے مقامِ وسیلہ کی دعا مانگو کیونکہ وہ جنّت کا ایک ایسا مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہوں۔ فَمَنْ سَاَلَ لِيَ الْوَسِيْلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ یعنی جو شخص میرے لئے مقامِ وسیلہ کی دعا مانگے تو اس کے لئے میری شفاعت لازم ہوجاتی ہے۔ [5]
شارحِ بخاری مفتی شریفُ الحق امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : اس (حدیث میں شفاعت) سے خاص شفاعت مراد ہے ، مثلاً : جنّت میں بلاحساب و کتاب داخل کرنا ، درجے بلند کرانا۔ [6]
اے عاشقانِ رسول! جب بھی اذان شروع ہو تو تمام کام کاج روک کر خاموشی سے اذان سنیں اور اس کا جواب دیں۔ جب اذان مکمل ہوجائے تو پھر اذان کے بعد کی دعا پڑھیں جس میں رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے مقامِ وسیلہ کی دعا بھی شامل ہے۔ اِن شآءَ اللہ بے شمار نیکیاں حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت بھی نصیب ہوگی۔ [7]
بنائے گئے ہم شفاعت کی خاطر
ہمارے لیے ہے شفاعت نبی کی[8]
(2)مخصوص فرشتوں کی حاضری : حضرت سیدنا امام جلالُ الدّین سیوطی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک خصوصی شان یہ ہے کہ آپ کی خدمت میں بعض ایسے فرشتوں نے بھی حاضری دی جو اس سے پہلے کبھی زمین پر نہیں آئے تھے ، اسماعیل نامی فرشتہ اور حضرت سیدنا اسرافیل علیہ السّلام بھی ان فرشتوں میں شامل ہیں۔ [9]
اے عاشقانِ رسول!حضرت سیدنا اسرافیل علیہ السّلام مُرسلین مَلائکہ (یعنی مَنصبِ رسالت پر فائز ہونے والے فرشتوں) میں سے ہیں[10] اور مُرسلین مَلائکہ بالاجماع تمام غیر انبیاء سے افضل ہیں۔ [11]
مدنی پھول : مُرْسَلین مَلائکہ ان فرشتوں کو کہا جاتا ہے جو اللہ پاک کے احکامات تمام فرشتوں تک پہنچاتے ہیں۔ [12]
(3)جبریل علیہ السّلام کا عیادت کرنا : الله پاک کے حکم سے حضرت سیدنا جبریلِ امین علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام مَرَضِ وِصال میں 3 دن تک سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عِیادت کے لئے حاضر ہوتے رہے۔ [13]
حضرت سيدنا امام باقِر رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے والدِ ماجد حضرت سیدنا علی اَوْسَط امام زین العابدین رحمۃُ اللہِ علیہ سے روایت کرتے ہیں : سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری سے 3 دن پہلے حضرت سیدنا جبریلِ امین علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوئے : اللہ پاک نے آپ کی خصوصیت کے اظہار اور عزت و تکریم کے لئے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ اللہ کریم آپ سے اس چیز کے بارے میں پوچھتا ہے جسے وہ آپ سے بہتر جانتا ہے ، اور فرماتا ہے کہ آپ خود کو (اس وقت) کیساپاتے ہیں؟ اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اے جبریل! میں خود کو غم اور تکلیف کی حالت میں پاتا ہوں۔ دوسرے اور تیسرے دن بھی جبریلِ امین علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر یہی پیغام دیتے رہے اور دونوں دن سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہی جواب عطا فرمایا جو پہلے دن دیا تھا۔ [14]
فکرِ امت : اے عاشقانِ رسول! رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مرضِ وصال میں جس غم و تکلیف کا اظہار فرمایا ، مَعَاذَ اللہ یہ دنیا کی محبت یا جسمانی تکلیف کے اظہار کے لئے نہیں تھا بلکہ یہ دینِ اسلام کا غم اور اپنی امت کی فکر تھی۔ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ شیخِ مُحَقِّق شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ سے نقل فرماتے ہیں : (سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی) یہ غم و تکلیف اپنی امت اور اپنے دین کی فکر سے تھی کہ میری امت اور میرے دین کا میرے بعد کیا بنے گا۔ [15]
فدا ہو جائے امت اس حمایت اس محبت پر
ہزاروں غم لئے ہیں ایک دل پر شادماں ہو کر[16]
* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
[1] شرف المصطفی ، 4 / 218 ، مواہب لدنیہ ، 2 / 317
[2] ترمذی ، 5 / 352 ، حدیث : 3632
[3] مسند احمد ، 4 / 165 ، حدیث : 11783
[4] نسیم الریاض ، 3 / 226
[5] مسلم ، ص162 ، حدیث : 849
[6] نزہۃ القاری ، 2 / 302
[7] اذان کا جواب دینے کا طریقہ اور اذان کے بعد کی دعا سیکھنے کے لئے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی مرتب کردہ کتاب “ نماز کے احکام “ میں شامل رسالے “ فیضانِ اذان “ کا مطالعہ فرمائیے۔ یہ رسالہ مکتبۃ المدینہ سے الگ بھی حاصل کیا جاسکتاہے۔
[8] قبالۂ بخشش ، ص313
[9] الحاوی للفتاوی ، 2 / 177 ، انموذج اللبیب ، ص 224
[10] تفسیرِ خازن ، 3 / 318
[11] فتاویٰ رضویہ ، 29 / 629
[12] نبراس ، ص767
[13] مواھب لدنیہ ، 2 / 312 ، زرقانی علی المواھب ، 7 / 358
[14] مشکاۃ المصابیح ، 2 / 406 ، حدیث : 5972 ، زرقانی علی المواھب ، 12 / 127
[15] اشعۃ اللمعات ، 4 / 628 ، مراٰۃ المناجیح ، 8 / 308
[16] ذوقِ نعت ، ص130
Comments