حضرت سیدتنا نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا

تذکرہ صالحات

حضرت سیدتنا نفیسہ رحمۃُ اللہِ علیہا

*  مولانا بلال سعید عطاری مدنی

ماہنامہ مئی 2021ء

حضرت سیّدہ نفیسہ  رحمۃُ اللہِ علیہا  سَیِّدُنا امام حسن مجتبیٰ  رضی اللہُ عنہ  کی پڑپوتی جبکہ امام حسن کے پوتے حضرت حسن انور بن زید کی بیٹی ہیں۔ آپ کی ولادتِ باسعادت مکۃُ المکّرمہ میں 145ھ میں ہوئی ، آپ  رحمۃُ اللہِ علیہا  نہایت نیک ، پرہیزگار ، حافظہ ، محدثہ ، عالمہ ، عابدہ ، زاہدہ اور ولیہ تھیں۔

نکاح مبارک : آپ کا مبارک نکاح حضرتِ سَیِّدُنا اسحاق بن جعفر صادق  رضی اللہُ عنہما  سے ہوا ، ان سے آپ کی ایک بیٹی اُمِّ کلثوم اور ایک بیٹا قاسم پیدا ہوئے۔ [1]  آپ اپنے شوہر کے ساتھ مدینۂ منورہ سے مصر کی طرف چلی گئی تھیں۔ [2]

عبادت و ریاضت : حضرت سیدہ نفیسہ  رحمۃُ اللہِ علیہا  کا معمول تھا کہ دن کو روزہ رکھتیں اور رات بھر نمازیں پڑھتیں ، نیز آپ نے 30حج کئے۔ آپ کی بھتیجی کا قول ہے : میں نے اپنی پھوپھی جان حضرت نفیسہ کی 40 سال خدمت کی ، اس عرصے میں کبھی ان کو رات میں سوتے ہوئے نہیں دیکھا ، ایک بار میں نے ان سے عرض کی : آپ آرام کیوں نہیں کرتیں؟ فرمایا : کیسے آرام کروں؟ جب کہ میرے سامنے دشوار منزلیں ہیں جو کامیاب لوگ ہی طے کرسکتے ہیں۔ سیدہ نفیسہ  رحمۃُ اللہِ علیہا  کی بھتیجی سے پوچھا گیاکہ آپ  رحمۃُ اللہِ علیہا  کیا کھاتی تھیں؟ جواب دیا : وہ تین روز میں بس ایک لقمہ کھا لیا کرتی تھیں۔ [3]

وصالِ پُر مَلال : آپ  رحمۃُ اللہِ علیہا  یکم رجب کو بیمار ہوگئیں اور رمضان شریف کے مہینے تک بیمار رہیں ، رمضان میں جب مرض بڑھا تو آپ کو مشورہ دیا گیا کہ آج روزہ توڑ دیں ، آپ نے فرمایا : 30 سال سے میں یہ دُعا کر رہی تھی کہ جب موت آئے اس وقت میرا روزہ ہو اور اب یہ خواہش پوری ہونےوالی ہے تو میں روزہ کیوں توڑوں؟ یہ فرما کر سیدہ نفیسہ قراٰنِ کریم کی تلاوت میں مشغول ہوگئیں اور اسی حالت میں آپ کا انتقال ہوگیا۔ [4]آپ کا وصال شریف 208ھ میں رمضانُ المبارک کے پُر نور مہینے میں مصر میں ہوا۔ آپ کے مزار ِپُر انوار کے پاس دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔ [5]

کرامات : یوں تو حضرتِ سَیِّدتنا نفیسہ  رحمۃُ اللہِ علیہا  کی کئی کرامتیں کتابوں میں بیان کی گئی ہیں لیکن یہاں ان میں سے 2 کرامات ذکر کی جاتی ہیں :

(1)آپ  رحمۃُ اللہِ علیہا  کی بھتیجی کا بیان ہے کہ سیدہ نفیسہ  رحمۃُ اللہِ علیہا  جہاں نمازیں پڑھتی تھیں وہاں ایک ٹوکری تھی ، جب وہ کسی چیز کی خواہش کرتیں تو وہ چیز ٹوکری میں خود بخود مل جاتی ، میں ان کے پاس ایسی ایسی چیزیں دیکھتی جو میرے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی تھیں ، میں نہیں جانتی کہ وہ کون لاتا تھا ، ایک بار میں نے ان سے حیرت کا اظہار کیا تو فرمانے لگیں : زینب! جو اللہ پاک پر بھروسا کرلیتا ہے ، دُنیا اس کی فرمانبردار ہوجاتی ہے۔[6]

(2)حاجت پوری ہوجائے گی : اگر کسی شخص کو کوئی سخت حاجت در پیش ہو تو اسے چاہئے کہ نذر مانے کہ اگر میرا کام بن گیا تو سیّدہ نفیسہ کے ایصالِ ثواب کے لئے نیاز کا اہتمام کروں گا ، اِنْ شآءَ اللہ اس شخص کا جیسا بھی مشکل مسئلہ ہوگا حل ہوجائے گا ، یہ بہت ہی مجرّب عمل ہے۔ [7] اللہ کریم کی ان پر رحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ، اللہ پاک ہمیں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ بیاناتِ دعوتِ اسلامی ، المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] نور الابصار ، ص207

[2] سیر اعلام النبلاء ، 8 / 427

[3] نور الابصار ، ص 207

[4]تنویرالازھار ، ص89 ، 90ملخصاً

[5] سیر اعلام النبلاء ، 8 / 427

[6] نور الابصار ، ص207ملخصاً

[7] الطبقات الکبریٰ للامام الشعرانی ، 2 / 102 ملخصاً


Share

Articles

Comments


Security Code