اسلام میں مزدوروں کے حقوق

اسلام كی روشن تعلیمات

اسلام میں مزدوروں کے حقوق

* مولانا شاہ زیب عطّاری مدنی

ماہنامہ مئی 2021ء

مزدور کا لفظ ہمارے ہاں عمومی طور پر ان لوگوں پر استعمال ہوتا ہے جو سامان ، مٹی ، سیمنٹ کی بوریاں ، اینٹیں وغیرہ اٹھاتے ہیں ، گھروں ، عمارتوں ، سڑکوں اور دیگر تعمیراتی کام کرتے ہیں ، جبکہ اسی کام کے ماہرین کو مستری اور کاریگر وغیرہ کے لفظ سے پُکارا جاتا ہے۔

مزدور کے کام کو مزدوری کہتے ہیں جسے عربی میں کَسْب یا عمل سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے ، لغوی اور اصطلاحی معنیٰ کے حساب سے دیکھا جائے تو ہر وہ کام جس کے بدلے میں اُجرت ملتی ہے وہ مزدوری میں شمار ہوتا ہے۔

دنیا جہان میں کوئی ایک بھی ایسا طبقہ یا شعبہ نہیں ہے جس کے متعلق اسلامی تعلیمات میں معتدل اور زمانی ضروریات کے موافق راہنمائی نہ ملتی ہو۔ مزدوروں ، ملازموں ، اَجیروں اور ماتحتوں کے حوالے سے بھی تعلیماتِ اسلامیہ میں واضح راہنمائی موجود ہے۔ دینِ اسلام نے ہر طبقۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرح مزدوروں کو بھی حقوق دئیے ہیں یعنی مزدوروں کے حقوق کی ادائیگی ، ان کی مزدوری و محنت کا بدلہ وقت پر دینا ، ان سے ان کی طاقت کے مطابق کام لینا ، کام لینے میں نرمی ، شفقت اور انسانیت سے کام لینا وغیرہ۔

مزدوروں کے ساتھ حُسنِ سُلوک کرنے کے حوالے سے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمانِ عظیم ہے : انہیں (یعنی غلاموں ، اجیروں اور مزدوروں کو) اتنے زیادہ کام کا مکلف نہ کرو کہ وہ ان کی طاقت سےزیادہ ہو ، اگر ایسا کرو تو ان کی مُعاوَنت بھی کرو۔ [1]

مزدور سے پہلے کام لے لیا اور جب مزدوری اور اُجرت دینے کی باری آئی تو جھگڑا کھڑا ہوگیا ، مزدور زیادہ مانگتاہے ، کام والا کم دیتا ہے ، دینِ اسلام نے اس کا بھی حل پہلے ہی سے ارشاد فرما دیا چنانچہ حديثِ پاک میں ہے : جب کسی اَجیر کو اُجرت پر رکھو تو اسے اس کی اُجرت پہلے ہی بتا دو۔ [2]

ایک اور حدیثِ پاک میں ہے : نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مزدور کی اجرت اسے واضح بتا دینے سے پہلے کام لینے کی ممانعت فرمائی ہے۔ [3]

مزدوروں کی مزدوری نہ دینے والوں کو تنبیہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ميں قیامت کے دن تین افراد کامقابل ہوں گا(یعنی سخت سزا دوں گا) : (1) ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے  (2)وہ شخص جو کسی آزاد انسان کو بیچ دے اور پھر اس کی قیمت کھالے (3)وہ شخص جس نے کوئی مزدور اُجرت پر لیا اور پھر اس سے کام تو پورا لیا لیکن اس کی اُجرت اسے نہ دی۔ [4]

مزدور کی مزدوری بَروقت دینا اَخلاقی و شرعی دونوں طرح سے بہت ضروری ہے ، رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اس کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا : مزدور کا پسينہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کرو۔ [5]

مزدوروں کو مالی و جانی تحفظ دینے میں دینِ اسلام سب سے آگے ہے ، رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے تو جنگ میں بھی ان مزدوروں کو قتل کرنے سے منع فرما دیا جو لڑنے کے لئے نہ آئے ہوں۔ [6]

اللہ کریم ہمیں مزدوروں اور تمام حق داروں کے حُقوق بَروقت اور صحیح صحیح ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، مدرس جامعۃُ المدینہ فیضانِ اُمِّ عطار ، کراچی



[1] بخاری، 1/23، حدیث:30، اللامع الصبیح شرح الجامع الصحیح،1/210، تحت الحدیث: 30

[2] نسائی،ص629، حدیث:3862

[3] کنزالعمال،2/366، حدیث:9123

[4] بخاری، 2/52، حدیث:2227، مراۃ المناجیح،4/334

[5] ابن ماجہ،3/162، حدیث:2443

[6] ابوداؤد،3/73، حدیث:2669


Share

Articles

Comments


Security Code