امیرِ اہلِ سنَّت کا سب سے پہلا مَدَنی مذاکرہ

مدنی مذاکرے کے سوال جواب

ماہنامہ مئی 2021

(1) امیرِ اہلِ سنَّت کا سب سے پہلا مَدَنی مذاکرہ

سُوال : آپ نے سب سے پہلا مَدَنی مذاکرہ کب کیا تھا؟

جواب : تاریخ تو مجھے یاد نہیں ، البتہ اتنا پتا ہے کہ عاشقانِ رَسُول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے بننے سے بھی پہلے ہم ہر ہفتے سُوال جواب کا اِجتماع منعقد کیا کرتے تھے۔ لیکن اُس وقت اس کا نام “ مدنی مذاکرہ “ نہیں تھا۔

 (مدنی مذاکرہ ، 30 جمادی الاولیٰ 1441ھ بتغیر)

(2)کیا نفل روزہ رکھنے کے لئے والدین کی اجازت ضروری ہے؟

سُوال : کیا نفل روزے رکھنے کے لئے ماں با پ کی اجازت ضروری ہے؟

جواب : نفل روزہ رکھنے کے لئے ماں باپ کی اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ “ البتہ اگر بیوی کو نفل روزہ رکھنا ہو تو اسے چاہئے کہ شوہر سے اجازت لے۔ “

(دیکھئے : در مختار ، 3 / 477 ، بہارِ شریعت ، 1 / 1008-مدنی مذاکرہ 4 شعبان المعظم 1441ھ)

(3)لکھ کر بات کرنے کا فائدہ

سُوال : کیا تَحریر بولنے کے قائم مقام ہوتی ہے؟

جواب : جس طرح بولی جانے والی ہر بات کا حساب ہے ، اُسی طرح لکھے جانے والے ہر لفظ کا حِساب ہے ، لکھ کر گالی بھی دی جاسکتی ہے ، فضول اور بے حیائی کی باتیں بھی لکھی جاسکتی ہیں ، جیسا کہ لکھنے والے لکھتے بھی ہیں۔ اگر ہم خاموشی کی عادت بنانے کے لئے جہاں تک ممکن ہو لکھ کر گزارا کریں گے تو اُس کا فائدہ یہ ہوگا کہ 50الفاظ کی بات پانچ لفظوں میں ختم ہوجائے گی ، پھر یہ کہ لکھنے میں سُستی زیادہ ہوتی ہے ، اِس لئے لکھ کر بات کرنے کی عادت بنانے سے فضول گوئی کا خاتمہ کرنا بھی آسان ہوجائے گا۔  (مدنی مذاکرہ ، 2محرم الحرام 1441ھ)

(4)خوف دُور کرنے کا روحانی علاج

سُوال : رات کو اچانک آنکھ کھلنے کے بعد بہت ڈر لگتا ہے ، اس صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب : اگر ایسا ہو تو یَارَءُوْفُ یَارَءُوْفُ پڑھتے رہیں ، اِنْ شَآءَ اللہ خوف اُڑ جائے گا۔

(مدنی مذاکرہ ، 16 جُمادَی الْاُولیٰ 1441ھ)

 (5) ا گر ناجائز انگوٹھی پہنی ہوئی ہو تو کب اُتارے ؟

سُوال : اگر کوئی ابھی ایسی انگوٹھی پہنے ہوئے ہو ، جس کا پہننا جائز نہیں ہے تو وہ کیا کرے اور اس کو کب اُتارے؟

جواب : ہاتھوں ہاتھ یعنی ابھی فوراً اُتار دے اور توبہ بھی کرے۔  (مدنی مذاکرہ ، 2جمادی الاولیٰ 1441ھ)

(6)کیا قریبی رشتے داروں سے بھی حیا کرنی ہوتی ہے؟

سُوال : کیا قریبی رشتے داروں یا دوستوں سے بھی حیا کر نی ہوتی ہے؟

جواب : ظاہر ہے حیا تو سب سے کرنی چاہئے اور سب سے زیادہ اللہ پاک کا حق ہے کہ اس سے حیا کی جائے اور اکیلے میں بھی بے حیائی کا کام نہ کیا جائے۔ حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی  رضی اللہُ عنہ  جب کسی کمرے میں ہوتے اوراُس کا دروازہ بھی بند ہوتا تب بھی نہانے کے لئے کپڑے نہ اتارتے اورحیا کی وجہ سے کمر سیدھی نہ کرتے تھے۔ ‘‘(مسند احمد ، 1 / 160 ، حدیث : 543) اللہ کریم ہمیں عثمانِ باحیا کی حیا سے حصہ عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   (مدنی مذاکرہ ، 4شعبان المعظم 1441ھ)

(7)بدھ کے دن ناخن کاٹنا کیسا؟

سُوال : کیا بدھ کے دن ناخن کاٹنا جائز نہیں ہے؟

جواب : بدھ کے دن ناخن کاٹنا جائز ہے ، البتہ بچنا بہتر ہے۔ [1]

(دیکھئے ، فتاویٰ رضویہ ، 22 / 574-مدنی مذاکرہ ، 24ربیع الآخِر 1441ھ)

(8)کیا چور کو عذابِ قبر ہوگا؟

سُوال : کیا چور کو قبر میں عذاب ہوگا؟

جواب : جی ہاں! تابعی بزرگ حضرتِ سَیِّدُنا امام مسروق  رحمۃ اللہ علیہ  کا فرمان ہے : جو چوری کرے گا یا بدکاری کرے گا یا شراب پیئے گا ، مرنے کے بعد قبر میں اس پر دو سانپ مسلط کردئیے جائیں گے جو اس کا گوشت نوچیں گے۔ (موسوعۃ الامام ابن ابی الدنیا ، 5 / 476 ، حدیث : 257) اللہ کریم ہم سب کو گناہوں سے بچائے۔

(مدنی مذاکرہ ، 16 جُمادَی الْاُولیٰ 1441ھ)

(9)نوکری کے لئے سفارش کروانا کیسا؟

سُوال : آج کل نوکری حاصل کرنے کے لئے سفارش کروانا پڑتی ہے یا رشوت دینی پڑتی ہے اس حوالے سے آپ کیا اِرشاد فرماتے ہیں؟

جواب : جائز چیز کی سفارش کرنا جائز ہے ، لہٰذا اگر کسی کی (جائز نوکری کے لئے) سفارش کرنی ہے اور اس کے پاس متعلقہ نوکری کے لئے مطلوبہ خوبیاں اور اصل سرٹیفکیٹ موجود ہے تو ایسے شخص کی سفارش کرنا اچھی بات اور کارِ ثواب ہے۔ لیکن اگر اس کے اندر مطلوبہ خوبیاں یا اصل سرٹیفکیٹ موجود نہیں ہے تو اس کی سفارش کرنا اور کہنا کہ یہ فلاں فلاں کام میں ماہر ہے تو یہ جھوٹ ہے اور ایسا کرنا گناہ ہے۔ نیز نوکری کے حصول کے لئے رشوت نہیں دے سکتے ، کیونکہ رشوت کا لین دین حرام ہے۔

(دیکھئے : فتاویٰ رضویہ ، 23 / 597-مدنی مذاکرہ ، 4شعبان المعظم 1441ھ)

(10)دُولھا دُلہن کا ایک دوسرے کے تحائف اِستعمال کرنا کیسا؟

سُوال : شادی کے موقع پر دُولھا یا دُلہن کو جو تحائف ملتے ہیں کیا اُن پر دونوں کا حق ہوتا ہے یا جسے تحفہ مِلا تھا صرف اُسی کا حق ہوتا ہے؟

جواب : جس کو تحفہ مِلا ہے وہی تحفے کا مالِک ہے۔ (فتاویٰ ہندیۃ ، 2 / 301 ماخوذاً) اُس کی اِجازت کے بغیر وہ چیز دوسرا اِستعمال نہیں کرسکتا۔ البتہ اگر ایک دوسرے کو خوشی سے دینا چاہیں تو منع نہیں ہے۔

(مدنی مذاکرہ ، 9 جُمادَی الْاُولیٰ 1441ھ)



[1] بدھ کے دن ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں کہ برص یعنی کوڑھ ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ البتہ اگر انتالیس دن سے نہیں کاٹے تھے، آج چالیسواں دن بدھ ہے اگر آج نہیں کاٹتا تو چالیس دن سے زائد ہو جائیں گے تو اس پر واجب ہو گا کہ آج ہی کے دن کاٹے اس لئے کہ چالیس دن سے زائد ناخن رکھنا مکروہِ تحریمی یعنی ناجائز و گناہ ہے۔(دیکھئے، فتاویٰ رضویہ، 22/685، 686)


Share