کتابِ زندگی
کیریئر بہتر بنانے کے30 طریقے(دوسری اور آخری قسط)
* مولانا ابورجب محمد آصف عطّاری مدنی
ماہنامہ مئی 2021
گزشتہ سے پیوستہ
(16)ویل ڈسپلنڈ بنئے : ڈسپلن (اصول وضوابط) کی پابندی بہت اچھی خوبی ہے۔ دل نہ بھی چاہے تو ڈسپلن پر عمل کیجئے۔ وقت پر دفتر پہنچنا ، وقت ختم ہونے سے پہلے نہ جانا ، بریک ٹائم ختم ہوتے ہی کام شروع کردینا ، اپنی ٹیبل کو بے ترتیبی سے بچا کر ان آڈر رکھنا ، ڈیوٹی کے دوران گپ شپ ، ذاتی کالز اور سوشل میڈیا پر مصروف ہونے سے پرہیز رکھنا ، واش روم کے بہانے وقت ضائع نہ کرنا (برطانیہ کے 8 شہروں میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ملازمین باتھ روم میں روزانہ اوسطاً 28 منٹ گزارتے ہیں جو کمپنیوں کی کارکردگی کو بھی متأثر کرتا ہے) ، دورانِ ڈیوٹی نماز پڑھنے میں اتنا ہی وقت صرف کرنا جتنا نماز کے لئے آنے جانے ، وُضو کرنے اور نماز پڑھنے میں لگتا ہے ، نماز کے بہانے زیادہ دیر تک غائب نہ رہنا ، آنے جانے کی حاضری لگانے میں سستی نہ کرنا ، اپنا کارکردگی فارم پُر کرتے رہنا ، اسی طرح ڈسپلن سے جُڑی ہوئی دیگر باتوں کا خیال رکھنا آپ کے امپریشن کو مثبت بنائے گا۔ اگر آپ ویل ڈسپلنڈ نہیں ہونگے تو ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ آپ خود ہوں گے۔
(17)پینڈنگ کی عادت سے بچئے : باس یا افسران کی طرف سے آپ کو جو پراجیکٹ یا ٹاسک دیا جائے اسے مقررہ وقت میں مکمل کرنے کے لئے مسلسل لگن سے کام کیجئے۔ اسے آخری وقت تک پینڈنگ میں رکھنے سے آپ ذہنی دباؤ میں آجائیں گے اور وقت پر کام نہ ملنے کی وجہ سے آپ کا باس دیگر افراد کو بھی آپ پر انحصار نہ کرنے کا مشورہ دے گا۔ جہاں کام کرنے کی لگن نہ پائی جاتی ہو وہاں بات بات پر بہانے تراشنے یا ایجاد کرنے کا “ ہنر “ تیزی سے پروان چڑھتا ہے۔
(18)ویلیو بڑھائیے : عام آدمی کا سادہ کاغذ پر دستخط کرنا ، بینک اکاؤنٹ ہولڈر کے چیک پر دستخط اور ملک کے صدر کا کسی قانونی مسوّدے پر دستخط کردینا برابر نہیں ہیں کیونکہ سادہ کاغذ پر دستخط سے کچھ نہیں ملے گا اور چیک بینک سے کیش کروایا جائے تو رقم ملے گی اور صدر کے دستخط سے وہ قانون پورے ملک میں نافذ ہوجائے گا۔ ان تینوں دستخطوں میں فرق ویلیو کا ہے ، لہٰذا اپنی ویلیو میں اضافہ کیجئے۔ خدمات کا بدلہ صرف رقم ہی نہیں ویلیو بھی ہوتی ہے۔ ڈیوٹی سے بڑھ کر کچھ نہ کچھ اضافی کام کردینے کی عادت بنائیں اس سے بھی ویلیو بڑھتی ہے مثلاً آپ سے گھاس کاٹنے کو کہا جائے تو فالتو جڑی بوٹیاں مفت میں تلف کردیجئے۔ باس کی غیر موجودگی میں بھی اسی طرح محنت کیجئے جس طرح اس کی موجودگی میں کرتے ہیں۔ ویلیو بڑھانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ترقی دینے کا وقت آئے گا تو باس کا پہلا انتخاب آپ ہوں گے۔ غالباً2003كی بات ہے کہ ایک اسلامی بھائی جن کا نام مظفر تھا بطورِ خادم المدینۃُ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) میں تشریف لائے لیکن پڑھے لکھے تھے اور باصلاحیت بھی! چنانچہ نگرانِ مجلس المدینۃُ العلمیۃ (اسلامک ریسرچ سینٹر) رُکنِ شوریٰ حاجی ابو ماجد محمد شاہد مدنی نے انہیں مالیات (مالی حساب کتاب) کا کام دیا جو انہوں نے بخوبی انجام دیا ، پھر رُکنِ شوریٰ نے ان کی صلاحیتوں کے مطابق دفتری کام لینا شروع کئے اور کئی معاملات میں اپنا اسسٹنٹ مقرر کردیا اور المدینۃ العلمیۃ کے مالیات کا ذمہ دار بھی انہی کو بنا دیا ، ترقی پانے کے بعد مظفر بھائی نے کئی سال المدینۃ العلمیۃ میں خدمات انجام دیں پھر انہیں دعوتِ اسلامی کے ایک شعبے کا پاکستان سطح کا ذمّہ دار مقرر کردیا گیا۔
(19)سازشی تھیوریوں پر یقین نہ کیجئے : بعض لوگوں کو یہ خوفلگا رہتا ہے کہ کوئی میرے خلاف سازش کرکے مجھے ترقی سے محروم نہ کردے یا نوکری ہی سے نہ نکلوا دے۔ ایسے لوگوں کا خوف مزید بڑھ جاتا ہے جب کوئی ان کو آکر بتاتا ہے کہ فلاں شخص تمہارے پیچھے لگا ہوا ہے یا افسران کو تمہاری شکایتیں پہنچا رہا ہے۔ ایسوں کو چاہئے کہ ہر کسی پر یقین کرکے پریشان نہ ہوں کہ جو آپ کے نصیب میں ہے اس سے نہ کم ملے گا نہ زیادہ۔ مزید یہ کہ خود بھی حسد سے بچئے اور کسی کے خلاف دفتری سازشوں کا حصہ نہ بنئے کیونکہ دوسرے کی ٹانگیں کاٹنے سے آپ کا قد بڑا نہیں ہوجائے گا۔ اسی طرح ڈبل ایجنٹ قسم کے لوگوں سے بچئے جو لگائی بجھائی کرکے لوگوں کو آپس میں لڑواتے ہیں۔ غیبت ، تہمت اور بہتان کے بارے میں اسلامی تعلیمات پر عمل کریں گے تو بہت ساری پریشانیوں سے بچ جائیں گے ، اِنْ شآءَ اللہ۔
(20)فیڈ بیک کو نظر انداز نہ کیجئے : فیڈبیک (تأثرات) ہماری کارکردگی کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ، اسے نظر انداز نہ کیجئے ، بالخصوص جب فیڈ بیک آپ کے سینیئرز یا باس کی طرف سے ہو۔ اگر نگران یا باس کہے کہ آپ اپنے کام کے معیار کو بہتر کریں تو ایسا ضرور کریں اگرچہ آپ کی نظر میں آپ کی کارکردگی بیسٹ کیوں نہ ہو! اگر آپ فیڈ بیک کو مسلسل نظر انداز کریں گے تو آپ کو ضدی ، خود پسند اور مشکل شخصیت سمجھا جائے گا جس سے آپ کا امپریشن بگڑے گا بلکہ اگر آپ دوسری جگہ جاب کرنے جائیں گے تو وہ ادارہ بھی پچھلے ادارے کا فیڈ بیک لے سکتا ہے ، اس لئے فیڈبیک کی مدد سے خود کو بہتر کیجئے۔ دوسروں کے فیڈ بیک کے ساتھ ساتھ اپنی کارکردگی کا خود بھی تنقیدی جائزہ لیجئے ، پھر جو خامیاں نظر آئیں ان پر قابو پائیے اور خوبیوں کو بڑھائیے۔ ایک نوجوان نے فیڈ بیک لینے کا بڑا انوکھا انداز اپنایا ، آپ بھی پڑھئے : ايک نوجوان PCO ميں داخل ہوا اور ایک نمبر ملایا ، کال ملنے پر کہنے لگا کہ میں باغبانی کا کام کرتا ہوں ، سر!آپ مجھے اپنے باغیچے کی صفائی ستھرائی اور دیکھ بھال کے لئے ملازم رکھ لیجئے ، دوسری طرف سے جواب ملا : فی الحال تو ہمارے پاس اس كام کے لئے ايک ملازم موجود ہے۔ لڑكے نے اِصرار كرتے ہوئے كہا : سر! ميں آپ كا كام موجوده ملازم سے آدھی تنخواہ پر كرنے کے لئے تيار ہوں۔ اُس شخص نے جواب دیا كہ میرا ملازم بہت اچھا کام کر رہا ہے میں كسی قیمت پر بھی اُسے تبديل نہيں كرنا چاہوں گا۔ اب لڑكا باقاعده منتوں پر اُتر آيا اور عاجزی سے بولا : سر! ميں باغیچے كے كام كے علاوہ آپ کے گھر كے سامنے والی گزرگاہ اور فٹ پاتھ كی بھی صفائی کروں گا اور آپ كے باغیچے كو شہر کا سب سے خوبصورت باغیچہ بنادوں گا۔ اس بار بھی جواب نفی میں ملا۔ اس پر لڑکے نے فون بند کردیا۔ PCO کے مالک نے اس کی گفتگو سُن لی تھی ، اس نے لڑکے سے ہمدردی کرتے ہوئے کہا کوئی بات نہیں ، دل چھوٹا نہ کرو ، اِنْ شآءَ اللہ تمہیں جلد نوکری مل جائے گی۔ لڑکا مسکرایا اور کہنے لگا کہ میں اسی شخص کے پاس نوکری کرتا ہوں میں تو صرف اس بات کو چیک کرنا چاہ رہا تھا کہ وہ میرے کام کے معیار سے کس حدمطمئن ہے؟
آپ ایک لمحے کے لئے سوچئے کہ اگر اس شخص کی جگہ آپ کا باس ہوتا اور اسے کوئی شخص آپ کی جگہ کام کرنے کی اس انداز میں پیش کش کرتا تو باس کا جواب نفی میں ہوتا یا۔ ۔ ۔ ؟ اپنی صلاحیتوں کی بدولت ادارے کی ایسی ضرورت بن جائیے کہ وہ آپ کی جگہ کسی اور کو رکھنے کا تصور بھی نہ کرے۔
(21)اپنا کردار بہتر بنائیے : کامیابی میں شخصیت کا بڑا کردار ہوتا ہے ، اپنے رب کو راضی کرنے کے لئے اسلام کے سکھائے ہوئے اخلاق و اوصاف اپنائیے۔ آپ کی شخصیت میں بہتری آئے گی اورآپ دفتر ، گھر ، بازار ، اسکول ، جامعہ ، کالج ہر جگہ کامیاب رہیں گے۔ چہرے پر مسکراہٹ رکھنا ، جذبۂ ہمدردی ، دوسروں کی بھلائی چاہنا ، احترامِ مسلم ، خوش لباس ، صاف ستھرا رہنا ، حسد ، تکبر ، بغض ، غیبت ، چغلی ، تہمت سے بچ کر عاجزی ، محبتِ مسلم اختیار کرنا آپ کی شخصیت کو چار چاند لگا دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کے اٹھنے بیٹھنے ، چلنے پھرنے ، کھانے پینے ، بول چال کا انداز اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہوگا تو آپ کی شخصیت میں نکھار آئے گا۔ امید دلائیے ، مایوسی نہ پھیلائیے ، صرف اپنے مفاد کو عزیز نہ رکھئے ، پُرجوش رہئے ، لوگ آپ کو پسند کرنے لگیں گے۔
(22)راز دار بنئے : ہر ادارے کے کچھ نہ کچھ راز ہوتے ہیں جنہیں وہ عوام میں ظاہر کرنا پسند نہیں کرتے کیونکہ اس سے ادارے کا نقصان ہوسکتا ہے مثلاً ادارہ اپنی نئی مصنوعات مارکیٹ میں لانے کی تیاری کررہا ہوتا ہے اگر ان کے مدِّمقابل کو اس کی سُن گُن ہوجائے تو وہ پہل کرکے انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ادارے کے ملازمین کو چونکہ ان معلومات سے آگاہی ہوتی ہے تو ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان معلومات کا کسی سے ہرگز تبادلہ نہ کریں کیونکہ یہ معلومات بھی ادارے کی امانت ہیں۔
(23)مہارت میں اضافہ کیجئے : جاب ملنے پر آپ کا سفر ختم نہیں بلکہ شروع ہوا ہے کیونکہ آپ کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچنا ہے۔ کہا جاتا ہے : To earn more learn more یعنی زیادہ کمانے کے لئے زیادہ سیکھئے۔ کم قیمت پر بڑی کامیابی نہیں ملتی۔ شاید اسی لئے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ترقی کرنا ہی نہیں چاہتے کیونکہ اس کے لئے محنت کرنا پڑتی ہے اس کے نتیجے میں وہ ترقی کے فوائد سے بھی محروم رہتے ہیں ، جس پوسٹ پر نوکری شروع کرتے ہیں 10 سال بعد بھی وہیں دکھائی دیتے ہیں جبکہ ان کے ساتھی کہیں کے کہیں پہنچ چکے ہوتے ہیں بہرحال اگر آپ ترقی چاہتے ہیں تو اپنی مہارت میں اضافہ کیجئے مثلاً اگر آپ آئس کریم بنانے کا کام کرتے ہیں تو ایسے ماہر بنئے کہ پورے شہر میں آپ جیسی بہترین آئس کریم بنانے والا کوئی نہ ہو۔ اس کے لئے اپنے کام کی تفصیلات کا علم بڑھائیے۔ جو کام آپ کرتے ہیں ، اس کے لئے معلومات اکٹھی کیجئے کہ دنیا میں اس حوالے سے کیا پروگریس ہورہی ہے؟ آئیڈیاز کی دنیا بڑی وسیع ہے ، انٹرنیٹ کے ذریعے کم وقت میں دنیا جہان کی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ کتابیں پڑھئے ، اپنا مشاہدہ اور تجربہ بڑھائیے۔ اپنی فیلڈ کے ماہر افراد کے ساتھ اٹھئے بیٹھئے ، ان کے ساتھ تبادلۂ خیال کیجئے۔ سیکھنے کا سفر جاری رکھئے ، اس کے لئے بولئے کم اور سنئے زیادہ کیونکہ انسان بولنے سے نہیں سننے سے زیادہ سیکھتا ہے۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ ہر انسان ہر فیلڈ میں ماہر نہیں ہوسکتا کہ ماہر پائلٹ ٹرین چلانے کا بھی ماہرہو پھر وہ کمپیوٹر پروگرامنگ کا بھی ماہر ہو ، اس لئے اسی کام میں آگے بڑھئے جو آپ کو آتا ہو یا آپ سیکھ سکتے ہوں ، ہر فن مولا بننے کی کوشش نہ کیجئے ، رُوسی کہاوت ہے کہ اگر آپ تین خرگوشوں کو ایک ساتھ پکڑنے کی کوشش کریں گے تو کسی کو نہیں پکڑ پائیں گے۔
(24)تبدیلی کو ترقی کی سیڑھی سمجھئے : اگر آفس میں آپ کے کام کی نوعیت بدل دی جائے یا آپ کو چند افراد پر نگران بنادیا جائے یا کسی کے ماتحت کردیا جائے تو گھبرائیں نہیں بلکہ نئی ذمہ داریوں کو اچھی طرح ادا کرکے یہ ثابت کریں کہ آپ باصلاحیت ہیں۔ بعض لوگ تبدیلی سے ڈر جاتے ہیں آپ ان میں شامل نہ ہوں ، ایک صاحب کو دفتر نے پرموشن دی تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ ان کے چہرے سے پریشانی جھلک رہی تھی۔ وہ بُرا سا منہ بناکر کہنے لگے۔ “ یار! اچھا بھلا ایک طرف بیٹھا نوکری کررہا تھا ، اب سیکشن انچارج بنادیا گیا ہوں ، اپنا بھی خیال رکھنا پڑے گا اور دوسروں کا بھی! “
(25)گھر کی ٹینشن دفتر میں نہ لائیے : گھر ہر انسان کی زندگی کا اہم ترین حصہ ہے ، گھریلو پریشانیاں کسے نہیں ہوتیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ گھر کی ٹینشن آفس نہ لائی جائے۔ آپ ذرا سی بات پر اپنے ساتھیوں سے اُلجھ پڑیں گے یا کام میں آپ کا جی نہیں لگے گا جس سے آپ کی کارکردگی پر منفی اثر پڑے گا جو مزید پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
(26)صحت کا بھی خیال رکھیں : آپ کی جاب کا تعلق آپ کی صحت سے بھی ہے کہ آئے روز آپ بیماری کی وجہ سے چھٹیاں کریں گے یا ہر دوسرے دن لیٹ آفس پہنچیں گے تو ادارہ دوسرا ملازم رکھنے کی بھی سوچ سکتا ہے۔ اس لئے اپنی صحت کا خیال رکھئے۔ اس کے لئے اپنی کمائی میں سے خود پر بھی خرچ کیجئے اور صحت بخش خوراک مثلاً گوشت ، مچھلی ، دودھ ، پھل ، ڈرائی فوڈ وغیرہ کھانے کا معمول بنائیے۔ روغنی کھانے کھانا ، غیر معیاری مشروبات پینا ، نیند پوری نہ کرنا ، واک نہ کرنا ، سگریٹ اور پان گٹکے کی عادت وغیرہ صحت کے لئے اچھی نہیں ہے۔
(27)اپنے ذاتی مسائل دفتر سے باہرحل کیجئے : گھر میں بجلی پانی گیس وغیرہ کے مسائل ہوتے رہتے ہیں ، کبھی بائیک وغیرہ بھی خراب ہوجاتی ہے ، کسی کو ڈاکٹر کے پاس بھی لے جانا پڑجاتا ہے ، گویا “ ڈیوٹی کے علاوہ بھی کام ہیں زمانے میں۔ “ لیکن پرابلم اس وقت ہوتی ہے جب لوگ ڈیوٹی کے دوران اپنے ذاتی کام نمٹانے کے لئے چلے جاتے ہیں ، جس سے آفس کے کام کا بھی حرج ہوتا ہے اور ان کا امپریشن بھی بگڑتا ہے۔ ادارے نے پروفیشنل کاموں کے لئے جاب دی ہے نہ کہ آپ کے ذاتی کاموں کے لئے! اس لئے جہاں تک ممکن ہوسکے اس طرح کے کام ڈیوٹی ٹائم ختم ہونے کے بعد کرلئے جائیں۔ پلمبر ، الیکٹریشن ، مکینک اور ڈاکٹر وغیرہ شام کے وقت بھی مل جاتے ہیں ، ہفتہ وار چھٹی کے دن بھی بہت سے کام مکمل کئے جاسکتے ہیں۔
(28)تنخواہ کے معاملے پر جذباتی نہ بنئے : تنخواہ ایسی چیز ہے جس پر گفتگو ہرملازم کے لئے دلچسپی کا سبب ہوتی ہے۔ اکثریت کا رونا یہی ہوتا ہے کہ ان کی تنخواہ کم ہے اور ملازمین عموماً اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کسی طرح ان کی تنخواہ میں اضافہ ہوجائے! ان میں سے کچھ کو آمدنی اور اخراجات میں توازن نہ ہونے کی پرابلم ہوتی ہے اور کچھ اپنی سہولیات میں اضافے کے لئے تنخواہ میں اضافہ چاہتے ہیں۔ ایک بنیادی بات ہم سب کو پیشِ نظر رکھنی چاہئے پہلے ہم نے ادارے کو منتخب کیا پھر ادارے نے ہمیں منتخب کیا اور تنخواہ وغیرہ کے معاملات ایگریمنٹ (معاہدے) میں شامل ہوتے ہیں ، ایسی صورت میں ناشکرے بن کر تنخواہ کی کمی کا رونا نہ روئیں۔ ہاں! یہ ضرور دیکھا جاسکتا ہے کہ ادارہ ہم سے جو کام لے رہا ہے اس کے مطابق تنخواہ دے رہا ہے تو اضافے کا مطالبہ اچھی بات نہیں اور اگر کم تنخواہ دے کر کام زیادہ لے رہا ہے تو مہذب انداز میں بات کی جاسکتی ہے۔ مزید یہ کہ بعض اداروں میں تنخواہ میں ضرورتاً اضافے کا طریقۂ کار بنا ہوتا ہے اس کے مطابق درخواست دی جاسکتی ہے۔ اگر آپ کے ادارے میں ایسا کوئی نظام نہیں ہے پھر بھی اگر آپ زیادہ تنخواہ چاہتے ہیں تو اس کے مطابق وقت زیادہ دے دیجئے یا اپنی مہارت بڑھا لیجئے۔
(29)نوکری چھوڑنے میں جلد بازی نہ کیجئے : آپ کو کئی لوگ ایسے بھی ملیں گے جو ایک جگہ ٹِک کر جاب نہیں کرتے ، ذرا سی بات پر نوکری چھوڑ دیتے ہیں۔ دفتری ساتھی سے چھوٹا موٹا جھگڑا ہوگیا تو استعفیٰ ، باس نے کسی غلطی پر ڈانٹ دیا تو استعفیٰ ، کسی اور کی تنخواہ بڑھ گئی لیکن اس کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا تو استعفیٰ ، ادارے والوں نے چھٹیاں نہیں دیں تو استعفیٰ ، ایسے لوگ بڑے فخر سے لوگوں کو جتاتے ہیں کہ میں تو اپنا استعفیٰ جیب میں ڈال کر گھومتا ہوں۔ اپنی اسی عادت کی وجہ سے وہ اس حال تک پہنچ جاتے ہیں کہ کوئی ادارہ ان کے پچھلے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے جاب دینے کا رِسک نہیں لیتا۔ ایسے لوگوں کو بے روزگاروں کے حالات دیکھ کر قدرِ نعمت کرنی چاہئے۔
(30)جاب سے نکال دیا جائے تو! کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جاب سے نکال دیا جاتا ہے ، یہ کیسا دل توڑ دینےوالا تجربہ ہوتا ہے بتانے کی حاجت نہیں۔ ایسوں کو ہمت رکھنی چاہئے کہ دنیا ابھی ختم نہیں ہوئی ، ایک در بند ہوتا ہے تو سو دروازے کھل جاتے ہیں ، اللہ پر تَوکُّل رکھیں اور نئی نوکری تلاش کرنے میں دیر نہ کریں ورنہ پریشانی بڑھ جائے گی۔
جدائی کا انداز کیسا ہو؟بہرحال جاب خودچھوڑیں یا آپ سے معذرت کی جائے دونوں صورتوں میں رخصت ہونے کا انداز مہذب ہونا چاہئے کہ زندگی دوبارہ بھی آپ کو ملاسکتی ہے۔ اگر آپ لڑ جھگڑ کر دوبارہ باس یا افسران کی شکل نہ دیکھنے کا دعویٰ کرکے غصیلے انداز میں رخصت ہوں گے تو دوبارہ وہیں جاب پر مجبور ہونے کی صورت میں شرمندگی ہوگی۔
سوچ سمجھ کر فیلڈتبدیل کیجئے : اسی طرح بعضوں کی اچھی خاصی جاب ہوتی ہے لیکن انہیں کوئی سمجھا دیتا ہے کہ نوکری میں کیا رکھا ہے! بزنس کرو بہت ترقی کرو گے۔ اس میں بظاہر کوئی برائی نہیں ہے ہوسکتا ہے کاروبار میں آپ کو زیادہ کامیابی ملے لیکن صرف یہ دیکھ لیجئے کہ آپ کاروباری تقاضوں پر پورے اُتر سکتے ہیں؟ کسی شخص نے پُرانے کاروباری سے پوچھا : کیا میں کاروبار کرنے کا اہل ہوں ، کاروباری نے جواب دیا : ہاں! اگر آپ 12 میں سے 8 گھنٹے مسکرا سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ سے ایک باس برداشت نہیں ہوتا تو کیا آپ درجنوں سینکڑوں باس برداشت کرپائیں گے؟ کیونکہ کاروبار میں ہر کسٹمر گویا باس کے انداز میں بات کرتا ہے کہ تمہارے مال میں یہ خرابی ہے ، قیمت زیادہ ہے ، بہت پُرانا ہے وغیرہ وغیرہ ، اگر آپ اکڑ دکھائیں گے تو وہ کہیں اور سے سامان لے لے گا۔ کامیاب کاروباری وہی بن سکتا ہے جو کسٹمر کے نخرے اور مارکیٹ کا اُتار چڑھاؤ برداشت کرسکتا ہو۔ اسی طرح آپ کا مزاج ہی ملازمت والا ہے اور کاروباری مہارت آپ میں نہیں ہے تو ناکامی کا چانس زیادہ ہے کیونکہ ضروری نہیں ایک فیلڈ میں کامیاب ہونے والا دوسری فیلڈ میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ دے کیونکہ مچھلی پانی میں تیرنے اور باز فضا میں اڑنے کا ماہر ہوتا ہے۔ پھر بھی آپ تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کیجئے لیکن فائدے کے ساتھ نقصان برداشت کرنے کی ہمت بھی جمع رکھئے۔ اللہ کریم ہمیں رزقِ حلال کمانے اور کھانے کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین۔
نوٹ : کمائی کے حوالے سے شرعی احکامات جاننے کے لئے انٹرنیشنل مذہبی اسکالر حضرت علامہ محمد الیاس قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا شاندار رسالہ “ حلال طریقے سے کمانے کے 50 مدنی پھول “ (مطبوعہ مکتبۃُ المدینہ) ضرور مطالعہ کیجئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* استاذ المدرّسین ، مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
Comments