صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابوماجد محمدشاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی2022

ذوالحجۃ الحرام اسلامی سال کا بارھواں(12) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ،  اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ،  ان میں سے70کا مختصر ذکر ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ذوالحجۃ الحرام 1438ھ تا 1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 13کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان:

(1)حضرت عبدُاللہ بن زَمعہ قرشی اسدی  رضی اللہ عنہ اُمُّ المؤمنین حضرت سیدتنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے ،  نبیِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دربان اور معززینِ قریش میں سے تھے ،  ہجرت کے وقت ان کی عمر پانچ سال تھی ،  آپ مدینہ شریف کے رہائشی اور کئی احادیث کے راوی ہیں ،  آپ کی شہادت یومُ الدّار (18ذوالحجہ 35ھ) کو مدینۂ منورہ میں ہوئی۔[1]

(2)حضرت عبدُ اللہ بن عَمْرو قرشی سہمی  رضی اللہ عنہ  عالم ،  فاضل ،  محدث ،  عابد ،  دن میں روزہ ،  رات میں عبادت اور کثرت سے تلاوت کرنے والے تھے ،  آپ کا چہرہ لمبا اور سرخی مائل تھا ،  فرمانِ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ :  اصحابِ رسول میں سے کسی کی بھی احادیث مجھ سے زیادہ نہ تھیں سِوائے عبدُ اللہ بن عَمْرو کی احادیث کے ،  کیونکہ وہ لکھ لیا کرتے تھے جبکہ میں لکھا نہیں کرتا تھا۔ آپ کی وفات 27 یا 28ذوالحجہ63ھ کو مدینہ شریف کے واقعۂ حرہ میں ہوئی۔  [2]

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(3)حضرت سیّد ابومحمد سلیمان بن عبدُاللہ محض حسنی  رحمۃُ اللہِ علیہ اہلِ بیت کےچشم و چراغ تھے ،  آپ کی اور حضرت سیّد ادریس حسنی اوّل (بانی سلطنت ادریسیہ مراکش) کی والدہ حضرت عاتکہ مخزومیہ تھیں ،  آپ کا وصال 53سال کی عمر میں 8ذوالحجہ کو مکۂ مکرمہ میں ہوا ،  آپ کے دو بیٹے سیّد عبدُاللہ اور سیّد محمد تھے ،  ثانیُ الذِّکر نے اپنے چچا حضرت سیّد ادریس کے ساتھ برِّاعظم افریقہ میں ہجرت کی اور تلمیسین میں وصال فرمایا۔ [3]

(4)قطبِ زماں ، حضرت سیّد صفیُ الدین احمد قشاشی قُدسی مدنی حسینی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 991ھ کو مدینۂ منورہ میں ہوئی ،  آپ حافظِ قراٰن ،  شافعی عالمِ دین ،  عرب و عجم کے تقریباً سو علما و مشائخ سے مستفیض ،  سلسلہ نقشبندیہ کے شیخِ طریقت ،  ستر کے قریب کُتب کے مصنف ،  نظریہ وحدۃُ الوجود کے قائل و داعی تھے ،  آپ نے 19 ذوالحجہ 1071ھ کو مدینہ شریف میں وصال فرمایا اور جنّتُ البقیع میں مدفون ہوئے ،  تصانیف میں الدرۃ الثمینۃ فیما لزائر النبی الی المدینۃ آپ کی پہچان ہے۔ [4]

(5)حضرت شاہ سیّد عبدُالمحمد قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت خاندانِ غوثُ الاعظم کی رازقی شاخ میں 1001ھ کو بغدادِ معلیٰ میں ہوئی اور 9ذوالحجہ1075ھ کو وصال فرمایا ،  تدفین بیجا پور (کرناٹک ،  ہند) میں ہوئی۔ آپ سیاحت کرتے ہوئے بیجاپور ہند میں آئے ،  یہاں انہیں مقبولیتِ عامہ حاصل ہوئی اور یہیں سکونت فرمائی ،  آپ صاحبِ فیض ولیُّ اللہ تھے۔  [5]

(6)ناصرُالملت و الدین حضرت شاہ محمدفاخر الٰہ آبادی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1120ھ اور وفات 11ذوالحجہ 1164ھ کو ہوئی ،  آپ شاہ خوب اللہ الٰہ آبادی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے فرزند ،  مادر زاد ولی ،  عالمِ باعمل ،  مدرس درسِ نظامی اور جانشینِ خانقاہ تھے ،  مزار سلطان عالمگیر کے قریب اورنگ آباد دکن ہند میں ہے۔  [6]

(7)حضرت شاہ غوث حضرت سیّد محمد موسیٰ (موسن) شاہ گیلانی اوّل  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت گھوٹکی کے گیلانی سادات خاندان میں ہوئی اور 8ذوالحجہ 1173ھ کو وصال فرمایا۔ آپ فارغُ التحصیل عالمِ دین ،  مرید و خلیفہ شیخ سلطان نور محمد قادری بن حضرت سلطان باہو ،  بانی جامع مسجد گھوٹکی ،  کثیرُالفیض اور مرجعِ خاص و عام شیخِ طریقت تھے۔[7]

(8)نجیبُ الطرفین حضرت خواجہ پیر سیّد مبارک علی شاہ مَشہدی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1276ھ کو جہاں آباد(نزدبھوئی گارڈ ،  حسن ابدال ضلع اٹک)میں ہوئی اور 5ذوالحجہ1356ھ کو راولپنڈی میں ہوا ،  تدفین دربار نوگزہ پیر (کشمیر روڈ نزد مریڑ چوک ،  راولپنڈی) کے احاطے میں ہوئی۔ آپ عالمِ دین ،  پابندِ شریعت ،  مرید و خلیفہ پیر سیال خواجہ شمسُ العارفین اور مرجعِ خلائق تھے۔[8]

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(9)شیخُ الاسلام حضرت امام زینُ الدّین ابویحییٰ زکریا بن محمد انصاری الازہری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 826ھ کو سُنیکہ (صوبہ شرقیہ) مصر میں ہوئی ،  آپ فاضل جامعہ اَزہر ،  فقیہ شافعی ،  محدثِ وقت ،  حافظُ الحدیث ،  صوفیِ باصفا ،  قاضیُ القضاہ ،  بہترین قاری ،  مصنفِ کُتبِ کثیرہ ،  لغوی ومتکلم ،  مؤرِخ و مُدرّس ،  مفتیِ اسلام ،  اور دسویں صدی ہجری کے مُجدِّد ہیں ، آپ نے 4ذوالحجہ 925ھ کو قاہرہ مصرمیں وفات پائی۔ قاہرہ میں امام شافعی کے مزار کے قریب قرافہ صغریٰ میں تدفین ہوئی۔ تحفۃ الباری علی صحيح البخاری ، الغرر البھیۃ اور اَسنى المطالب آپ کی مشہور کتب ہیں۔[9]

(10)حضرت مولانا احمد عبدُالحق فرنگی محلی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 1103ھ اور وفات 9ذوالحجہ 1167ھ کو لکھنؤ میں ہوئی ،  آپ بانیِ درسِ نظامی مولانا نظامُ الدّین سہالوی کے بھتیجے و شاگرد ،  عالم و فاضل ،  سلسلہ قادریہ (آستانہ رزاقیہ بانسہ شریف) میں بیعت ، صوفیِ کامل ،  مصنفِ کُتب اور مرجعِ عوام و خواص تھے۔ شرح سُلَّمُ الْعُلوم یادگار ہے۔  [10]

(11)میاں جی حضرت مولانا محبوب عالم بجنوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1298ھ کو نجیب آباد (ضلع بجنور ،  یوپی ،  ہند) کے علمی گھرانے میں ہوئی اور یہیں یکم ذوالحجہ1370ھ کو وصال فرمایا۔ آپ عابد و زاہد ،  مرید و خلیفہ امیرملت ،  شیخِ طریقت اور صابر و شاکر شخصیت تھے۔  [11]

(12)مصنفِ کُتبِ کثیرہ حضرت مولانا مفتی غلام سرور لاہوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت لاہور کے مفتی و سہروردی خاندان میں ہوئی اور سفرِ حج کے دوران 27ذوالحجہ1307ھ کو مدینۂ منورہ میں وصال فرمایا ،  بیربالاحسانی نزد بدر (صوبہ مدینہ منورہ) میں تدفین ہوئی ،  آپ عالمِ باعمل ،  صوفیِ باصفا ،  مؤرخ و تذکرہ نویس ،  ادیب و شاعر تھے ،  زندگی بھر تصنیف و تالیف میں مصروف رہے ،  درجن سے زیادہ کتب تصنیف فرمائی جن میں سےخزینۃ الاصفیاء اور جامع اللغات کو شہرت حاصل ہوئی۔[12]

(13)حضرت مولانا مفتی عبدُالرحیم گولڑوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش موضع ٹھٹھی گجراں (تحصیل فتح جنگ ، ضلع اٹک) کے علمی گھرانے میں ہوئی ،  والد و چچا دونوں مُتَبَحِّـر علما اور مرجعِ طلبہ تھے ،  انہیں سے علم حاصل کیا ،  قبلۂ عالم پیر مہر علی شاہ سے بیعت کا شرف پایا ،  زندگی بھر تدریسِ کُتب میں مصروف رہے۔ 17 ذوالحجہ 1358ھ کو وصال فرمایا۔[13]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ کراچی



[1] الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 4/83، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/43

[2] بخاری، 1/58، حدیث:113، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 3/86، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 4/165

[3] اتحاف الاکابر،ص155

[4] الامم لایقاظ الھمم، ص125تا 127، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے عرب مشائخ، ص8 تا 10،42

[5] تذکرۃ الانساب، ص135

[6] ملت راجشاہی، ص93،94

[7] انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام، 1/311

[8] فوزالمقال فی خلفائے پیر سیال، 7/343

[9] شذرات الذھب، 8/174تا 176، النور السافر، ص172 تا177، الاعلام للزرکلی، 3/46

[10] تذکرہ علمائے ہند، ص93، ممتاز علمائے فرنگی محل لکھنؤ،ص86

[11] تذکرہ خلفائےامیرملت، ص168

[12] تذکرہ علمائےاہل سنت وجماعت لاہور، ص192تا199

[13] تذکرہ علماء اہلسنت ضلع اٹک، ص148۔


Share