قربانی کا جانور کہاں ذَبح کریں؟
ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022
از:شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
قُربانی کرنا بڑی سعادت کی بات ہے ، فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:قُربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔ (تِرمِذی،3/261،حدیث:8941) اے عاشقانِ رسول! اس عظیم نیکی کے کرنے میں بھی حقوق العباد کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ بعض لوگ قربانی کے جانور روڈ پر ذَبح کردیتے ہیں،جس کے سبب اسکوٹریں وغیرہ پھسلنے ، چوٹ لگنے ، راہ گیروں کے کپڑے خراب ہونے اور آنے جانے والوں کے لئے راستہ تنگ ہونے وغیرہ وغیرہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ دیکھئے جان بوجھ کر کسی کو تکلیف پہنچانے میں حقوق العباد ضائع ہوتے ہیں ، اللہ کریم کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:”تم لوگ حُقُوق ، حق والوں کے سپرد کردو گے حتّٰی کہ بے سینگ والی کا سینگ والی بکری سے بدلہ لیا جائے گا۔ “(مسلم ، ص1394 ، حدیث:2582) مطلب یہ کہ اگرتم نے دنیا میں لوگوں کے حُقُوق ادا نہ کئے تو لامَحالہ (یعنی ہر صورت میں)قِیامت میں ادا کرو گے ، یہاں دنیا میں مال سے اور آخِرت میں اعمال سے ، لہٰذا بہتری اسی میں ہے کہ دنیا ہی میں ادا کر دو ، ورنہ پچھتانا پڑے گا۔ (ظلم کا انجام ، ص9) اس لئے اے عاشقانِ رسول!جانور ایسی جگہ ذبح کریں کہ جہاں کسی کو تکلیف نہ ہو۔ مثلاً کسی کے گھر کے آگے بھی جانور باندھنے اور ذبح کرنے سے پرہیز کریں کہ اس کے مُوت گوبر وغیرہ سے بے چاروں کا راستہ بند ہوگا،یادیواریں دروازے خراب اورآلودہ ہوں گے۔ اگر پہلے کبھی ایسا ہوگیا ہے تو توبہ کرلیجئے اور جس کو تکلیف پہنچائی اس سے معافی مانگ کر اسے دنیا ہی میں راضی کرلیجئے۔ اسے دیوار وغیرہ پر رنگ کروادینے کی آفر کردیجئے ، ہوسکتا ہے وہ آپ کے معافی مانگنے ہی سے راضی ہوجائے اور رنگ کروادینے کی آفر قبول نہ کرے۔ ایک بار ہمارے ساتھ ایسا ہوا تھا کہ قربانی کا جانور ذبح کرنے کے سبب چھینٹےوغیرہ سامنے والوں کی کوٹھی کی باہری دیوار پر جاپڑے تھے تو میں نے اپنے بیٹے حاجی عبیدرضا مدنی سے کہہ دیا تھا کہ ان لوگوں سے معافی کے لئے رابطہ کریں اور آفر بھی کریں کہ ہم رنگ کروادیتے ہیں ، جب حاجی رضا نے اُن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ نہیں کوئی بات نہیں۔ یعنی انہوں نے معاف کردیا۔ یاد رکھئے کہ اس معاملے میں مالکِ مکان یا اس گھر کے بڑے ہی سے رابطہ کریں اس کے نوکر ، مالی ، بچوں یا کرائے دار سے نہیں۔ دعوتِ اسلامی کا دینی کام کرنے والے مبلغین کو زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر آپ حقوقُ العباد ضائع کریں گے تو لوگ آپ سے بدظن ہوں گے اور قریب آنے سے کترائیں گے اور اگر ہمارا رویَّہ درست ہوگا ، ہم حقوقُ العباد کا خیال رکھیں گے اور غلطی ہوجانے پر اپنے انداز میں معافی مانگ لیں گے تو لوگوں پر اچھا امپریشن پڑے گا اور وہ ہماری نیکی کی دعوت بھی جلدی قبول کریں گے۔ اِن شآءَ اللہ الکریم!
اللہ پاک ہمیں دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنے اور احتیاط سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(نوٹ:یہ مضمون پہلی ذوالحجۃ الحرام1441ہجری کو عشا کی نماز کے بعد ہونے والے مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک سنورواکر پیش کیا گیا ہے۔ )
Comments