جہنم میں عورتوں کی کثرت کیوں ہوگی؟

اسلام اور عورت

جہنم میں عورتوں کی کثرت کیوں ہوگی ؟

*اُمِّ میلاد عطّاریہ

”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ جولائی 2022ء

دینِ اسلام مرد و خواتین دونوں کو فلاح و کامرانی کے اصول بتاتا ہے اور دونوں کو جہنم کےراستے سے بچانا چاہتا ہے اس لئے جو کوتاہیاں مردوں میں ہیں ان میں مردوں کی اصلاح فرماتا ہے اور جو خامیاں عورتوں میں ہیں ان میں عورتوں کی رہنمائی فرماتا ہے۔  جہنم میں عورتوں کی کثرت کیوں ہوگی ؟  اس کی وجوہات آقا کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بیان فرمائی ہیں اس مضمون میں اسی حوالے سے چند اہم باتیں ذکر کی جائیں گی چنانچہ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :  میں نے جنّت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیں تھیں۔ [1]نیز ایک مرتبہ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عورتوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ عورتو !  صدقہ کیا کرو کیونکہ میں نے اکثر تم کو جہنمی دیکھا ہے۔  تو خواتین نے عرض کی اس کی کیا وجہ ہے  ؟  (آپ نے اس کی 2 وجہیں بیان فرمائیں) (1)تم لعن طعن بہت کرتی ہو (2)اور تم شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔[2]

(1)کثرتِ لعن طعن :

بہت سی عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ ایک دوسرے کو یا اپنے شوہر کو ،  اپنی خادماؤں کو یا اپنی اولاد کو لعن طعن کرتی رہتی ہیں اور انہیں بد دعائیں دیتی ہیں ایسی خواتین کو چاہئے کہ لعن طعن والی عادت سے خود کو بچائیں کہ اسلام میں اس کی سختی سے ممانعت ہے ۔

(2) شوہروں کی ناشکری  :

کئی عورتوں میں یہ عادت ہوتی ہے کہ شوہروں کی ناشکری ہی کرتی رہتی ہیں چاہے شوہر ان کے لئے جتنی بھی محنت کرلے اور اپنی استطاعت کے مطابق جتنی ہی ان کے ساتھ بھلائی کرلے لیکن پھر بھی خواتین صبر و شکر کے بجائے ناشکری ہی کرتی رہتی ہیں جس کے انتہائی بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں ،  ایسی عورتوں کو احسان فراموشی ،  ان کی ناشکری ،  زبان کی بدتہذیبی اور بد تمیزی کی وجہ سے بسا اوقات دنیا میں یہ سزا ملتی ہے کہ شوہر تنگ آکر ان کو چھوڑ دیتا ہے اور پھر انہیں ساری عمر پچھتاوے کے ساتھ اور گھر والوں کی ڈانٹ ڈپٹ اور طعنے سن کرگزارنا پڑتی ہے ،  اس لئے خواتین کو چاہئے کہ ایسی حرکتوں سے پہلی فرصت میں توبہ کریں اور جس حال میں اللہ پاک نے شوہر کے ساتھ رکھا ہے اس کو غنیمت جانیں اور دنیوی اعتبار سے اپنے سے کم مرتبے والوں کی طرف نظر کریں تاکہ صبر و شکر کی کیفیت پیدا ہو۔

ایک مرتبہ سرکارِ دوعالم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عورتوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا :  احسان کرنے والوں کی ناشکری سے بچنا ،   توعورتوں نے عرض کی کہ احسان کرنے والوں کی ناشکری سے کیا مراد ہے ؟  فرمایا :  ممکن تھا کہ تم میں سے کوئی عورت طویل عرصے تک بغیر شوہر کے اپنے والدین کے پاس بیٹھی رہتی اور بوڑھی ہوجاتی لیکن اللہ پاک نےاسے شوہر عطا فرمایا اور اس کے سبب مال اور اولاد کی نعمت سے نوازا اس کے باوجود جب وہ غصے میں آتی ہے تو کہتی ہے :  میں نے اس سے کبھی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ [3]

اسی طرح بےحیائی اور بے پردگی کرنا غیر مَردوں کی طرف مائل ہونا یا ان کو اپنی طرف مائل کرنا بھی ایسے کام ہیں جن سے متعلق احادیث میں وعید آئی ہے اور فرمایا گیا ایسی عورتیں نہ جنت میں جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ جنّت کی خوشبو بہت دور سے آتی ہو گی۔ [4]اللہ پاک ہمیں اپنی ناراضی والے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* نگران عالمی مجلس مشاورت (دعوتِ اسلامی) اسلامی بہن



[1] بخاری ،  3/463 ،  حدیث :  5198

[2] بخاری ،  1/123حدیث : 304

[3] مسند امام احمد ،  10/433 ،  حدیث :  27632

[4] مسلم ،  ص906 ،  حدیث :  5582 ملخصاً


Share

Articles

Comments


Security Code