انسان اور نفسیات
سیکھنے کے انداز
*ڈاکٹر زیرک عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2022
دیگر مخلوقات کی نسبت انسان میں سیکھنے کا عمل سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ اللہ پاک نے ہمیں پانچ قسم کے حواس سے نوازا ہے۔ (1)دیکھنے (2)سننے (3)سونگھنے (4)چکھنے (5)اور چھونے کی حس۔ ان پانچ حواس کے ذریعے معلومات انسان کے دماغ تک پہنچتی ہیں۔ دماغ کے مختلف حصے اس انفارمیشن کو پروسیس کرتے ہیں اور پھر انسان کو یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ اب اس انفارمیشن کی روشنی میں اسے کیا کرنا ہے۔ اپنے آپ میں کیا تبدیلی لانی ہے تاکہ اس انفارمیشن سے وہ فائدہ حاصل کر سکے۔ یہ ہے بنیادی طور پر سیکھنے کا عمل۔
سیکھنے کے عمل میں کئی عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ ایک چھوٹا بچّہ ہے تو اس کو والدین کی راہنمائی درکار ہوتی ہے۔ اسکول کا طالبِ علم ہے تو استاد کی پیشہ ورانہ مہارت ایک لازمی جز ہے۔ معاشرتی طور پر عزیز و اقارب اور دوست احباب سیکھنے کے عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اور آج کل کے دور میں سوشل میڈیا کا شاید سب سے زیادہ influence ہے۔
عمومی طور پر دیکھا جائے تو ایک ہی گھر میں پلنے والے دو افراد کو اگرچہ یکساں ماحول میسر آتا ہے لیکن سیکھنے کے حوالے سے دونوں کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک بھائی زندگی میں کامیاب ترین ہو اور دوسرا بھائی ناکام۔ اگرچہ اس بات میں کچھ مبالغہ ہے لیکن کافی حد تک حقیقت بھی ہے۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ کلاس کا ٹیچر ایک ہی ہے۔ وہ سب طلبہ کو ایک ہی انداز میں سکھاتا ہے۔ لیکن کچھ طلبہ کو بات سمجھ آجاتی ہے اور بعض کو نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کہیں کہ جن طلبہ کو بات سمجھ نہیں آئی انہوں نے توجہ سے نہ سنی ہو یا پھر ان کی اپنی سمجھ ہی محدود ہو آپ کا ایسا سوچنا اور طالبِ علم کو ہی مَورِدِ الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔
تو پھر اصل مسئلہ کیا ہے؟
اس کے کئی پہلو ہیں ، لیکن جس پہلو پر آج روشنی ڈالی جائے گی وہ ہے سیکھنے کا انداز۔ جی ہاں! ہم میں سے ہر ایک کا اپنا اپنا سیکھنے کا انداز ہوتا ہے۔ اور اگر ہمیں اپنے اپنے سیکھنے کے انداز کے مطابق تربیت ملے تو کامیابی کے چانس بڑھ جاتے ہیں۔
سیکھنے کے انداز کا ٹاپک سائیکالوجی میں بڑا دلچسپ ہے ، اس پر مختلف جہتوں سے عرصہ دراز سے ریسرچ ہو رہی ہے۔ مختلف ریسرچرز نے سیکھنے کے انداز کو مختلف طریقوں سے بیان کیا ہے۔ ایک مشہور ماڈل ہے جس کو وارک لرننگ اسٹائلز (VARK Learning Styles) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس ماڈل کے مطابق سیکھنے کے چار بنیادی انداز ہیں :
(1)دیکھ کر سیکھنا (Visual Learning) : اس قسم کا learner تصاویر ، گرافس ، ویڈیوز اور چارٹس کے ذریعے بہتر انداز میں سیکھتا ہے۔ ایسے learner کو اگر صرف باتوں کے ذریعے سکھایا جائے (جیسے کوئی بیان کر رہا ہو یا لیکچر دے رہا ہو) تو ممکن ہے اس کو بہت ساری باتیں سمجھ میں نہ آئیں۔
(2)سُن کر سیکھنا (Auditory Learning) : اس قسم کا learner باتوں کو سن کر زیادہ سیکھتا ہے۔ لیکچر ، بیان اور ہدایات وغیرہ کو یہ اچھے انداز سے یاد کر لیتا ہے۔ عموماً یہ اپنے اسباق کی اونچی آواز میں دہرائی بھی کرتا ہے تا کہ اپنی ہی آواز سے یہ سیکھ سکے۔
(3)کتاب پڑھ کر یا نوٹس لکھ کر سیکھنا (Reading/Writing) : اس قسم کا learner تحریر میں دی گئی معلومات کو پڑھ کر یا پھر اپنے نوٹس بنا کر اچھے انداز سے سیکھتا ہے۔ بورڈ یا پاور پوائنٹ پریزینٹیشن پر تحریر کی گئی انفارمیشن اس کے سیکھنے کو نکھارتی ہے۔
(4) تجربہ کے ذریعے سیکھنا (Kinesthetic Learning) : اس قسم کا learner چیزوں کو چھو کر اور مختلف قسم کے کام کرنے سے زیادہ سیکھتا ہے۔ یہ عموماً زیادہ دیر تک ایک جگہ بیٹھ نہیں سکتا کیونکہ اس کو تجربات کرنے کا شوق ہوتا ہے اور وہ دی گئی انفارمیشن کو عملی جامہ پہنا کر سیکھتا ہے۔
اب آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ اوپر دیئے گئے لرننگ اسٹائلز میں سےآپ کا کون سا اسٹائل ہے؟ ہو سکتا ہے آپ کہیں کہ ہر اسٹائل کا کچھ جز کسی حد تک مجھ پر اپلائی ہوتا ہے لیکن آپ کسی ایک اسٹائل کے ذریعے دیگر کی نسبت زیادہ سیکھتے ہوں گے۔ اور یہی وہ لرننگ اسٹائل ہے جو اگر آپ کو اکثر میسر آتا رہے یا آپ اس کا اہتمام کرتے رہیں تو زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اب آتے ہیں ان کی طرف جن کی ذمہ داری دوسروں کو سکھانے کی ہے۔ مثلاً والدین ، اساتذہ ، مبلغین ، علمائے کرام اور آج کل کے دور میں پرسنل ڈویلپمنٹ ٹرینرز۔ ان سب کو چاہئے کہ لرننگ کو Maximize کرنے کے لئےدرج ذیل طریقے اپنائیں :
جو بھی چیز آپ نے سکھانی ہو تو سب سے پہلے آپ اس کو اپنی آواز میں بیان کریں (Auditory learning)۔
اس کے بعد آپ کسی تصویر کے ذریعے اس چیز کو سمجھائیں (Visual learning)۔
پھر اسی عمل کو پریکٹیکلی کر کے دکھائیں یا پھر اس کا ویڈیو چلائیں (Kinesthetic learning)۔
آخر میں ان سب ہدایات کو تحریری نوٹس کی شکل میں ضرور سیکھنے والے کو دیں (Reading/writing learning)۔
جب یہ انداز ہو گا سکھانے کا تو لوگوں کو صحیح معنوں میں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ سکھانے کے اس انداز کا مشاہدہ کرنا ہو تو دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلوں میں سفر کریں اور دیکھیں کہ مبلغینِ دعوتِ اسلامی کیسے آپ کو علم دین سکھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر وضو کرنے کا طریقہ جب سکھایا جاتا ہے تو مبلغ درج ذیل طریقے پر عمل کرتا ہے :
(1) سب سے پہلے نماز کے احکام کتاب سے وضو کا طریقہ پڑھ کر سنایا جائے گا۔ یہ ہوئی Auditory learning (2) جہاں مواقع میسر ہوں وہاں امیرِ اہلِ سنت کا وضو کرنے کا ویڈیو کلپ بھی چلایا جاتا ہے۔ یہ ہوئی Visual learning (3) پھر مبلغ عملی طور پر وضو کر کے دکھائے گا بھی اور شرکائے مدنی قافلہ کو وضو کرنے کا بھی کہے گا اور جہاں غلطی ہو گی وہاں احسن انداز میں اصلاح بھی کی جائے گی۔ یہ ہے Kinesthetic learning (4)اور آخر میں مبلغ وضو کا طریقہ رسالہ پڑھنے کے لئے تحفے میں بھی دے گا۔ یہ ہوئی Reading/ Writing learning
تو پھر آپ بھی نیت کر لیں دعوتِ اسلامی کے مدنی قافلے میں سفر کرنے کی اور سیکھیں دینِ اسلام جدید اور بہترین طور طریقے سے۔
اللہ کریم ہمیں خوب خوب سیکھتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ماہرِ نفسیات ، U.K
Comments