ننھے میاں کی کہانی
میٹھے پانی کا کنواں
مولانا ابو حفص حیدر علی مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2022ء
عیدِ قُرباں کی آمد ہونے والی تھی اسی لئے ننھے میاں آج کل خوشیوں کے ساتویں آسمان پر ہی رہتے تھے لیکن اسی کے ساتھ ننھے میاں کی اصل خوشی کی وجہ کچھ اور تھی۔ دَراَصْل ننھے میاں کی پھپھو جان ہر سال عیدِ قُرباں اپنے بھائی اور امّی جان کے گھر مناتی تھیں۔ ننھے میاں کو تو ویسے بھی وہ پھپھو کی جان کہہ کر بلاتی تھیں اور ننھے میاں بھی پھپھو کا بہت خیال کرتے تھے۔ پورے گھر کو معلوم تھا کہ ان میں سے کسی کی کوئی بھی بات جو ننھے میاں نہ مان رہے ہوں انہیں چاہئے پھپھو جان کی سفارش کروا دیں ننھے میاں جھٹ سے وہ کام کر دیں گے۔
شام کا وقت تھا امی جان نے صحن دھوکر چارپائیاں وہیں بچھا دی تھیں ، ایک چارپائی پر ننھے میاں کی آپی پھپھو جان کی بیٹی کنیز فاطمہ کو گود میں لئے کھِلا رہی تھی اور ننھے میاں سامنے بیٹھے آپی کو گھورے جا رہے تھے کیونکہ کافی دیر سے کنیز فاطمہ آپی کے پاس تھی اور انہیں اٹھانے نہیں دے رہی تھی۔ پھپھو جان کی بیٹی کنیز فاطمہ بالکل گڑیا جیسی تھی ، چھوٹے چھوٹے ہاتھ پاؤں ، نرم روئی جیسے گال اور پھر پیاری کِلْکَارِیاں(یعنی آوازیں نکالنا)۔ کنیز فاطمہ کے آنے سے تو گھر میں رونق آ گئی تھی۔ اتنے میں اندر سے پھپھو اپنے بیٹے ثوبان کا ہاتھ پکڑے باہر آئیں تو ننھے میاں منہ بسورتے ہوئے بولے : دیکھیں پھپھو جان ! اتنی دیر سے آپی نے کنیز فاطمہ کو اٹھایا ہوا ہے مجھے دے ہی نہیں رہی آپ مجھے دوسری کنیز فاطمہ لا دیں۔
ننھے میاں کی بات پر پھپھو جان ہنس پڑیں اور پھر آپی سے کہنے لگیں : چلو بھئی آپی ! اب ہمارے ننھے میاں کی باری ہے انہیں کنیز فاطمہ کے ساتھ کھیلنے دیں۔ پھپھو جان کی بات سُن کر آپی بولیں : اچھا پھپھو جان ! ننھے میاں بس مجھے اندر سے ایک گلاس پانی لا دو پھر آ کر کنیز فاطمہ کو لے لینا۔
پانی کی فرمائش پر تو جیسے ننھے میاں کا غصہ اور تیز ہو گیا جلدی سے بولے : اچھا تو اب آپ کو پانی میں لا کر دوں؟ بھول گئیں وہ دن جب اسکول سے واپسی پر میں نے آپ کی بوتل سے پانی مانگا تھا اور آپ نے منع کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ننھے میاں نے وہ دن بھی بتا دیا۔
آپی نے جواب دیا : ارے ننھے میاں میں نے پانی سے منع نہیں کیا تھا صرف یہ کہا تھا کہ چاچو باہر ہمیں لینے آ چکے ہیں اور دھوپ میں کھڑے ہیں اس لئے جلدی چلو اور گھر جا کر پی لینا۔ تکرار مزید بڑھنے سے پہلے ہی پھپھو جان بیچ میں آ گئیں اور کہا : ننھے میاں ایسے نہیں کہتے آپی سے ، جاؤ جلدی سے پانی لا دو۔
آفس سے واپسی پر ابو جی کھویے والی قلفیاں لیتے آئے تھے ، کھانے کے بعد بچے پھپھو کے پاس بیٹھے قلفیاں کھا رہے تھے کہ پھپھو نے پوچھا : بچّو آپ کو پتا ہے کہ یہ کون سا اسلامی مہینا ہے؟
ننھے میاں جلدی سے بولے : حج کا مہینا۔
پھپھو مسکراتے ہوئے بولیں : جی بیٹا حج والا مہینا لیکن اس کا نام ہے ذُو الْحَج۔ اس مہینے میں ہم حضرت سیّدُنا ابراہیم علیہ السّلام کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے خلیفہ حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کو بھی یاد کرتے ہیں۔
آپی جلدی سے کہنے لگیں : جی ہاں ہماری ٹیچر نے بتایا تھا کہ آپ کو اسی مہینے میں شہید کیا گیا تھا۔
جی ہاں ، آئیں میں آپ کو حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ کی سخاوت کا ایک واقعہ سناتی ہوں : آپ کو پتا ہے پہلے لوگ کنووں (Wells) سے پانی حاصل کرتے تھے تو جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ آئے تو پانی کی بہت تنگی تھی ، میٹھےپانی کا ایک ہی کنواں تھا جسے بِئرِ رُومَہ کہتے تھے اور اس کا مالک کنویں کا پانی پیسوں کے بدلے فروخت کرتا تھا۔ ساری دنیا کے لئے رَحْمت بَن کر آنے والے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مسلمانوں کی پریشانی دیکھی نہ گئی تو فرمایا : جو کوئی رُومَہ کنواں خرید کر اس میں مسلمانوں کا حصہ بھی مقرر کر دے گا تو اس کے لئے جنّت میں اس سے بھی بہتر صِلہ ہوگا۔ جب حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ تک یہ بات پہنچی تو آپ نے ہزاروں درہم خرچ کر کے وہ کنواں خریدا اور سبھی مسلمانوں کو مفت میں پانی بھرنے کی اجازت دے دی۔ تو بچّو ہم حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رضی اللہُ عنہ سمیت سارے صَحابہ سے پیار کرتے ہیں تو ہمیں بھی چاہئے کہ دوسروں کو پانی پلانے سے منع نہ کریں۔
پھپھو جان سے آج کا واقعہ سُن کر ننھے میاں اپنی غلطی پر شرمندہ ہو رہے تھے۔
Comments