مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022
(1)کیا بچے حج کر سکتے ہیں؟
سُوال : کیا میں حج کر سکتی ہوں ؟ (ایک بچّی کا سُوال)
جواب : جی ہاں! بچّے حج کر سکتے ہیں۔ بچّوں کے حج کے متعلق رفیقُ الْحَرَمَین میں ایک مخصوص باب ہے ، جو بچّوں کو حج پر لے جا رہے ہوں وہ اس باب میں دی ہوئی تفصیلات کو پڑھ لیں اِنْ شَآءَ اللہُ الکریم فائدہ ہوگا۔
(مدنی مذاکرہ ، 9رجب المرجب 1440ھ)
(2)کیا بچپن کے حج سے فرض حج ادا ہو جاتا ہے؟
سُوال : اگر کسى نے بالغ ہونے سے پہلے حج کرلىا تھا ، اب بالغ ہونے کے بعد صاحبِ اِستطاعت ہونے پر اپنا فرض حج دوبارہ کرنا ہوگا یا پہلے جو کرلىا تھا وہى کافى ہے ؟
جواب : نابالغ پر حج فرض نہىں ہوتا لیکن اگر اس نے حج کرلىا تو اس پر ثواب پائے گا کیونکہ نابالغ کى نىکى مقبول ہے۔ البتہ نابالغی کی حالت میں کیے گئے حج سے فرض حج ادا نہىں ہو گا لہٰذا بالغ ہونے کے بعد اگر وہ صاحبِ اِستطاعت ہوا اور حج فرض ہونے کی دِیگر شرائط بھی پائی گئیں تو اب اسے فرض حج کرنا ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ ، 10 / 775ماخوذاً) زندگى مىں اىک بار حج فرض ہے۔ (فتاویٰ ہندیہ ، 1 / 216) بعض لوگ بَرسرِروزگار ہونے کو حج کے فرض ہونے کی شرط سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا نہىں ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 11جمادی الاخریٰ 1440ھ)
(3)اُلٹا لیٹنا کیسا؟
سُوال : اُلٹا لیٹنا کیسا ؟
جواب : اُلٹا لیٹنا جہنمیوں کا طریقہ ہے۔ [1]
آج کل ایک تعداد ہے جو اُلٹا لیٹ کر سوتی ہے چھوٹے بچے بھی اِس طرح سوتے ہیں ان کو بار بار کروٹ بدلوا کر صحیح کر دینا چاہئےتاکہ ان کی صحیح لیٹ کر سونے کی عادت بنے۔ اگر بچپن میں دُرُست نہیں کیا گیا تو اُلٹا لیٹ کر سونے کی عادت بن جائے گی پھر بڑے ہوکر اُلٹا لیٹے بغیر نیند نہیں آئے گی۔ (مدنی مذاکرہ ، 20جمادی الاولیٰ 1440ھ)
(4)ہم کو تو اپنے سائے میں آرام ہی سے لائے
سُوال : اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کے اِس شعر کی وضاحت فرما دیجئے :
ہم کو تو اپنے سائے مىں آرام ہى سے لائے
حىلے بہانے والوں کو ىہ راہ ڈر کى ہے
جواب : مدینے کا سفر پہلے اونٹوں اور گھوڑوں پر ہوتا تھا۔ راستے میں بسااوقات ڈاکو لوٹ لىتے تھے۔ اعلىٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے اس دور میں اونٹ پر مدىنے شرىف کے سفر کا اِرادہ کیا تو لوگوں نے ڈرایا کہ لوٹ لئے جاؤ گے لیکن آپ نے پھر بھی سفر فرمایا اور راستے میں کسی قسم کا کوئی حادثہ پىش نہ آىا تو اس موقع پر غالباً ىہ شعر آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے نظم فرماىا کہ
ہم کو تو اپنے سائے مىں آرام ہى سے لائے
حىلے بہانے والوں کو ىہ راہ ڈر کى ہے
(حدائقِ بخشش ، ص202)
ىعنى سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمىں آرام کے ساتھ اپنے سائے مىں لے آئے اور مدىنے شرىف کى حاضرى سے مُشَرَّف فرماىا۔ جن کو مدىنے جانا نہىں ہوتا وہ نخرے کرتے ہىں ان کیلئے ىہ راہ ڈر والى ہے لیکن جو اللہ پاک پر بھروسا کرکے ہمت کر لے ، اس کے لئے کوئى خطرہ نہىں ہے تو اِس شعر میں ایک تسلی ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 25جمادی الاخریٰ 1440ھ)
(5)بَکری وغیرہ پر مُقَدَّس نام لکھا ہو تو کیا کریں؟
سُوال : اکثر بَکرى ، سبزیوں یا مکئى کے اوپر اللہ پاک کا نام یا سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام قدرتی طور پر لکھا ہو ، ان کا کىا کرنا چاہئے ؟ کىابَکرى کو ذَبح کر دىنا چاہئے ىا ٹماٹر کو کاٹ دىنا چاہئے ؟ راہ نُمائی فرما دیجئے۔
جواب : اِن اَشیاء پر مُقَدَّس نام اکثر تو نہىں لکھا ہوتا ، کبھى کبھار دىکھا جاتا ہے اور جب نظر آتا ہے تو لوگ اس کى زىارت کرتے ہىں۔ اِن چیزوں کو عام طور پر لوگ کھاتے نہىں ، ان کی تصویر سوشل مىڈىا پر وائرل کرتے ہىں ، لوگوں کو زىارت کرواتے ہىں اور اس کا اَدب کرتے ہىں۔ البتہ اگر کوئی مُقَدَّس نام والی چیز کھا لے تب بھی کوئى حَرج نہىں ہے۔ جیسے اگر ٹماٹر ىا کسی سبزى پر مُقَدَّس نام آگىا تو اسے کھا سکتے ہىں۔ بَکرى پر آگىا تو اس کو ذَبح کر سکتے ہىں۔
کھال کے ٹکڑے کی فریم بنا لی جائے
پھر کھال کا وہ ٹکڑا جس پر واقعى مُقَدَّس نام لکھا ہوا ہو ، کھینچ تان کر نہ بنایا گیا ہو ، کلىئر لکھا ہوا نظر آرہا ہو تو اب اس کى بےاَدَبى نہ کى جائے۔ اتنا کھال کا ٹکڑا کاٹ کر فرىم بنوا کر گھر یا دکان وغیرہ میں بَرکت کے لئے لگالىجئے۔ اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام قدرتى طورپر لکھا ہوا ہو تو اِس کا اپنا اىک Attraction ہوتا ہے ، عقىدت و عشق میں اضافہ ہوتا ہے کہ دىکھو مىرا رَبّ سچا ہے ، کھال پر یہ مُقَدَّس نام کسى بندے نے نہىں لکھا بلکہ میرے رَبّ نے لکھا ہے۔ ہو سکتا ہے قدرتی لکھے ہوئے مُقَدَّس نام کو غىر مسلم دىکھے تو مسلمان ہوجائے ۔ (مدنی مذاکرہ ، 20جمادی الاولیٰ 1440ھ)
(6)اللہ پاک کو سخی کہنا کیسا؟
سُوال : اللہ پاک کو دُعا مىں سخى کہنا کىسا ہے ؟
جواب : دُعا اور دُعا کے عِلاوہ بھی اللہ پاک کو سخى کہنا منع ہے۔ اللہ پاک کو سخی کہنے کے بجائے “ جَوَاد “ کہنا چاہئے۔ (ماخوذ از فتاویٰ رضویہ ، 27 / 165) ہاں! پىارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو سخى کہہ سکتے ہىں۔ (مدنی مذاکرہ ، 6جمادی الاولیٰ 1440ھ)
(7)چیل کووں کو صَدقے کا گوشت کھلانا کیسا؟
سُوال : پرندوں کو صَدقے کا گوشت کھلانا کیسا ؟
جواب : بعض لوگ چیل ، کووں کو صَدقے کی نیت سے لُٹا لُٹا کر گوشت کھلاتے ہیں یہ غیر مسلموں کا طریقہ ہے۔ [2] (مدنی مذاکرہ ، 18جمادی الاخریٰ 1440ھ)
[1] حضرتِ سَیِّدُنا ابوذَر رضی اللہُ عنہ سے رِوایت ہے آپ فرماتے ہیں : میں پیٹ کے بَل لیٹا ہوا تھا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے پاس سے گزرے اور پاؤں سے ٹھوکر مارکر فرمایا : اے جُندب! (یہ حضرتِ سَیِّدُنا ابوذر رضی اللہُ عنہ کا نام ہے) یہ جہنمیوں کے لیٹنے کا طریقہ ہے۔ (ابن ماجہ ، 4 / 214 ، حدیث : 3724) اِس حدیثِ پاک کو نقل کرنے کے بعد حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : یعنی اِس طرح کافر لیٹتے ہیں یا یہ کہ جہنمی جہنم میں اِس طرح لیٹیں گے۔ (بہارِ شریعت ، 3 / 434)
[2]> چیل ، کوّوں کو گوشت کھلانے سے متعلق اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ سے ہونے والا سوال وجواب ملاحظہ فرمائیے : سوال : اکثر دیکھا گیا کہ لوگ بکرا منگا کر اور اس کو لڑکے یا لڑکی کے نام ذبح کرکے کچھ گوشت چیل ، کوّا کو کھلاتے ہیں ، اور کچھ فقراء کو تقسیم کرتے ہیں ، یہ فعل کس حد تک صحیح ہے؟ جواب : مساکین کو دیں ، چیل ، کوّوں کو کھلانا کوئی معنیٰ نہیں رکھتا ، یہ فاسق ہیں ، اور کوّوں کی دعوت رسمِ ہنود۔ وَاللہُ تَعَالیٰ اَعلَم۔ (فتاویٰ رضویہ ، 20 / 588 ، 590)
Comments