حج ایک عظیم عبادت

حج ایک عظیم عبادت

*مولانا سید عمران اختر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022

حج اسلام میں نہایت مقدس فریضہ ہے جس کو ادا کرنے کے لئے بندگانِ خدا اپنے اپنے علاقوں ، شہروں اور ملکوں سے بیتُ اللہ کا قصد و ارادہ کرکے نکلتے ہیں اور احرام کی حالت میں مکۂ مکرمہ پہنچ کر ایّامِ حج میں طوافِ کعبہ اور دیگر ارکانِ حج ادا کرتے ہیں۔  حج ایسی عظیم عبادت ہے کہ اس کیلئے گھر سے نکلنے سے واپسی تک قدم قدم پر ثواب ہی ثواب ملنے کی بشارتیں ہیں بلکہ اگر کوئی اس عبادت کے لئے گھر سے نکل کھڑا ہو مگر زندگی کی بازی ہار جائے اس کے لئے بھی بڑی جیت ہے کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو حج کے ارادے سے نکلا پھر انتقال کر گيا تو اللہ پاک قيامت تک اس کیلئے حج کرنےوالے کا ثواب لکھے گا۔[1] اُس کی پیشی نہیں ہوگی ، نہ حساب ہوگا اور اُس سے کہا جائے گا : اُدْخُلِ الْجَنَّۃَ یعنی تو جنَّت میں داخِل ہوجا۔[2] اور جسے حج ادا کرنا نصیب ہوجائے اس کے فضائل ، قدم قدم پر اجر و ثواب ، گناہوں کی بخشش ، اہلِ خانہ کے حق میں اس کی سفارش کی قبولیت وغیرہ کے بارے میں کئی احادیث مروی ہیں چنانچہ تین فرامینِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  بیان کئے جاتے ہیں : (1)حاجی اپنے گھر والوں میں سے چارسو کی شَفاعَت کرے گا اور اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح نکل جائے گاکہ جس دِن اس کی ماں نے اسے جَنا تھا۔ [3]

(2)اللہ پاک حاجی کی اور جس کے لئے وہ دعائے مغفرت کرے اس کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ [4]

(3)حجِ مبرور کی جزا جنت کے سوا کچھ نہيں۔ [5]

لہٰذا جس پر حج فرض ہو اسے چاہئے کہ اس فریضے کو ادا کرنے اور اس مبارک سفر پر روانہ ہونے سے پہلے ضروری سامانِ سفر کی خوش دلی سے بھرپور تیاریاں کرے کہ اللہ پاک کا فرمان ہے : وَتَزَوَّدُوْا ترجمۂ کنزُالعرفان : اورزادِ راہ ساتھ لے لو۔ [6](اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) یعنی سفر کاسامان لے کر چلو ، دوسروں پر بوجھ نہ ڈالواور سوال نہ کرو کہ یہ تمام چیزیں توکل اور تقویٰ کے خلاف ہیں اور تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے۔[7] یاد رکھئے کہ روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں اگرچہ حاجیوں کو بھاری سفری اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں ، ہوسکتا ہے کہ شیطان یہ وسوسہ بھی دلائے کہ حج کی تیاریوں میں اس قدر خطیر رقم خرچ ہوگی تو تُو کنگال ہوجائے گا مگر اس وسوسہ کو ذہن سے کُھرچ کر پھینک دینا چاہئے کیونکہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حاجی کیلئے فقر و تنگدستی سے دائمی نجات کی ضمانت دیتے ہوئے صاف طور پر فرما دیا : حاجی کبھی فقير نہيں ہوتا۔[8]

اور پھر لُطف کی بات تو یہ ہے کہ اس راہ میں لگایا ہوا ایک ایک پیسہ دفترِ اعمال کو نیکیوں سے بھرنے میں بھی نہایت کارآمد ثابت ہوگا کہ حدیثِ پاک میں ہے : تمہارے لئے تمہاری تکليف ، مشقّت اور اخراجات کے مطابق ثواب ہے۔[9]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضان مدینہ کراچی



[1] مسند ابی یعلیٰ ، 5/ 441 ،  حدیث :  6327

[2] معجم اوسط ،  4/111 ،  حدیث : 5388

[3] مسند البزار ،  8/ 169 ،  حدیث :  3196

[4] مجمع الزوائد ،  3 / 483 ،  حدیث : 5287

[5] مسلم ، ص903 ،  حدیث : 3289

[6] پ 2 ،  البقرۃ :  197

[7] صراط الجنان ،  1/314

[8] مصنف ابن ابی شیبہ ، 8/764 ،  حدیث : 15993

[9] مستدرک ، 2 / 130 حدیث :  1776۔


Share