اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل
طوافِ زیارت کے بعد مخصوص ایام شروع ہوجائیں تو!
*مفتی محمد قاسم عطّاری
ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022ء
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک خاتون نے حج کیا ، طوافِ زیارت کے بعد آرام کرنے کے لئے ہوٹل آئی ، تو ہوٹل پہنچنے کے بعد اسے حیض آ گیا ، اس نے کسی سے مسئلہ پوچھا ، تو بتایا گیا کہ ناپاکی کی حالت میں سعی کرنا درست نہیں ہے ، لہٰذا وہ مکہ شریف میں ہوٹل میں ہی ٹھہری رہی ، جب پانچ چھ دن بعد حیض سے پاک ہوئی ، تو اس نے سعی کی اور اپنے وطن آ گئی ، تو اس صورت میں کیا اس کا حج اد اہو گیا اور سعی میں تاخیر کرنے کی وجہ سے کوئی کفارہ لازم ہو گا ؟ طوافِ زیارت پاکی کی حالت میں ہی کیا تھا۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اس خاتون کا حج (دیگر شرائط کی موجودگی میں) ادا ہوگیا اور سعی میں تاخیر کرنے کی وجہ سے کوئی گناہ یا کفارہ لازم نہ آیا۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ صفا و مروہ کے مابین سعی کرنا حج کے واجبات میں سے ہے ، لیکن حج کا یہ واجب غیر مؤقت ہے ، یعنی اس کی ادائیگی کے لئے کوئی انتہائی وقت مقرر نہیں ، لہٰذا جس طواف کے بعد سعی کر سکتے ہیں ، اس طواف کے بعد کتنی ہی تاخیر ہو جائے ، یہ واجب ساقط نہیں ہو گا ، حتی کہ اگر کسی نے مناسکِ حج ادا کئے اور سعی کئے بغیر اپنے وطن لوٹ آیا ، پھر واپس جا کر سعی کرلی ، تو ا س کا واجب ادا ہو جائے گا ، لیکن خیال رہے! بلا عذرِ شرعی سعی کا ترک گناہ اور دَم لازم ہونے کا سبب ہے۔ یہاں ترکِ سعی کا تحقق خروجِ مکہ سے ہو گا ، یعنی جب تک مکہ میں ہے ، سعی کا تارک نہیں کہلائے گا ، لہٰذا مکہ میں جتنا عرصہ رہے ، سعی میں تاخیر کی وجہ سے نہ گناہ گار ہے اور نہ دم لازم ہو گا ، (البتہ بغیر عذر اسے طواف سے مؤخر کرنا مکروہ و خلافِ سنت ہے) اور اگر سعی چھوڑ کر مکہ سے چلا آئے ، تو اب سعی کا تارک قرار پائے گا اور بلا عذرِ شرعی ایسا کرنے پر گناہ گار ہوگا اور اس پر دَم بھی واجب ہو جائے گا ، ہاں! اگر واپس آ کر سعی کر لے ، تو واجب ادا ہو جانے کی وجہ سے لازم شدہ دَم ساقط ہو جائےگااور جو گناہ ہوا اس سے توبہ بھی کرے۔
اس تفصیل سے صورتِ مسئولہ کا جواب واضح ہو گیا کہ جب وہ خاتون طوافِ زیارت کے بعد مکہ شریف میں ہی ٹھہری رہی اور اس نے مکہ سے نکلنے اور وطن واپس آنے سے پہلے سعی کر لی ، تو بلاشبہ اس کا واجب ادا ہو گیا اور اس تاخیر کی وجہ سے نہ سعی کی تارک کہلائی اور نہ کوئی گناہ یا کفارہ لازم آیا۔
نوٹ : جس نے حیض کی حالت میں سعی درست نہ ہونے کا مسئلہ بتایا ، اس نے غلط کہا۔ درست مسئلہ یہ ہے سعی کے لئے طہارت شرط نہیں ، لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر وہ خاتون حیض کی حالت میں بھی سعی کر لیتی ، تب بھی سعی ادا ہو جاتی۔
تنبیہ : سعی چھوڑ کر مکہ سے چلے جانے اور پھر واپس آ کر سعی کرنے پر یہ خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ اگر میقات کے اندر سے ہی واپس لوٹے ، تو بغیر احرام کے بھی آ سکتا ہے ، البتہ اگر میقات کے باہر سے واپس آئے ، تو احرام کے ساتھ آنا ہو گا کما فی عامۃ الکتب۔ وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*نگرانِ مجلس تحقیقات شرعیہ ، دارالافتاء اہل سنت ، فیضان مدینہ کراچی
Comments