مکۂ مکرّمہ کے 10 فضائل

مکہ مکرّمہ کے 10 فضائل

*شناور غنی بغدادی

 اَلحمدُلِلّٰہ  مکۂ مکرّمہ بہت ہی برکت اور عظمت والا شہر ہے۔  ہر مسلمان اس کی حاضری کی تمنا رکھتا ہے اور اگر ثواب کی نیت بھی ہو تو یقیناً دیدارِ مکۂ مکرّمہ کی آرزو بھی عبادت ہے۔  آیئے مکۂ مکرّمہ جو کہ اللہ پاک کا بہت پیارا شہر ہے اس کے فضائل سنتے ہیں  : 

وہاں پیارا کعبہ یہاں سبز گنبد   وہ مکہ بھی میٹھا تو پیارا مدینہ

(1)مکہ امن والا شہر ہے  :   قراٰنِ کریم میں متعدد مقامات پر مکۂ مکرّمہ کا بیان ہوا ہے۔  چنانچہ پارہ ایک ،  سورۃ البقرہ آیت نمبر  :   126 میں ہے  :   ترجمۂ کنزالایمان  :   اور جب عرض کی ابراہیم نے کہ اے رب میرے اس شہر کو امان والا کردے۔ (پ1 ، البقرۃ  :  126)

(2)رَمَضانِ مکہ  :   حُضُورِاکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُعظَّم ہے  :   رَمَضَانُ بِمَکَّۃَ اَفْضَلُ مِنْ اَلْفِ رَمَضَانَ بِغَیْرِ مَکَّۃ یعنی مکّے میں رَمَضان گزارنا غیرِ مکہ میں ہزار رَمَضان گزارنے سے افضل ہے۔    (مسند البزار ،  12 / 303 ، حدیث  :  6144)

(3)نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا محبوب شہر  :   حضرت عبدُاللہ بن عدی  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے حضور تاجدارِ رسالت  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو دیکھا کہ آپ مَقام حَزوَرہ کے پاس اپنی اونٹنی پر بیٹھے فرما رہے تھے  :   اللہ کی قسم! تُو اللہ کی ساری زمین میں بہترین زمین ہے اور اللہ کی تمام زمین میں مجھے زیادہ پیاری ہے۔  خدا کی قسم !اگر مجھے اس جگہ سے نہ نکالا جاتا تو میں ہرگز نہ نکلتا۔ (ابن ماجہ ،  3 / 518 ،  حدیث  :  3108)

(4)مکۂ مکرَّمہ کی زمین قِیامت تک حرم ہے  :   حضرتِ صَفِیَّہ بِنْتِ شیبہ    رضی اللہُ عنہا   نے فرمایا کہ رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فتحِ مکّہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا  :   اے لوگو! اس شہر کو اُسی دن سے اللہ نے حرم بنا دیا ہے جس دن آسمان و زمین پیدا کئے لہٰذا یہ قیامت تک اللہ کے حرام فرمانے سے حرام(یعنی حُرمت والا)ہے۔ (ابن ماجہ ، 3 / 519 ، حدیث  :  3109)

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا حرم کی ہے                                          بارش اللہ کے کرم کی ہے

(5)مکہ و مدینہ میں دجَال داخل نہیں ہو گا  :  مدینے کے تاجدار  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا  :  لَا یَدْخُلُ الدَّجَّالُ مَکَّۃَ وَلَا الْمَدِیْنَۃَ یعنی مکّے اور مدینے میں دجّال داخِل نہیں ہوسکے گا۔ (مسند احمد ،  10 / 85 ،  حدیث  :   26106)

(6)مکۂ مکرَّمہ کی گرمی کی فضیلت  :  نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا  :  مَنْ صَبَرَ عَلٰی حَرِّ مَکَّۃَ سَاعَۃً مِّنْ نَہَارٍ تَبَاعَدَتْ عنْہُ النَّارُ یعنی جو شخص دن کے کچھ وقت مکّےکی گرمی پر صبر کرے جہنم کی آگ اُس سے دُور ہوجاتی ہے۔ (اخبار مکہ ،  2 / 311 ، حدیث  :  1565)

(7)مکۂ مکرّمہ میں بیمار ہونے والے کا اجر  :   حضرت سعید بن جُبَیر  رضی اللہُ عنہ  نے فرمایا  :  جو شخص ایک دن مکّے میں بیمار ہوجائے اللہ پاک اُس کیلئے اسے اس نیک عمل کا ثواب عطا فرماتا ہے جو وہ سات سال سے کررہا ہوتا ہے (لیکن بیماری کی وجہ سےنہ کرسکتا ہو) اور اگر وہ (بیمار) مسافر ہوتو اسے دُگنا اَجْر عطا فرمائے گا۔

 (اخبار مكہ ،  2 / 312 ،  حدیث  :   1569)

(8)مکۂ مکرّمہ میں فوت ہونے والے سے حساب نہیں ہوگا :   رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا  :  جس شخص کو حَرَمین یعنی مکے یامدینے میں موت آگئی تو اللہ پاک اسے بروزِقیامت امن والے لوگوں میں اُٹھایا جائے گا۔ (مصنف عبدالرزاق ، 9 / 174 ،  حدیث  :   17479)

آمِنہ کے مکاں پہ روز و شب                                        بارِش اللہ کے کرم کی ہے

(9)نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی جائے ولادت  :  مکۂ پاک کو ایک فضیلت یہ بھی حاصل ہے کہ آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اسی شہر میں پیدا ہوئے۔ (عاشقانِ رسول کی130 حکایات ، ص200)

(10)ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نماز کے برابر ہے  :   مسجِدُ الحرام شریف میں ایک نماز کاثواب ایک لاکھ نَمازکے برابرہے۔ (عاشقان رسول کی 130 حکایات ، ص201)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مکۂ مکرّمہ  زادھا اللہ شرفاً و تعظیماً کے بہت سے نام کتابوں میں درج ہیں ان میں سے 10 یہ ہیں  :   (1)اَلْبَلَد (2)اَلْبَلَدُ الْاَمین(3)اَلْبَلَدہ (4)اَلْقَرْیَہ (5)اَلْقادِسِیَّہ (6)اَلْبَیْتُ الْعَتِیق (7)مَعَاد (8)بَکّہ (9)اَلرَّاْسُ (10)اُمُّ الْقریٰ۔ (العقد الثمین ،  1 / 204)

دُعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو بار بار مکہ شریف کی باادب حاضری نصیب فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم


Share