رَش نہیں لگاؤ

ایک معجزہ ایک واقعہ

رَش نہیں لگاؤ

*مولانا محمد ارشد اسلم عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2022

آج خُبیب اورصہیب کے گھر پر قربانی تھی ، داداجان اپنے دوست کے گھر گوشت دینے گئے تو وہ دونوں بھی ساتھ ساتھ چلے گئے۔  صہیب نے راستے میں کہا : داداجان آنے والی عید پر ہم اونٹ ذبح کریں گے۔ میں نے ابھی تک اونٹ ذبح ہوتے نہیں دیکھا۔

واپسی پر صہیب نے کہا : وہ دیکھیں داداجان ، وہ دیکھیں !  اونٹ ذبح ہورہا ہے ، ہم وہاں چلتے ہیں ، ویسے بھی میرا بہت دل کررہا تھا۔  داداجان نے صہیب سے پوچھا : کیا تم اونٹ ذبح کروگے ؟  صہیب نے کہا : نہیں داداجان ! مجھے تو اونٹ ذبح کرنا نہیں آتا ،  داداجان نے پھر کہا : اچھا یہ بتاؤ کیا تم ان لوگوں کی مدد کروگے ؟  صہیب نے کہا : داداجان میں توچھوٹاسا بچہ ہوں ، میں تو ان کی مدد بھی نہیں کرسکتا ۔ یہ سب کام تو بڑوں کے ہیں۔

داداجان نے صہیب کو سمجھاتے ہوئے کہا : بیٹا جب  آپ  کوئی بھی کام نہیں کرسکتے تو پھر رکنے کا کیا فائدہ ؟ صہیب نے ضد کرتے ہوئے کہا : داداجان ایک فائدہ تو ہوگا ، داداجان نے صہیب کی طرف دیکھتے ہوئےکہا : کیا فائدہ ؟ صہیب نے کہا :  مجھے مزہ آئے گا۔ داداجان نے کہا : بیٹا ! صرف  مزہ ، انجوائے اور تفریح کے لئے قربانی دیکھنا اچھی بات نہیں ہوتی۔

داداجان نے مزید کہا :  قربانی کے بارے میں اوربھی باتیں ہیں وہ میں گھر چل کر بتاؤں گا۔ صہیب نے ایک بار پھر کہا : اچھا دادا جان ! اونٹ ذبح ہونے والاہےپہلے ہم یہ دیکھ لیتےہیں ،  پھر گھر چلیں گے۔  خبیب نے صہیب کو سمجھاتے ہوئے کہا :  ابھی دادا جان نے سمجھایا ہے   ، پھر بھی ضدکررہے ہو ، ضد کرنا اچھی بات نہیں ہوتی۔

گھر پہنچ کرخبیب نے کہا : داداجان !  آپ نے قربانی کے بارے میں کچھ بتانا تھا۔ دادا جان نے سمجھاتے ہوئے کہا : جب جانورکی قربانی ہوتی ہے تو بچے گلی اور روڈ پر جمع ہوجاتے ہیں اوررش لگالیتے ہیں ، ایسا نہیں کرنا چاہئے ، صہیب نے کہا : رش لگانے سے کیا ہوتاہے ؟

داداجان نے کہا :  (1)رش لگانے سے جانور ڈر جاتا ہے(2) اس وقت جانور بہت خطرناک ہوجاتا ہے (3)اِدھر اُدھر بھاگنے کی کوشش کرتاہے (4)ٹکریں اور لاتیں مارتا ہے(5) کبھی کبھارتو ذبح ہونے سے پہلے بھاگ بھی جاتاہے  (6)جو بھی سامنے آتا ہے اسے مارتا چلا جاتا ہے۔

خبیب نے کہا :  جی  دادا جان !  وقاص بھائی کی ٹانگ بھی ایسے ہی ٹوٹی تھی  ، وہ بھی گلی میں کھڑے قربانی دیکھ رہے تھے ۔

اُمِّ حبیبہ نے کمرے میں آکرکہا :  صہیب !  آپ کا دوست اویس آیا ہے ،  وہ باہر بلا رہا ہے ،  صہیب نے کہا : آپی اویس سے بولیں  :  اندر آجائے ،  ہم دادا جان کی باتیں سن رہے ہیں۔

 اویس نے اندر آتے ہی  صہیب سے کہا :  اونٹ نے جانور ذبح کرنے والے کو لات مارکرگرادیا ، وہ تو بھاگنے کی کوشش بھی کررہا تھا ، صہیب نے حیرت سے پوچھا  : پھر کیا ہوا ؟  اویس نے کہا :  مجھے نہیں پتا ،  میں توجلدی سے بھاگ کر یہاں آگیا۔

خبیب نے صہیب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا :  اچھا ہوا ہم نہیں گئے ،  صہیب کو سمجھاتے ہوئے کہا :  بڑوں کی باتیں ماننے میں ہی فائدہ ہوتا ہے۔  دادا جان نے بچّوں کی طرف دیکھ کر کہا :  میں آپ کو ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اونٹوں والا ایک معجزہ سناتا ہوں۔

ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قربانی کرتے تھے اور اپنے ہاتھوں سے جانور ذبح کرتے تھے۔  ایک بار ہمارے پیارے نبی کی بارگاہ میں پانچ یاچھ اونٹ ذبح کےلئےپیش کئے گئے۔

داداجان نے کہا : دیکھو ! ہرجاندارچھری سے بھاگتا ہے ،  کیونکہ ہر کسی کوجان پیاری ہوتی ہے۔ لیکن یہاں پر ایسا نہیں تھا ، جب اونٹوں نے دیکھا کہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ذبح کریں گےتو اونٹ خود ذبح ہونے کے لئے آگے آگے آرہے تھے۔  یوں سمجھو !  ہر اونٹ یہی چاہتا تھا کہ سب سے پہلے ہمارے نبی مجھے ذبح کریں ۔ (ابو داؤد ، 2/425 ، حدیث : 1762)

خبیب نے کہا : داداجان  ! یہ ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا ہی معجزہ تھا ، آج تو ایک جانور ذبح کرنے کے لئے دو یا تین یااس سے بھی زیادہ آدمی ہوتے ہیں  ، جانورکی گردن اور پاؤں میں رسی ہوتی ہےپھر جاکر جانور ذبح ہوتاہے۔ داداجان نے گردن ہلاتے ہوئے کہا : ہاں خبیب آپ ٹھیک کہہ رہے ہو۔  اُمِّ حبیبہ نے کہا :  میں نے دسترخوان لگادیا ہے ،  اب سب لوگ کھانا کھالیجئے۔  پھر سب لوگ کھانا کھانے چلے گئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ،  ذمہ دار شعبہ بچوں کی دنیا(چلڈرنز لٹریچر) المدینۃ العلمیہ ،  کراچی

 


Share