علمائے اہلِ سنّت سے رابطے میں رہئے
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2022ء
از : شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
میں نے لوگوں کو اس طرح کی باتیں کرتے ہوئے دیکھا سنا ہے کہ “ مسئلہ مت پوچھو! ورنہ عمل کرنا پڑے گا “ مطلب یہ کہ نَعُوْذُ بِاللہ! مسئلہ جان کر آدمی پھنسے گا۔ اس طرح کی بہت ہی عجیب و غریب سوچیں بعض لوگوں کی ہوتی ہیں۔ ضرورتاًمطالعہ کرتے ہوئے میں نے فتاویٰ رضویہ وغیرہ کے بعض صفحات سو سو بار دیکھے ہوں گے کیمیائے سعادت ، احیاء العلوم کے بعض پیج پچاس پچاس بار دیکھے ہوں گے ، بعض لوگ دعوتِ اسلامی بننے سے پہلے حسنِ ظن کی وجہ سے مجھے بہارِ شریعت کا حافظ سمجھتے تھے حالانکہ ایسا ہے نہیں ، لیکن مسائل پڑھنے کا شوق ، مسائل سیکھنے کا شوق ، علما سے پوچھنے کا شوق ، کراچی کے دور دراز علاقوں میں جاکر ان کے پاس حاضری دینا اور مسائل پوچھنا یہ میرا پُرانا مشغلہ رہا ہے ، میں بظاہر چھوٹے سے مسئلے کے لئے بھی “ مفتی وقارُالدّین رحمۃُ اللہِ علیہ “ کے پاس چلا جاتا تھا ، اسی طرح “ دارُالعلوم اَمجدیہ “ جاتا تھا ، علما سے پوچھتا تھا ، احتیاطاً سینکڑوں کہتا ہوں ورنہ مفتی وقارُالدّین رحمۃُ اللہِ علیہ سے شاید میں نے ہزاروں مسائل پوچھے ہوں گے ، میں ان کی بارگاہ میں جاکر بیٹھا رہتا تھا ، (بسااوقات) ہم دو چار افراد مل کر جاتے تھے ، (کراچی کے علاقے) ٹاور سے ہم بس میں بیٹھتے ، ان کے مکانِ عظمت نشان تک پہنچنے کے لئے تقریباً سوا گھنٹہ لگتا تھا ، پھر واپسی میں ہمیں بارہا (علاقہ) “ صدر “ تک بس ملتی تھی ، اس کے بعد وہاں سے “ کھارادر “ پیدل آتے تھے ، کبھی کھارادر تک کے لئے دوسری بس بھی مل جاتی تھی اور رات زیادہ ہوگئی تو کسی سے لفٹ لے لی۔ اَلحمدُلِلّٰہ! مجھے مسائل سے دلچسپی اور انہیں سیکھنے کا شوق بچپن ہی سے تھا ، میں مسائل پوچھتا رہتا تھا ، اگرچہ اب سیکورٹی وغیرہ کی مجبوریوں کے سبب میرے لئے مختلف مقامات پر پہنچ کر علمائے کرام کی بارگاہوں میں حاضری دینے کی صورت نہیں رہی ، تاہَم کتابوں کے بغیر میرا گزارا اب بھی نہیں ، نیز پوچھتا تو میں اب بھی رہتا ہوں ، دعوتِ اسلامی کے دارُالافتاء اہلِ سنّت کے مفتیانِ کرام سے باری باری موقع بَہ موقع مسائل پوچھنے کا میرا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اَلحمدُلِلّٰہ الکریم! ہم علمائے کرام سے مَرْبُوط (یعنی ان سے رابطے میں) ہیں ، جن لوگوں کو علمائےکرام میں دلچسپی نہیں ہے اور ان سے دینی مسائل دریافت کرنے کا جذبہ نہیں ہوتا ، وہ لوگ اکثر غلطیاں کرتے ہوں گے جن کا پتا ہوسکتا ہے کہ مرنے کے بعد ہی چلے۔ اللہ کریم ہمیں نفع دینے والا علم عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ : یہ مضمون بقرہ عید1441ہجری کےتیسرے دن مدنی چینل پر نشر ہونے والے سلسلے “ ذاتی تجربات “ کی مدد سے تیار کرکے امیر اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک سَنورواکر پیش کیا گیا ہے۔
Comments