تعزیت و عیادت
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2022ء
حضرت سیّد غلام محمد القادری شاہ صاحب کے انتقال پر تعزیت
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ وَنُسَلِّمُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
موت کی شدت
مکتبۃُالمدینہ کی کتاب “ احیاءُالعلوم (مترجم) “ ، جلد5 ، صفحہ نمبر 515 پر ہے : حضرت سیِّدُنا شَدّاد بن اوس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : مؤمن پر دنیا و آخرت میں موت سے بڑھ کر کوئی ہولناک چیز نہیں ہےکہ اس کی تکلیف آروں کےچیرنے سے ، قینچیوں کے کاٹنے سے اور ہانڈیوں میں اُبالے جانے سےبھی بڑھ کر ہے ، اگر کوئی مُردہ قبرسے نکل کر دنیا والوں کو موت کے بارے میں بتائے تو وہ لوگ زندگی سے کوئی نفع نہ اٹھاسکیں اور نیند میں انہیں کوئی سکون حاصل نہ ہو۔ (احیاءُ العلوم(عربی) ، 5 / 209) یااللہ پاک تیری پناہ!
بے وفا دنیا پہ مت کر اعتبار تو اچانک موت کا ہو گا شکار
ایک دن مرنا ہے آخر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ
مجھے یہ افسوسناک خبر ملی کہ شیخُ الحدیث حضرت مولانا حافظ سیّد محمد القادری شاہ صاحب ، حضرت مولانا سیّد میر محمد القادری شاہ صاحب ، حضرت مولانا سیّد سلطان محمد القادری شاہ صاحب اور حضرت مولانا پیرزادہ ڈاکٹر سیّد انوار محمد القادری شاہ صاحب کے ابو جان شیخُ القراٰن و الحدیث ، حضرت ابوالحسن سیّد غلام محمد القادری شاہ صاحب المعروف باغ کَنڈی بابا جی پہلی رجب شریف1443 سِنِ ہجری مطابق 3فروری 2022ء کو 80 سال کی عمر میں خیبرپختون خواہ میں انتقال فرما گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْن!
میں تمام سوگواروں سے تعزیت کرتا ہوں اور صبر و ہمت سے کام لینے کی تلقین۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَط وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
یاربَّ المصطفےٰ جَلَّ جَلَالُہ و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! حضرت ابوالحسن سیّد غلام محمد القادری شاہ صاحب کو غریقِ رحمت فرما ، ربِّ کریم! انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ نصیب فرما ، پروردگار! ان کی قبر جنّت کا باغ بنے ، رحمت کے پھولوں سے ڈھکے ، تاحدِ نظر وسیع ہوجائے ، یااللہ پاک! ان کی قبر کی گھبراہٹ ، وحشت ، تنگی اور اندھیرا دور فرما ، ربِّ کریم! نورِ مصطفےٰ کا صدقہ ان کی قبر تاحشر جگمگاتی رہے۔
روشن کر قبر بیکسوں کی اے شمعِ جمالِ مصطفائی
تاریکیِ گور سے بچانا اے شمعِ جمالِ مصطفائی
یااللہ پاک! مرحوم کی بے حساب مغفرت فرماکر انہیں جنّتُ الفردوس میں اپنے پیارے پیارے آخری نبی ، مکی مدنی ، محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوسی بنا ، مولائے کریم! تمام سوگواروں کو صبرِجمیل اور صبرِ جمیل پر اجرِ جزیل مرحمت فرما ، اے اللہ پاک! میرے پاس جو کچھ ٹُوٹے پُھوٹے اعمال ہیں اپنے کرم کے شایانِ شان ان پر اجر عطا فرما ، یہ سارا اجر و ثواب جنابِ رسالت مآب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو عطافرما ، بوسیلۂ خَاتَمُ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ سارا ثواب مرحوم حضرت ابوالحسن سیّد غلام محمد القادری شاہ صاحب سمیت ساری امّت کو عنایت فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
تمام سوگوار صبر و ہمت سے کام لیں ، اللہ پاک کی رضا پر راضی رہیں ، سبھی نے دنیا سے جانا ہے ، جی ہاں! اپنی بھی عنقریب باری آنی ہے ، موت آنی ہی آنی ہے ، جان جانی ہی جانی ہے ، کوئی بھی یہاں ہمیشہ رہنے کے لئے نہیں آیا ، جانے والے کے لئے خوب دعائے مغفرت کی جائے ، ایصالِ ثواب کیا جائے ، ہوسکے تو صدقۂ جاریہ کے کام کئے جائیں۔
ہمیں دنیا سے جانے والے سے اپنی موت کی یاد کا سامان کرنا چاہئے ، فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : اَلسَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهٖ یعنی سعادت مند وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت حاصل کرے۔ (ابن ماجہ ، 1 / 34 ، حدیث : 46)
ہمیں اپنی آخرت کی تیاری بڑھا دینی چاہئے ، روزانہ ہی تو لوگوں کی اموات ہورہی ہیں ، ڈیلی نہ جانے کتنے لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ، ایک دن ان فوت ہونے والوں کی لسٹ میں اپنا نام بھی آنے والا ہے ، آج لوگ ہمیں جناب کہتے ہیں مگر کل مرحوم کہا کریں گے ، آج کسی خاتون کو محترمہ کہا جاتا ہے تو کل مرحومہ کہہ کر پکارا جائے گا ، ہاں! ہاں!
مرتے جاتے ہیں ہزاروں آدمی عاقل و نادان آخر موت ہے
یعنی عقل مند بھی مررہے ہیں ، نادان / ناسمجھ بھی موت کے گھاٹ اتر رہے ہیں۔
بارہا عِلمیؔ تجھے سمجھا چکے مان یا مت مان آخر موت ہے
بے حساب مغفرت کی دعا کا ملتجی ہوں۔
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے فروری2022ء میں نجی پیغامات کے علاوہ المدینۃُ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کے شعبہ “ پیغاماتِ عطّاؔر “ کے ذریعے تقریباً 1869پیغامات جاری فرمائے جن میں 402تعزیت کے ، 1259عیادت کے جبکہ 208 دیگر پیغامات تھے ، تعزیت والوں میں سے چند کے نام یہ ہیں :
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے (1)جانشینِ مناظرِ اسلام ، خطیب جامع مسجد عبدالحکیم سیالکوٹ ، حضرت مولانا حامد ضیاء قادری صاحب (سیالکوٹ) [1] (2)شہزادۂ مجاہدِ دوراں ، حضرت سیّد ظفر مسعود اشرف شاہ صاحب اشرفی الجیلانی کچھوچھوی (دہلی ، ہند) [2] (3)حضرت پیر سیّد نظر حسین قادری چشتی شاہ صاحب (گاؤں نور پور ، پنجاب) [3] (4)حضرت مولانا قاری عزیز اللہ حقانی صاحب (گھوٹکی ، سندھ) [4] (5)مولانا جمالُ الدّین اعوان صاحب (کشمیر)[5] سمیت 402 عاشقانِ رسول کے انتقال پر ان کے سوگواروں سے تعزیت کی اور مرحومین کیلئے دُعائے مغفرت کرتے ہوئے ایصالِ ثواب بھی کیا۔
حضرت شاہ صوفی غلام جیلانی قادری کیلئے دعائے صحت
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ وَنُسَلِّمُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
چار مدنی پھول
مکتبۃُ المدینہ کی کتاب “ شکر کے فضائل “ صفحہ نمبر111 پر ہے : حضرت سیدنا عبداللہ بن عَمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ ما فرماتے ہیں کہ چار خصلتیں (Qualities) ایسی ہیں اگر کسی میں پائی جائیں تو اللہ ربُّ العزت جنّت میں اس کے لئے ایک گھر بنا دے گا : (1)جو اپنے معاملے کی حفاظت کے وقت لَآ اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ کہے (2)جب مصیبت پہنچے تو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ کہے (3)جب کچھ ملے تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہے یعنی شکر ادا کرے (4)جب کوئی گناہ کر بیٹھے تو اَسْتَغْفِرُ اللّٰہ کہے یعنی توبہ کرے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن
یاربَّ المصطفےٰ جَلَّ جَلَالُہ و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! پیرِطریقت ، حضرت الحاج شاہ صوفی غلام جیلانی قادری کو شفائے کاملہ ، عاجلہ ، نافعہ عطا فرما ، یااللہ پاک! انہیں صحتوں ، راحتوں ، عافیتوں ، عبادتوں ، ریاضتوں اور دینی خدمتوں بھری طویل زندگی عطا فرما ، یااللہ پاک! یہ بیماری ، یہ تکلیف ، یہ آزمائش ان کے لئے ترقیِ درجات کا باعث ، جنّتُ الفردوس میں بے حساب داخلے اور جنّتُ
الفردوس میں تیرے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پڑوس پانے کا ذریعہ بن جائے ، یااللہ پاک! کربلا والوں کا صدقہ اِن کی جھولی میں ڈال دے ، اےاللہ پاک! انہیں صبر عطا فرما ، صبر پر ڈھیروں ڈھیر اجر عطا فرما ، یااللہ پاک! ان پر کرم کی خاص نظر کردے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
لَا بَاْسَ طَھُوْرٌ اِنْ شَآءَ اللہ! لَا بَاْسَ طَھُوْرٌ اِنْ شَآءَ اللہ! لَا بَاْسَ طَھُوْرٌ اِنْ شَآءَ اللہ! (یعنی کوئی حرج کی بات نہیں اللہ پاک نے چاہا تو یہ مرض گناہوں سے پاک کرنے والا ہے۔ )
بےحساب مغفرت کی دعا کا ملتجی ہوں۔
[1] تاریخِ وفات : 2رجب شریف1443ھ مطابق4فروری2022ء
[2] تاریخِ وفات : 23رجب شریف1443ھ مطابق25فروری2022ء
[3] تاریخِ وفات : 8رجب شریف1443ھ مطابق10فروری2022ء
[4] تاریخِ وفات : 12رجب شریف1443ھ مطابق14فروری2022ء
[5] تاریخِ وفات : 22رجب شریف1443ھ مطابق24فروری2022ء۔
Comments