نیکیاں
درجات بلندکروانےوالی نیکیاں (قسط : 04)
* محمدنوازعطاری مدنی
اےعاشقانِ رسول!درجات بلند کروانے والے کچھ اعمال تو گزشتہ 3قسطوں میں بیان کئےگئےہیں مزید درجات کی بلندی کے متعلق5فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے :
(1)تلاوتِ قراٰن اوردرجات کی بلندی : (قیامت کے دن) صاحب ِ قراٰن سے کہا جائے گا کہ پڑھ اور چڑھ اور اسی طرح ترتیل کےساتھ پڑھ جس طرح دنیا میں ترتیل کے ساتھ پڑھتا تھا ، آخری آیت جو تو پڑھے گا ، وہاں تیری منزل ہے۔ [1] اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمدرضاخان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتےہیں : ہرآیت پر ایک ایک درجہ اس کا جنت میں بلند کرتے جائیں گے جس کے پاس جس قدرآیتیں ہوں گی اسی قدردرجے اسے ملیں گے۔ [2] مذکورہ حدیثِ پاک کےتحت “ صاحِب قراٰن “ کی وضاحت کرتے ہوئے حکیم ُالامت مفتی احمدیار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتےہیں : اس سے مر اد وہ مسلمان ہے جو ہمیشہ تلاوت کرتا ہو اور اس پر عامل ہو ، وہ شخص نہیں جو قراٰن پڑھتا ہواور قراٰن اس پر لعنت کرتا ہو کہ یہ تلاوت تو عذابِ الٰہی کا باعث ہے ، بعض غیرمسلم بھی قراٰنِ پاک پر اعتراضات کرنے کیلئے قراٰنِ پاک پڑھتے بلکہ حفظ تک کرلیتے ہیں ، لہٰذا یہاں “ صاحِبِ قراٰن “ سےوہ لوگ مراد نہیں۔ مزید فرماتے ہیں : جنّت کے درجات اُوپر تَلے ہیں جس قدر درجے کی بلندی اسی قدر بہتر اِن شآءَ اللہ ، اس دن تلاوتِ قراٰن مؤمن کے لیے پَروں کا کام دے گی یا اس سے مَراتبِ قُربِ الٰہی میں ترقی کرنا مرادہے ، یعنی تلاوت کرتا جا اور مجھ سے قریب تر ہوتا جا۔ انسان جنت میں اسی قدر تلاوت کرسکے گا جس قدر تلاوت دنیا میں کرتا تھا اور جس طرح آہستہ یا جلدی یہاں تلاوت کرتا تھا اسی طرح وہاں کرےگا۔ مزیدلکھتےہیں : جنت میں کوئی عبادت نہ ہوگی سوائے تلاوتِ قراٰن کے ، مگر یہ تلاوت لذت اور ترقیِ درجات کے لئے ہوگی جیسے فرشتوں کی تسبیح۔ نیز دنیا میں تلاوتِ قراٰنِ کر یم کا عادی بعدِ موت اِن شآءَ اللہ حافظِ قراٰن ہوجائے گاورنہ یہ شخص وہاں بغیر قراٰن دیکھے سارا قراٰن کیسےپڑھتا۔ [3] (2)1000درجات بلند کروانے والاعمل : اے عورتو!جب تم بلال کو اذان اور اقامت کہتے سنوتو جس طرح وہ کہتا ہے تم بھی کہو کہ اللہ پاک تمہارے لئے ہر کلمے کےبدلےایک لاکھ نیکیاں لکھے گا اور ایک ہزاردرجات بلند فرمائے گا اور ایک ہزار گناہ مٹائے گا۔ عورتوں نےیہ سن کرعرض کی : یہ توہم عورتوں کیلئے ہے تو مَردوں کے لئے کیا ہے؟ فرمایا : مَردوں کے لئے دُگنا۔ [4] (3)عاجزی کےسبب درجہ بلند : جو اللہ پاک کے لئے ایک درجہ عاجزی کرتا ہے اللہ پاک اسے ایک درجہ بلندی عطا فرماتاہے یہاں تک کہ اسے اعلیٰ علیین میں کردیتا ہے۔ [5] (4)کسی کو اپنا بھائی بنانے کےسبب درجہ بلند : جو آدمی کسی شخص کو اللہ پاک کے لئے اپنا بھائی بناتا ہے اللہپاک جنّت میں اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے۔ [6] (5)حسنِ اخلاق کےسبب درجے بلند : بے شک بندہ اپنے اچھے اخلاق کے سبب آخر ت کے عظیم درجوں اور بلند منزلوں تک پہنچ جاتا ہے حالانکہ وہ عبادت میں کمزور ہوتا ہے اور بندہ اپنے بُرے اخلاق کے سبب جہنم کے سب سے نچلے درجے تک پہنچ جاتا ہے۔ [7]
اللہ پاک ہمیں اچھی نیتوں کےساتھ مذکورہ اعمال بجا لانے اور اپنے درجے بلندکروانےکی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، کراچی
[1] ابوداؤد ، 2 / 104 ، حدیث : 1464
[2] فتاویٰ رضویہ ، 23 / 643
[3] مراٰۃ المناجیح ، 3 / 236ملخصاً
[4] تاریخ دمشق لابن عساکر ، 55 / 75 ، کنزالعمال ، 7 / 287 ، حدیث : 21005
[5] صحیح ابن حبان ، 7 / 475 ، حدیث : 5649
[6] جامع صغیر ، ص 477 ، حدیث : 7789
[7] معجم کبیر ، 1 / 260 ، ح دیث : 4 75
Comments