تذکرۂ صالحات

حضرت شفاء   بنتِ عبداللہ  رضی اللہُ عنہا

* مولانا وسیم اکرم عطاری  مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2022ء

 مختصر تعارف : عرب کے معزّز قبیلے قریش کے خاندان عدی سے تعلق رکھنے والی خاتون اُمِّ سلیمان حضرت شِفاء  رضی اللہُ عنہا  وہ عظیم صحابیہ ہیں جو اپنے زمانے کی بہترین معلمہ ، کاتبہ اور طبیبہ تھیں۔ زمانۂ جاہلیت میں آپ  لکھنے کا کام سر انجام دیتی تھیں۔ [1] آپ کا لقب شِفاء ہے جو آپ کے نام پر غالب ہے۔ آپ کا نام لیلیٰ ، والد کا نام عبد اللہ بن عبد شمس اور والدہ کا نام فاطمہ بنتِ ابی وھب مخزومیہ ہے۔ [2]  آپ حضور پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دائی ، قدیم الاسلام ، نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بیعت کرنے والی اور اوّلین ہجرت کرنے والیوں میں سےہیں ، نہایت عقلمند اور فضیلت والی صحابیہ ہیں۔ [3] ازدواجی زندگی : آپ کے شوہر صحابیِ رسول حضرت ابو حثمہ بن  حذیفہ عدوی  رضی اللہُ عنہ  ہیں جن سے آپ  کے ہاں حضرت سلیمان بن ابی حثمہ  رضی اللہُ عنہما  کی ولادت ہوئی۔ [4] پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفقتیں : نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  آپ کے مکان پر تشریف لا کر قیلولہ فرماتے تھے۔ آپ نے حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے آرام کے لئے ایک بستر بھی رکھا ہوا تھا۔ یہ بستر حضرت شفاء   رضی اللہُ عنہا  کے بعد ان کے صاحبزادے حضرت سلیمان بن ابی حثمہ  رضی اللہُ عنہما  کے پاس ایک یادگار تبرک ہونے کی حیثیت سے محفوظ رہا مگر حاکمِ مدینہ مروان بن حکم نے اس مقدس بچھونے کو ان سے چھین لیا۔ [5] نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے عید کی نماز حضرت شفاء  رضی اللہُ عنہا  کے گھر کے قریب ادا فرمائی ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی رہائش مدینے کے بازار و جائے نماز کے قریب واقع تھی۔ [6]  حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے حضرت شفاء  رضی اللہُ عنہا  کو مدینے شریف میں ایک گھر بھی عطا فرمایا تھا جس میں آپ اپنے بیٹے حضرت سلیمان  رضی اللہُ عنہ  کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔ فضل و کمال : * امیر المؤمنین حضرت عمر  رضی اللہُ عنہ  آپ کی رائے کو مقدم رکھتے ، آپ کی رعایت فرماتے اور آپ کو فضیلت دیتے تھے۔ [7]  * آپ  رضی اللہُ عنہا  جسم کے دانوں کا بہترین دم فرماتی تھیں ، چنانچہ آپ فرماتی ہیں : ایک بار رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تشریف لائے جب کہ میں اُمُّ المؤمنین حضرت حفصہ  رضی اللہُ عنہا  کے پاس تھی فرمایا : تم انہیں نَملہ کا دم کیوں نہیں سکھاتیں جیسے تم نے انہیں لکھنا سکھایا ۔ [8]  حدیثِ مذکور کے تحت مراٰۃ المناجیح میں لکھا ہے : نَملہ باریک دانے ہوتے ہیں جو بیمار کی پسلیوں پر نمودار ہوتے ہیں جس سے مریض کو بہت سخت تکلیف ہوتی ہے اسے تمام جسم پر چیونٹیاں رینگتی محسوس ہوتی ہیں اس لیے اسے نَملہ کہتے ہیں۔ حضرت شفاء( رضی اللہ عنہا ) مکۂ معظمہ میں اس مرض کا بہترین دم کرتی تھیں آپ وہاں اس دم کی وجہ سے مشہور تھیں۔ [9]  * آپ کو نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  اور امیر المؤمنین حضرت عمر فاروقِ اعظم  رضی اللہُ عنہ  سے براہِ راست احادیث روایت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ [10] آپ سے 12 احادیث مروی ہیں۔ [11]  آپ کے شہزادے حضرت سلیمان بن ابی حثمہ ، پوتے ابو بکر و عثمان ، غلام ابواسحاق اور اُمُّ المؤمنین حضرت حفصہ  رضی اللہُ عنہم  [12] نے آپ سے احادیث روایت کیں جبکہ امام بخاری ، ابو داؤد اور نسائی  رحمۃُ اللہ علیہم جیسے عظیم محدثین نے آپ کی بیان کردہ احادیث کو اپنی کتب میں لکھا ہے۔ [13]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* شعبہ فیضان صحابیات و صالحات ، المدینۃُ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کراچی



[1] اسد الغابۃ ، 7 / 177 ، فتوح  البلدان ، 1 / 454

[2] الاستیعاب ، 4 / 423

[3] فیض القدیر ، 1 / 611 ، تحت الحدیث : 952 ، اسدالغابۃ ، 7 / 177

[4] طبقات لابن سعد ، 8 / 210

[5] الاصابۃ ، 8 / 201

[6] وفاء الوفاء ، 3 / 881

[7] الاصابۃ ، 8 / 202

[8] ابوداؤد ، 4 / 15 ، حدیث : 3887

[9] مراٰۃ المناجیح ، 6 / 242

[10] تہذیب التہذیب ، 10 / 482

[11] الاعلام للزرکلی ، 3 / 168

[12] تہذیب التہذیب ، 10 / 482

[13] تہذیب الکمال ، 11 / 730۔


Share

Articles

Comments


Security Code