نفرتیں مٹانے کے 12طریقے

کتابِ زندگی

نفرتیں مٹانے کے طریقے

*مولاناابورجب محمد آصف عطّاری مدنی

 ماہنامہ فیضانِ مدینہ  اگست 2022

ارشادِ ربِّ کریم ہے :  اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ترجَمۂ کنز الایمان : مسلمان مسلمان بھائی ہیں۔ (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  [1]  ہمارے پیارے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے محبت رکھنے کی نصیحت کی ہے چنانچہ فرمایا :  وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ‏‏‏‏‏‏لَاتَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا یعنی قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے :  تم جنت میں اس وقت تک نہیں جاؤ گے جب تک ایمان نہ لے آؤ ، اور تم  ( کامل )  مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو۔ [2]

ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین ! انسان کو دوسروں کی طرف سے محبت کے پھول بھی ملتے ہیں جن کی خوشبو سے اس کی زندگی مہک اٹھتی ہے اور نفرتوں کے کانٹے بھی جن کی وجہ سے اس کا دل چھلنی ہوجاتا ہے۔گھر ہو یا دفتر یا کوئی ادارہ ، خاندان ہو یا کوئی تنظیم ، اسکول ہو یا کالج ، مدرسہ ہو یا جامعہ !  ہماری سوشل لائف کو محبتیں آباد کرتی ہیں اور نفرتیں برباد !  انسان کو پسند ہے کہ اس سے محبت کی جائے نہ کہ نفرت !  اس لئے نفرتیں مٹانی اور محبتیں بڑھانی چاہئیں۔ انسان کا رویہ ، لہجہ ، ملنے کا انداز ، باڈی لینگوئج ، خلوص ، دلجوئی ، اظہارِ ہمدردی ، خیرخواہی کا جذبہ ، دکھ سُکھ میں ساتھ دینا اس بات کا اشارہ دے دیتا ہے کہ اسے ہم سے محبت ہے یا نفر ت ؟  اگر کوئی مسلمان ہم سے محبت رکھتا ہے تو ان محبتوں کو سلامت رہنے کی دعا مانگنی چاہئے اور اگر خدانخواستہ ہم سے کوئی اظہارِ نفرت کرتا ہے تو ہمیں غور کرنا چاہئے کہ آخر وہ ہم سے نفرت کیوں کرتا ہے ؟

نفرت کے 22اسباب جس طرح محبت بلاوجہ نہیں ہوتی اسی طرح نفرت کا بھی کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے۔ ان اسباب کو ہم دو طرح سے بیان کرسکتے ہیں :

 ( 1 ) اندرونی اسباب :  جیسے حسد ، تکبر ، بغض وکینہ کی وجہ سے بھی نفرت ہوسکتی ہے لیکن اندرونی یا باطنی اسباب کی حتمی شناخت ہمارے لئے ممکن نہیں جب تک وہ شخص خود اس کا اقرار نہ کر لے۔ اگر ہم کسی کو شرعی دلیل کے بغیر حاسد یا متکبر وغیرہ قرار دیں گے تو بدگمانی کے گناہ میں جاپڑیں گے۔ اس لئے اگر محسوس ہو کہ فلاں شخص کسی باطنی سبب سے مجھ سے اظہارِ نفرت کرتا ہے تو ربِّ کریم کی بارگاہ میں دعا کریں کہ وہ اس نفرت کو محبت میں بدلنے کے اسباب فرما دے۔

 ( 2 ) بیرونی اسباب : ہماری کسی کمزور اور اخلاق سے گِری ہوئی حرکت کی وجہ سے سامنے والا نفرت میں مبتلا ہوسکتا ہے ، مثلاً غور کرلیجئے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ  ( 1 ) ہم نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہو  ( 2 ) اس سے حقارت والا سلوک کیا ہو  ( 3 )  لوگوں کے سامنے اس کی معمولی غلطی پر بہت ذلیل کیا ہو ( 4 ) اس پر جسمانی تشدد کیا ہو ( 5 ) پیٹھ پیچھے اس کی بُرائیاں کی ہوں جس کی اسے خبر مل گئی ہو  ( 6 ) اس کی لاعلمی کا مذاق اڑایا ہو  ( 7 ) اس کی مدد کی طاقت رکھتے ہوئے بھی ضرورت کی گھڑی میں مدد نہ کی ہو  ( 8 ) اس سے قرض لے کر واپس کرنے میں ٹال مٹول کی ہو  ( 9 ) اس کی چیزیں استعمال کرکے خراب کرکے واپس کی ہوں پھر اس پر معذرت بھی نہ کی ہو  ( 10 ) مصیبت کے وقت اسے جھوٹے آسرے دے کر غائب ہوگئے ہوں  ( 11 ) اس پر جارحانہ تنقید کی ہو  ( 12 ) اسے الٹے سیدھے ناموں سے پُکارا ہو  ( 13 ) اس کی آمد کو نظر انداز کرکے موبائل وغیرہ پر مصروف رہے ہوں  ( 14 ) غم کی گھڑی میں اسے تسلی نہ دی ہو  ( 15 ) اس کا حق مارا ہو  ( 16 ) جہاں وہ کسی شے کی خریدوفروخت کر رہا ہو یا کسی کا رشتہ کرنے کی بات چیت کررہا ہو وہاں ہم نے بھی ٹانگ اڑا دی ہو  ( 17 ) کبھی اچھے کام پر اس کی حوصلہ افزائی نہ کی ہو ، ہاں غلطی ہوجانے پر حوصلہ شکنی کو اپنی ڈیوٹی سمجھا ہو  ( 18 ) اس سے سخت رویہ اپنا کر دل شکنی کی ہو  ( 19 ) مطلب نکل جانے پر آنکھیں پھیر لی ہوں  ( 20 ) دورانِ گفتگو بار بار اس کی بات کاٹ کر صرف اپنی سنائی ہو  ( 21 ) ناکامی پر اسے طعنے دئیے ہوں   ( 22 ) اس کی کسی چیز کو گھٹیا اور غیر معیاری قرار دیا ہو۔ اسی طرح غور کرتے چلے جائیں تو کئی اسباب سامنے آ سکتے ہیں کہ جن کی وجہ سے کسی کو ہم سے نفرت ہوگئی ہو۔

نفرت مٹانے کے12طریقےاللہ پاک کی توفیق سے حُسنِ اخلاق اور اعلیٰ کردار کے ذریعے دشمنوں کو بھی دوست بنایا جاسکتا ہے اور نفرت کو محبت میں بدلا جاسکتا ہے۔چند ٹپس پیش کرتا ہوں :

 ( 1 ) دعا :  دعا مؤمن کا ہتھیار ہے ، نفرت کو شکست دینے کے لئے سب سے پہلے اس کا استعمال کیجئے۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّماپنی دُعا میں یہ کلمات کہا کرتے تھے :  اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهٗ عِنْدَكَ ، اَللّٰهُمَّ مَا رَزَقْتَنِيْ مِمَّا اُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِيْ فِيمَا تُحِبُّ ، اَللّٰهُمَّ مَا زَوَيْتَ عَنِّيْ مِمَّا اُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِيْ فِيمَا تُحِبُّ یعنی یا اللہ !  مجھے اپنی محبت عطا فرما اور ہر اس شخص کی محبت مرحمت فرما جس کی محبت تیرے نزدیک مجھے نفع دے ، یااللہ !  مجھے جو پسندیدہ چیز عطا فرمائے اسے اپنی محبت میں میری قوت و طاقت بنا اور جس پسندیدہ چیز کو مجھ سے روک رکھے تو مجھے اپنی محبوب چیزوں میں مصروف رکھ کر ان سے فارغُ البال ( بے فکر )  بنا دے۔  [3]

 ( 2 ) سلام : مسلمانوں کو سلام کرنے کی عادت بنائیے ، سلام عام کرنے سے محبت بھی عام ہوتی ہے ، حُضور نبِّی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا :      کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جسے بجا لاؤ تو آپس میں محبت پیدا ہوجائے ؟  اپنے درمیان سلام کو عام کرو۔  [4]

 ( 3 ) تحائف : حسبِ موقع ، حسبِ حیثیت کوئی نہ کوئی تحفہ اپنے مسلمان بھائی کو پیش کردیا کیجئے ، تحفے لینا دینا محبتوں کو پیدا کرتا ہے ، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :  تَهَادَوا تَحَابُّوا یعنی آپس میں ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو ، اس سے باہم محبت پیدا ہوتی ہے۔  [5]

 ( 4 ) دکھ سکھ میں شریک ہونا :  نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  مسلمانوں کی آپس میں دوستی اور رحمت و شفقت کی مثال جسم کی طرح ہے ، جب جسم کا کوئی عُضْو بیمار ہوتا ہے تو بخار اوربے خوابی میں سارا جسم اس کا شریک ہوتا ہے۔  [6]

 ( 5 ) معافی مانگنا : نفرت کا میل معافی کے صابن سے دور ہوسکتا ہے اس لئے اگر کوئی آپ کی کسی غلطی کی وجہ سے ناراض ہے تو اس سے معافی مانگ لیجئے۔ فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :  جس نے کسی کی عزت یا کسی اور چیز پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ (  اس دن سے پہلے )  آج ہی اس سے معافی حاصل کر لے  ( جس دن )  دینار اور درہم پاس نہیں ہوں گے ، اگر ظالم کے پاس نیک اعمال ہوئے تو ظلم کے برابر ان میں سے لے لئے جائیں گے اور اگر نیکیاں نہ ہوئیں تو ظلم کے برابر مظلوم کے گناہ ظالم پر ڈال دئیے جائیں گے۔ [7]

 ( 6 ) صلح میں پہل کیجئے :  ایک ساتھ رہنے والوں میں اونچ نیچ ہوجانا انوکھی بات نہیں ، لیکن صلح میں پہل کرکے ہم ہاریں گے نہیں بلکہ دوسرے کا دل جیت لیں گے۔حُضور خَاتَم النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ اَنْ يَهْجُرَ اَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ اَيَّامٍ وَالسَّابِقُ السَّابِقُ اِلَى الْجَنَّة یعنی مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے ،  ( ان میں )  جو  ( صلح میں )  پہل کرے گا ، وہ جنّت کی طرف جانے  میں بھی سبقت کرے گا۔  [8]

 ( 7 ) بڑوں کی عزت چھوٹوں پر شفقت : یہ بھی دل جیتنے کا ایک نسخہ   ہے کہ بڑوں کو عزت واحترام دیا جائےا ور چھوٹوں پر شفقت کی جائے۔ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا :  جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا اور ہمارے بڑوں کی تعظیم نہیں کی وہ ہم میں سے نہیں۔  [9]

 ( 8 ) نرمی :  نرمی انسان کو سجاتی اور سنوارتی اور دوسروں کے دلوں میں محبت پیدا کرتی ہے ، فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :  جس چیز میں نرمی ہوتی ہے اُسے زینت بخشتی ( یعنی خو ب صورت بناتی )  ہے۔  [10]

 ( 9 ) عاجزی : عاجزی کرنے سے انسان ڈی گریڈ نہیں اَپ گریڈ ہوتا ہے ، حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے :  مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللّٰہ یعنی جو اللہ پاک کے لئے عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ پاک اُسے بلندی عطا فرماتا ہے۔  [11]

  ( 10 ) احترام مسلم :  ” عزت دو عزت پاؤ “  کا نظارہ دیکھنے کے لئے دوسرے مسلمانوں کو عزت و احترام دینا شروع کردیجئے۔

 ( 11 ) کھانا کھلانا :  مشہور ہے :  ” دل میں اُترنے کا راستہ پیٹ سے ہوکر گزرتا ہے “ پھر مسلمان کو کھانا کھلانا ثواب کا کام بھی ہے ، اس لئے اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ اپنے مسلمان بھائی کو کھانا کھلائیے اور اس کے دل میں جگہ پانے کا فائدہ بھی حاصل کیجئے۔

 ( 12 ) عیادت و تعزیت : مصیبت وبیماری میں ہمدردی اور دیکھ بھال کرنے والے کو انسان کبھی نہیں بھولتا ، عیادت وتعزیت کی عادت اپنا کر اپنا ثواب کھرا کیجئے اور دلوں میں بھی جگہ پائیے۔رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :  جو مسلمان کسی مسلمان کی عیادت کے لئے صبح کو جائے تو شام تک اور شام کو جائے تو صبح تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئے استغفار کرتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک باغ ہوگا۔ [12]  ایک حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا :  جو کسى غمزدہ شخص سے تعزىت کرے گا اللہ پاک اسے تقوىٰ کا لباس پہنائے گا اور روحوں کے درمىان اس کى روح پر رحمت فرمائے گا اور جو کسى مصىبت زدہ سے تعزىت کرے گا اللہ کریم اسے جنّت کے جوڑوں مىں سے دو اىسے جوڑے پہنائے گا جن کى قىمت    ( ساری )  دنىا بھى نہىں ہوسکتى۔ [13]

ان کے علاوہ بھی کئی کام اور انداز ایسے ہیں جن سے دوسروں کا دل جیتا جاسکتا ہے،جب دل میں محبت داخل ہوگی تو  نفرت خود ہی نکلنا شروع ہوجائے گی۔ہمارا کام کوشش کرنا ہے کامیابی دینے والی ذات ربِّ عظیم کی ہے۔

اللہ پاک مسلمانوں کو آپس میں محبتیں نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*( اسلامک اسکالر ، رکنِ مجلس المدینۃ العلمیہ  ( اسلامک ریسرچ سینٹر )  ، کراچی )



[1] پ26،الحجرات : 10

[2] ابن ماجہ ، 4/200 ، حدیث : 3692

[3] ترمذی،5/296،حدیث : 3502

[4] مسلم ، ص51 ، حدیث : 194

[5] الادب المفرد ، ص168 ، حدیث : 607

[6] مسلم،ص1071 ، حدیث : 6586

[7] بخاری ، 2/128 ، حدیث : 2449

[8] الزہد لابن مبارک،ص252 ، حدیث : 726

[9] ترمذی ، 3/369 ، حدیث : 1926

[10] مسلم ، ص1073 ، حدیث : 6602

[11] شعب الایمان ، 6/276 ، حدیث :  8140

[12] ترمذی،2/290 ، حدیث :  971

[13] معجم اوسط ، 6/429 ، حديث : 9292۔


Share