العلم نور
ہدایہ اورصاحب ہدایہ کا تعارف
* مولانا صداقت علی عطاری مَدَنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون2022ء
صاحبِ ہدایہ کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ فقہ میں کوئی ایسی کتاب تحریر کی جائے جو فقہ کے تمام مسائل کو جامع ہو اور مختصر بھی ہو تو آپ نے مختصرُ القدوری اور امام محمد کی جامع صغیر کو سامنے رکھتے ہوئے بِدایۃُ الْمُبتدی کے نام سے ایک کتاب تحریر فرمائی ۔
پھر دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ یہ بدایۃُ المبتدی بہت مختصر ہو چکی ہے ، اس کی ایک شرح لکھی جائے چنانچہ آپ نے اس کتاب کی شرح بنام کفایۃُ المنتھی لکھنا شروع کی جو لکھتے لکھتے 80 جلدوں ( Volumes ) تک پہنچ گئی ۔
پھر کِفایۃُ المُنتھی کی طوالت کو دیکھا تو خیال کیا کہ اسے کون پڑھے گا ، چاہا کہ بدایۃُ المبتدی کی ایک مختصر شرح لکھی جائے لہٰذا آپ نے ھِدایہ تحریر فرمائی۔ [1]
ھِدایہ کو لکھنے کی ابتداء ماہ ذی القعدہ 573ھ میں کی اور 13 سال میں یہ کتاب مکمل ہوئی ، اس دوران آپ رحمۃُ اللہِ علیہ ایامِ مَنْہِیہ [2]کے علاوہ روزانہ روزہ رکھا کرتے تھے اور کوشش فرمایا کرتے تھے کہ روزے کا کسی کو پتا نہ چلے۔ [3]
صاحبِ ہدایہ کا مختصر تعارف آپ کا اسمِ گرامی علی بن ابوبکر بن عبدُالجلیل الفرغانی المَرغِینانی ہے۔آپ صدیقیُ النسب ہیں یعنی خلیفۂ اوّل امیرُ المومنین سیّدنا ابو بکر صدیق رضی اللہُ عنہ کی اولاد سے ہیں۔ آپ کی ولادت 8 رجب المرجب 511ھ بروز پیر بعد نمازِ عصر مَرغِینان میں ہوئی۔ [4] مَرغینان ازبکستان کے شہر فرغانہ ( Fergana ) کا علاقہ ہے۔ مَرغینان کو مارگیلان بھی کہتے ہیں۔ کتبِ اسلامیہ میں اکثر ماوراءُ النہر کا لفظ آتاہے ، ماوراءُ النہر ( Transoxiana ) وسطِ ایشیا کے ایک علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں موجودہ ازبکستان ، تاجکستان اور جنوب مغربی قازقستان شامل ہیں۔ ماوراء النہر کے اہم ترین شہر سمرقند ، بخارا ، خجند ، اشروسنہ اور ترمذ تھے۔
صاحبِ ہدایہ کے اساتذۂ کرام میں مفتیُ الثقلین نجم الدین ابوحفص عمر نسفی اور صدرُالشہید محمد بن حسین جیسی عظیم ہستیوں کا نام شامل ہے۔ آپ کا وصال 14 ذی الحجہ 593ھ میں ہوا اور تدفین سمر قند میں ہوئی ۔ [5]
تصانیف ہدایہ کے علاوہ آپ کی کتب میں ( 1 ) مناسک الحج ( 2 ) نشر المذہب ( 3 ) مجموع النوازل ( 4 ) مختار الفتاوی ( 5 ) المنتقی المرفوع ( 6 ) الفرائض ( 7 ) التجنیس و المزید کے نام شامل ہیں۔ [6]
فقہِ حنفی میں صاحبِ ہدایہ کا مقام فقہِ حنفی میں صاحب ہدایہ مجتہد مقید یعنی اصحاب تخریج و ترجیح کے درجے پر فائز تھے ۔ ان کی ہی کتاب مستطاب جب سے لکھی گئی تب سے آج تک عُلما کے زیر مطالعہ رہی ہے اور غالب اکثریتی مدارس کے نصاب کا حصہ رہی ہے ۔
ہدایہ کا اسلوب ( 1 ) مسائل کے اثبات کے لئے کتاب اللہ ، احادیث مبارکہ ، آثارِ صحابہ اور عقلی دلائل سے استدلال کیا ہے ( 2 ) کتاب باب اور فصل کی صورت میں تقسیم کاری کی اور کئی مقامات پر فصل کے تحت انواع اور اسباق کی اجناس ذکر کیں ( 3 ) مختلف فیہ اقوال مع دلائلِ نقلیہ و عقلیہ ذکر کرنے کے بعد جو احناف کا قول مصنف کے نزدیک راجح ہوتا ہے اسے دلائل کے ساتھ آخر میں ذکر کرتے ہیں تاکہ بعد والا قول اور اس کے دلائل پچھلے اقوال و دلائل کورد کردیں ۔اور اگر اقوال نقل کرتے ہیں تو اکثر عُلما کے نزدیک جو قول قوی ہوتا ہے اسے مقدم کرتے ہیں [7] ( 4 ) مختصرُ القدوری اور جامعُ الصغیر کے مسائل کی شرح بیان کرتے ہیں جب فی الکتاب کہتے ہیں تو اس سے قدوری مراد لیتے ہیں ۔ [8]
ہدایہ کی اصطلاحات * مَاتَلَوْنا : گزشتہ آیت کی طرف اشارہ [9] * مَاذَکرنا : عقلی دلیل کی طرف اشارہ [10]* مَارَوینا : حدیث کی طرف اشارہ[11]* لِما ذَکَرنا : کبھی اس سے بھی حدیث کی جانب اشارہ ہوتا ہے * فِی الْاَصل : اصل کہہ کر امام محمد بن حسن شیبانی کی کتاب ” المبسوط “ مراد لیتے ہیں * قَالوا : اس سے علما کے اختلاف کی طرف اشارہ مقصود ہوتا ہے * قَال مَشَائخنا : ماوراءالنہر میں سے بخارا اور سمرقند کے عُلما [12] * فِی دِیارنا : ماوراء النہر کےشہر مراد لیتے ہیں[13] * لِما بَیَّنا : کبھی اس سے کتابُ اللہ وسنتِ رسول اور دلیلِ عقلی کی جانب اشارہ ہوتا ہے۔[14]
ہدایہ پر ہونے والا علمی کام
تخریجُ الاحادیث : ہدایہ میں موجود احادیث کی تخریج کئی کتب کی صورت میں کی گئی جو شوافع کی طرف سےتخریج کا جواب بھی ہو گیا اور تخریج بھی۔ کچھ کتب کے نام یہ ہیں : ( 1 ) نَصْبُ الرَّایَۃِ لِجَمَالِ الدِّیْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ یُوْسُفَ الزیلعی ( 2 ) الدِّرایۃُ فیِ مُنتخبِ تَخریجِ احادیثِ الْہِدَایہ لِشَہَاب الدین احمدبن علی بن حجرالعسقلانی ( 3 ) اَلْکِفَایَۃُ لِلْاِمامِ الْحافظِ محیِ الدینِ عبدِ الْقادرِ بنِ ابی الوفاءَ الْقَرَشِیِّ۔
شروحات ہدایہ : ہدایہ ان کتابوں میں شامل ہے جن کتب کی شروحات بہت زیادہ لکھی گئیں۔ ہدایہ کی شروحات عربی ، اردو ، فارسی ، انگلش میں بھی لکھی گئیں۔ چند شروحات کے نام :
( 1 ) فَتحُ الْقَدیر لكمال الدين محمد بن عبد الواحد السيواسی المعروف بابن الهمام ( وفات : 861ھ ) ( 2 ) البنایۃ شرح الہدایۃ لابی محمد محمود بن احمد بن موسىٰ بن احمد بن حسين الغیتابى الحنفى بدر الدين العینى ( وفات : 855ھ ) ( 3 ) نہایۃ الکفایۃ لدرایۃ الہدایہ لتاج الشریعۃ عمربن احمدالمحبوبی البخاری ( وفات : 672ھ ) ( 4 ) الکفایۃ لجلال الدین بن شمس الدین الخوارزمی الکرلانی ( وفات : 767ھ ) ۔
حواشی : ہدایہ کے کئی حواشی لکھے گئے جن میں اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت رحمۃُ اللہِ علیہ کا حاشیہ بھی ہے ، اَلحمدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کے تحقیقی ادارے المدینۃ العلمیۃ ( اسلامک ریسرچ سینٹر ) کے شعبہ کتب اعلیٰ حضرت نے اس حاشیے پر کام کیا اور ” التَّعْلِیْقَاتُ الرّضویہ علی الْہِدَایَۃ وشروحہا “ کےنام سے بیروت سے شائع بھی کروایا۔ اس کے علاوہ ہدایہ پر تجرید ، تعلیق ، تلخیص وغیرہ کے حوالے سے بھی کام ہوا جس کا ذکر طوالت کا باعث ہے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ( مدرس جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ اسلام آباد )
[1] الفوائد البہیۃ ، ص183 ماخوذاً
[2] 10 ، 11 ، 12 ، 13 ذو الحج اور یکم شوال یہ وہ پانچ دن ہیں جن میں روزہ رکھنا منع ہے۔
[3] کشف الظنون ، 2/ 2032 ، حدائق الحنفیہ ، 260
[4] حدائق الحنفیہ ، ص259
[5] الفوائد البہیۃ ، ص 183
[6] الفوائد البہیۃ ، ص 183 ، کشف الظنون ، 2/ 1622 ، 1624 ، 1852
[7] نتائج الافکارتکملہ فتح القدیر ، 8/247
[8] کشف الظنون ، 2/2032
[9] نتائج الافکار ، تکملہ فتح القدیر ، 7/160
[10] نتائج الافکار تکملہ فتح القدیر ، 7/160
[11] نتائج الافکار تکملہ فتح القدیر ، 7/160
[12] فتح القدیر ، 6/275
[13] فتح القدیر ، 6/281
[14] کفایۃ ، فتح القدیر ، 9/166
Comments