انسان اور نفسیات
پاگل پن ( Madness )
*ڈاکٹر زیرک عطّاری
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء
اللہ پاک نے انسان کو عقل و شعور سے نوازا ہے جس سے انسان صحیح اور غلط کی پہچان کر سکتا ہے۔ جب کسی بیماری کے سبب انسان کی عقل کام کرنا چھوڑ دیتی ہے تو وہ اچھے برے کی تمیز کھو دیتا ہے۔
پاگل پن ایک ایسی نفسیاتی بیماری ہے جس میں انسان کی عقل زائل ہو جاتی ہے۔ حقیقت سے اس کا تعلق منقطع ہوجاتا ہے۔ بنی نوع انسان کو متأثر کرنے والی یہ سب سے بُری بیماری ہے۔ پاگل پن کا مریض جس اذیت سے گزرتا ہے وہ شاید کینسر کی بیماری سے بھی بڑھ کر ہے۔ مریض کےساتھ ساتھ اس کے گھر کے افراد بھی اس بیماری کا صدمہ جھیلتے ہیں۔ اس مضمون میں پاگل پن کے حوالے سے بنیادی معلومات اور اس کے علاج کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں گی۔
پاگل پن کی علامات
جس طرح دیگر جسمانی بیماریوں کی علامات ہوتی ہیں اسی طرح پاگل پن کی بھی کچھ علامات ہیں۔ بنیادی طور پر پاگل پن کی دو بڑی علامات ہیں جن کو ہیلوسی نیشنز ( Hallucinations ) اور ڈیلوژنز ( Delusions ) کا نام دیا جاتا ہے۔
ہیلوسی نیشنز کا تعلق حواسِ خمسہ سے ہے۔ پاگل پن میں زیادہ تر مریضوں کے سننے کی حِس متأثر ہوتی ہے۔ مریض کو کان میں ایسی آوازیں سنائی دیتی ہیں جو دوسرے نہیں سُن پاتے۔ مریض یا تو اپنے کانوں کو چھپاتا ہے تاکہ اسے یہ آوازیں نہ سنائی دیں یا پھر وہ ان آوازوں کا جواب دینا شروع کر دیتا ہے۔ دیکھنے والوں کو لگتا ہے جیسے وہ اپنے آپ سے یا کسی نظر نہ آنے والی چیز سے بات کر رہا ہو۔ مریض کو سمجھ نہیں آرہی ہوتی کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ عموماً یہ آوازیں بہت ہی منفی ہوتی ہیں جس سے مریض کو کوفت ہوتی ہے اور وہ غصے اور بے چینی کا شکار ہوجاتا ہے۔
پاگل پن کے کچھ مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں دیکھنے ، سونگھنے ، چھونے یا پھر ذائقے کی حِس متأثر ہوتی ہے۔ ان کو ایسی چیزیں نظر آتی ہیں جو دوسروں کو دکھائی نہیں دیتیں ، جبکہ بعض مریضوں کو ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے ان کے جسم پر کوئی شے چل رہی ہو۔ کچھ کو عجیب سا ذائقہ یا بو محسوس ہوتی ہے۔ اس طرح کی علامات بعض اوقات کسی اور بیماری کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہیں مثلاً مرگی ( Epilepsy ) یا پھر لیوی باڈی ڈیمنشیا ( Lewy body dementia ) لیکن یہ سب علامات مریضوں میں آوازوں کی نسبت بہت کم پائی جاتی ہیں۔
پاگل پن کی دوسری بڑی علامت وہمی باتوں پر یقین رکھنا ہے جسے Delusional beliefs کہتے ہیں۔ مریض ایسی باتوں پر یقین رکھتا ہے جن کا سَر پَیر ہی نہیں ہوتا۔ اکثر مریض سمجھتے ہیں کہ کوئی نہ کوئی ان کی ذات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یا تو پولیس ان کی تلاش میں ہے یا پھر کوئی ان کی جان لینے کے درپے ہے۔ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن مریض کے ذہن میں طرح طرح کے خیالات نقش ہو جاتے ہیں۔ رد ِّعمل کے طور پر مریض اپنے طور پر کچھ نہ کچھ حفاظتی انتظامات کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اکثر مریض گھر سے باہر نہیں نکلتے کہ کہیں ان کو کوئی پکڑ نہ لے۔ اور بعض مریض اپنی حفاظت کے طور پر چاقو ، چھری یا پھر کوئی اور ہتھیار ( Weapon ) اپنے پاس رکھ لیتے ہیں جس سے دوسروں کو نقصان پہنچ سکتا ہےلیکن ایسا ہونا بہت کم یاب ( Rare ) ہے۔
ہیلو سی نیشنز اور ڈیلوژنز کی علامات میں سے کسی ایک کا بھی پایا جاناپاگل پن کی تشخیص کو ظاہر کرتا ہے۔ مریض کی روز مَرَّہ کی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔ کھانا ، پینا ، سونا ، کپڑے بدلنا اور دیگر ضروریات کا پورا کرنا بری طرح متأثر ہوتا ہے۔ انسان بے ربط باتیں کر رہا ہوتا ہے۔ بعض دفعہ مریض اپنے آپ کو یا پھر دیگر لوگوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ الغرض پورے گھر کا سکون تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔
پاگل پن کی وجوہات
پاگل پن بذاتِ خود ایک علامت ہے جس کی وجہ چند ایک دیگر نفسیاتی امراض یا نشہ آور اشیا کا استعمال ہوتا ہے۔ نفسیاتی امراض میں مالیخولیا ( شیزوفرینیا / Schizophrenia ) ، بائی پولر ڈس آرڈر ( Bipolar disorder ) یا پھر سخت قسم کا ڈیپریشن۔ اس کے ساتھ ساتھ پاگل پَن کی مندرجہ ذیل وجوہات بھی ہو سکتی ہیں:
( 1 ) اچانک ذہنی اذیت ( مثلاً کسی کی حادثاتی موت ، کوئی اور ناگہانی آفت ، ظلم کا شکار ہونا وغیرہ )
( 2 ) بہت زیادہ یا پھر دیرپا ذہنی دباؤ ( Stress )
( 3 ) منشیات کا استعمال
( 4 ) شراب نوشی
( 5 ) بعض ادویات کا سائیڈ ایفیکٹ
( 6 ) جسمانی بیماری جیسے برین ٹیومر
لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ پاگل پن کے مریضوں کا بَروقت ڈاکٹر سے چیک اپ کروایا جائے۔ نفسیاتی مرض ہو یا کوئی اور وجہ ، پاگل پن کا علاج کافی حد تک ممکن ہے۔ علاج کروانے میں جس قدر تاخیر کی جائے گی پاگل پَن اسی قدر اپنی جڑیں مضبوط کرتا جائے گا اور پھر علاج میں خاطر خواہ کامیابی نہیں ہوگی۔
پاگل پن کا علاج
پاگل پن کے علاج میں درج ذیل تین چیزیں ضروری ہیں :
( 1 ) پاگل پن کی دوا ( Anti-psychotic medication )
( 2 ) سائیکو تھیراپی اور
( 3 ) سماجی ضروریات میں مدد اور تعاون
بدقسمتی کے ساتھ ہمارے معاشرے میں پاگل پن کی ادویات کے حوالے سے بہت منفی رحجان پایا جاتا ہے جس کا نقصان مریض ، اس کا خاندان اور پورا معاشرہ اٹھاتا ہے۔ پاگل پَن کے کم و بیش دو تہائی مریض Anti-psychotic medication کے استعمال سے بالکل نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔ ایک تہائی مریض تو ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو صرف شروع کے چند ماہ میں ادویات کا استعمال کرنا ہوتا ہے اور پھر ان کی دوا چھوٹ بھی جاتی ہے۔ اور کچھ مریضوں کو یہ دوا عمر بھر کےلئے لینا پڑتی ہے۔
ایک ماہرِ نفسیات ہی اس بات کا تعین کر سکتا ہے۔ لہٰذا ہمیں ڈاکٹر کی ہدایات کو ماننا چاہئے۔ ہمارا دین اسلام بھی اسی بات کا درس دیتا ہے۔
پاگل پن اور خود سوزی / خود کشی
پاگل پن میں خود سوزی اور خود کشی کی شرح میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ کم و بیش پانچ سے دس فیصد مریض اپنی جان خود کشی کے ذریعے ختم کر دیتے ہیں۔ اس کا زیادہ خطرہ اسپتال میں داخلے کے وقت یا پھر اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ابتدائی چند ایام میں ہوتا ہے۔ پاگل پن کے تیس فیصد مریض کسی نہ کسی طرح خود سوزی یعنی اپنے آپ کو نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔
اللہ پاک ہم سب کو جسمانی ، ذہنی اور روحانی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* ( ماہرِ نفسیات ، U.K )
Comments