تذکرۂ صالحین
حضرت سخی سلطان عبدالحکیم رحمۃُ اللہ علیہ
مولانا فضیل رضا مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء
سلطانُ الاولیا ، سراجُ الصالحین ، سلطانُ العارفین ، حضرت عبدُ الحکیم رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 11ربیع الاول 1075 ہجری بمطابق 24 اگست 1664ء کو ہوئی ۔آپ کے والد حضرت میاں غلام علی صاحب رحمۃُ اللہ علیہاور والدہ حضرت بی بی غلام فاطمہ صاحبہ رحمۃُ اللہ علیہا دونوں عشقِ رسول ، خوف ِخدا تقویٰ و پرہیزگاری جیسی عظیم صفات سے مالامال اورراتیں اللہ کی عبادت میں گزارنے والے تھے۔
ظاہری حلیہ : آپ کا چہرہ گول ، قد درمیانہ ، داڑھی مبارک گھنی ، سر پر زلفیں اور اکثر سفید عمامہ اور کبھی کبھار ٹوپی پہنتے اور لباس بھی سنّتِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مطابق اور سادہ ہوتا تھا۔
سیرت و کردار : آپ رحمۃُ اللہ علیہ میں بچپن ہی سے ولایت کے آثار نمایاں تھے آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے 8 سال کی عمر میں حفظِ قراٰن کے نور سے اپنا سینہ منور کیا اور پھر مزید علمِ دین سے سیرابی و فیض یابی کیلئے آپ نے ہند دہلی تک کا سفر کیا اور انتہائی محنت و ذوق شوق سے علم دین حاصل کیا۔
بظاہر اسباب کی کمی کے باوجود آپ نے خودداری اور استقامت کے ساتھ علمِ دین حاصل کیا۔ آپ کی علم دوستی کی اس سے بڑی مثال کیا ہوگی کہ آپ اپنے اسباق کی تیاری ودہرائی کیلئے ایک درزی کے چراغ کے پاس بیٹھ کر سبق پڑھتے اور ایک بھٹیارن جو بھٹی پر دانے بھنا کرتی ، جب شام کو وہ چلی جاتی تووہاں گرے پڑے دانے اس کی اجازت سے کھا کر گزارہ کرتے۔ یوں آپ نے دہلی میں اپنا عرصہ تعلیم وتعلم مکمل کیا اور خود کو قراٰن و سنّت کی تعلیم کیلئے وقف کردیا۔
شرفِ بیعت : آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے سلسلہ عالیہ قادریہ میں حضرت سلطان ایوب عرف عمر جتی سلطان رحمۃُ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کی اور انہی سے سخی سلطان کا لقب پایا۔
آپ کے فیض یافتگان میں خلیفہ خاص حافظ عبدالوہاب ، حافظ دائم حضوری ساہیوال والے ، خواجہ عبدُ الخالق اویسی چشتیاں والے ، حضرت میاں محمد حیات عرف بھورے والے اور عظیم صوفی شاعر بابا بلھے شاہ قصوری سمیت کئی اولیائے کاملین رحمہم اللہ المبین شامل ہیں۔ پاک و ہند میں آپ کے کثیر مریدین و عقیدت مند ہیں۔
معمولات : فرائض و واجبات و سنن کی پابندی کے ساتھ نوافل و مستحبات ودیگر اذ کار و اعمال بالخصوص سورۂ مزمل ، قصیدۂ غوثیہ اور چہل کہف و غیرہ آپ کے خصوصی عملیات میں شامل تھے۔
ملفوظات : ( 1 ) آپ فرماتے ہیں : چار چیزوں کی کمی ہی انسانی کمال کے لئے کافی ہے : کم بولنا ، کم کھانا ، کم سونا اور کم میل جول رکھنا۔ ( 2 ) بغیر کسی ولیِ کامل کے تعلق کے کوئی شخص اطمینان قلب کبھی حاصل نہیں کر سکتا۔ ( 3 ) انسان کی زندگی میں جو کچھ اچھا یا برا ہو ان پر انسان کو ہر حال میں صابر و شاکر رہنا چاہئے۔
نصیحتیں : آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے اپنے مریدین و عقیدت مندوں کو اَمْر بِالْمعروف و نَہی عَنِ الْمُنکر پر پابند رہنے کا سختی سے درس دیا۔ آپ فرماتے کہ جو بھی نیک کام شروع کرو تو اسے تادمِ حیات جاری رکھوا گرچہ تھوڑا ہی کیوں نہ کرو مگر اس میں تسلسل لازمی رکھو۔
درس گاہ : آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے اپنی زندگی میں ہی درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا اور آپ کے وصال کے بعد آپ کے صاحبزادہ صاحب نے بھی درس و تدریس کے سلسلے کو دوام بخشا۔ یوں تا حال آپ کی درگاہ سے متصل ایک عظیم الشان درسگاہ بنام ”جامعہ عربیہ مظہر العلوم السلطان “ کی ایک عالیشان عمارت قائم ہے۔
وصال : علم و عمل کی پیکر یہ عظیم ہستی 29 محرم الحرام 1145 ہجری اور 11 جولائی 1734 ءکو خالقِ حقیقی سے جاملی۔ آپ کا مزار پاکستان کے صوبہ پنجاب ضلع خانیوال میں دریا ئے راوی کےقریب آپ ہی کے نام سے منسوب شہر ” عبدُالحکیم “ میں واقع ہے۔
اللہ کریم کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments