وقت کے درست استعمال کے لئے بعض تجاویز

Time Management ( قسط : 04 )  

وقت کے درست استعمال کے لئے بعض تجاویز

*مولانا محمد آصف اقبال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء

اگر آپ اپنے ضائع ہو جانے والے اوقات پر نادم ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح ان اوقات کی تلافی ہو جائے تو اپنے موجودہ وقت کی قدر کریں، بعض لوگ وقت کی تلافی  ( Reparation of time )  کرنا تو چاہتے ہیں مگر اپنی موجودہ حالت و کیفیت  کی وجہ سے یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ جو کام ان کے ذِمّہ لازم ہے وہ موجودہ حالات میں نہیں کیا جاسکتا،ایسے لوگ عموماً یہ کہتے سنائی دیتے ہیں ”یار حالات بہتر ہوں تو میں فلاں کام ضرور کروں گا۔“ ایسوں کو چاہئے کہ ذمہ داریوں سے جان چھڑانے اور حالات کو قصور وار ٹھہرانے کے بجائے اور مزید قیمتی لمحات ضائع کئے بغیر درج ذیل ہدایات /  تجاویز /  مشوروں پر عمل کرنا شروع کردیں۔

 ( 1 ) سب سے پہلے وقت ضائع کرنے والے کاموں، پھر کرنے اور نہ کرنے والے کاموں اور پھرایسے کاموں کی فہرست بنائیں جو آپ دوسروں سے کرواسکتے ہیں۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں : ”کرنے والے کام کرو ورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑجاؤ گے۔“

 ( 2 ) نامکمل کاموں کاجائزہ لیں اور غوروفکر کے بعد بعض کو ترجیحی بنیادوں پرپورا کریں، ہر کام کو مکمل کرنے کی عادت بنائیں اورممکنہ صورت میں بعض کام دوسروں کو سونپ دیں۔

 ( 3 ) مقاصدِ زندگی کے پیشِ نظر پلاننگ کریں۔ یومیہ، ہفتہ وار، ماہانہ اور سالانہ کاموں کی الگ الگ فہرست بنائیں اور اسی لحاظ سے کاموں کوتقسیم کریں اور وقت کو ترتیب دیں۔ وقتاً فوقتاً اس فہرست کا جائزہ لیتے رہیں اور ضروری ہو تو کمی بیشی کرتے رہیں۔

 ( 4 ) کچھ لوگ آفس میں صرف وقت پر آمدورفت کو ہی کافی سمجھتے ہیں، رہی کار کردگی تو اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے حالانکہ کارکردگی کے لحاظ سے اپنی صلاحیت بڑھا نے میں اپنی اور ادارے کی نیک نامی اور ترقی پوشیدہ ہے۔ یہ اصول ذہن نشین رکھیں کہ ادارہ ترقی کرے گا تو لازمی طور پر ہماری ملازمت / پوزیشن بھی مضبوط ہوگی۔ لہٰذا حاضری اور کارکردگی میں فرق کو مد نظر رکھیں اور دونوں میں بہتری لائیں۔

 ( 5 ) کارکردگی اچھی ہونے کے ساتھ آفس میں آمد و رفت بھی وقت پر ہو تو یہ سونے پر سہاگہ ہے۔ بعض لوگ کارکردگی تو خوب دکھاتے ہیں مگر دفتر میں مسلسل تاخیر سے پہنچتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس کوتاہی کا شکار افراد اگر اپنی روش تبدیل نہ کریں تو بسا اوقات ادارے ایسوں کی خدمات سے محروم ہوجاتے ہیں۔

 ( 6 ) کم وقت میں زیادہ اور موثر کام بہتر طریقے سے کرنے کی کوشش کریں۔ شروع میں اس کے لئے کچھ تکلیف اٹھانا پڑے گی مگر جب کم وقت میں آپ کے کام عمدگی کے ساتھ مکمل ہونا شروع ہوجائیں گے تو اب یہ معاملہ آپ پر آسان ہوجائے گا۔ آزمائش شرط ہے۔

 ( 7 ) اپنے بہترین وقت یعنی پرائم ٹائم  ( Prime time )  میں انتہائی اہم کاموں کو سر انجام دیں۔عام طور پریہ صبح کا وقت ہوتا ہے اور اس کے لئے تو حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا بھی فرمائی ہے :  اے اللہ !  میری اُمّت کے لئے صبح کے اوقات میں برکت عطا فرما۔ (  ترمذی، 3 / 6، حدیث : 1216 )   ( مطلب یہ ہے کہ اے اللہ پاک !  ) میری اُمّت کے تمام اُن دینی ودنیاوی کاموں میں برکت دے جو وہ صبح سویرے کیا کریں۔ جیسے سفر، طلبِ علم، تجارت وغیرہ۔  ( مراٰۃ المناجیح، 5 / 491 )

 ( 8 ) آفس /  شاپ /  کالج /  یونیورسٹی / اکیڈمی اور دیگر کاموں کے لئے وقت کی پابندی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ظاہر ہے جب ریڑھ کی ہڈی کمزور ہوگی یااس کا کوئی مہرہ اپنی جگہ چھوڑدے گا تواس کا اثر پورے جسم پر پڑے گا۔

 ( 9 ) کام کواپنی صلاحیت ومہارت کے مطابق انجام دینے کی کوشش کریں مگراس کو تمام وکمال تک پہنچانے میں نہ لگے رہیں۔ عربی مقولہ ہے :  اَلسَّعْیُ مِنِّیْ وَالْاِتْمَامُ مِنَ اللہِ یعنی کوشش کرنا میرا کام ہے اور پورا کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔

 ( 10 ) اپنا محاسبہ  ( Accountability ) کریں کیونکہ اپنے ماضی سے سبق سیکھنے والے حال ومستقبل کو بہتر سے بہترین کرلیتے ہیں اور جو اپنا احتساب نہیں کرتے وہ اپنی روش پر قائم رہتے ہیں۔

 ( 11 ) یہ بات بالکل درست ہے کہ ”تدبیر کے ناخنوں سے تقدیر کی گرہیں نہیں کھلتیں“ مگر آپ تدبیر اختیار کریں اور تقدیر کو اللہ کریم پر چھوڑ دیں جو تقدیرو تدبیر دونوں کا خالق ومالک ہے اور وہی زمین وآسمان کی تدبیر فرمانے والا ہے۔ خودکوایسے کاموں سے نجات دیں جن کاآپ کو علم نہیں جیسے یہ کام کل ہوگا یا نہیں ہوگا ؟  اور یہ کیسے ہوگا ؟  یوں ہی  ’’ شاید“ اور  ’’ اگر  ‘‘ وغیرہ سے بچیں کہ اس سے وقت ضائع ہونے اور دل کی پریشانی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ممکن ہے کل ایسے حالات سامنے آجائیں جن کا آپ کو وہم و گمان بھی نہ تھا اور جو پلان / اسکیم آپ بنا رہے تھے اور جن معاملات میں غور و فکر کر رہے تھے ان میں سے کوئی نہ ہوسکے اور سوچ بچار میں بے فائدہ وقت ضائع ہو جائے۔لہٰذا مستقبل کے ان معاملات کو اللہ پاک کے حوالے کردیں۔                                                                                                                                                                           ( جاری ہے۔۔۔ )

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  ( فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ تراجم، المدینۃُ العلمیہ کراچی )


Share

Articles

Comments


Security Code