ننھے میاں کی کہانی
واٹر کولر پر حملہ
مولانا حیدر علی مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء
بچّوں کا پلے گراؤنڈ بھی دلچسپ منظر پیش کر رہا تھا ، دو بچے ایک دوسرے کے پیچھے بھاگ رہے تھے ، کچھ بچے فرِزْبی ( frisbee-Flying Disc ) سے کھیل رہے تھے اور ایک گروپ برف پانی کھیلنے میں مگن ، ٹیچر فاروق اوپر کھڑکی سے یہ سب دیکھ رہے تھے تبھی بریک ٹائم ختم ہونے لگا تو سارے بچے کلاس رومز کی طرف واپس جانے سے پہلے واٹر کولر کی طرف پانی پینے کو بھاگے ، تھوڑی دیر پہلے جو بچے گروپس کی شکل میں اپنی اپنی باری پر کھیل رہے تھے واٹر کولر کے پاس آتے ہی پانی پر ایسے ٹوٹ پڑے جیسے ایک فوج دوسرے ملک پر حملہ آور ہوتی ہے ، جیسے تیسے جس کے ہاتھ میں گلاس آیا وہیں کھڑے ہو کر پینے لگا۔ ٹیچر فاروق جو کچھ دیر پہلے تک گراؤنڈ میں کھیلتے بچّوں کو مسکراتے ہوئے دیکھ رہے تھے ، انہی بچّوں کو پانی پیتے دیکھ کران کی مسکراہٹ غائب ہو گئی تھی۔
دراصل ٹیچر فاروق کا اس اسکول میں آج پہلا دن تھا ، تبھی وہ بچّوں کی ٹوٹل مصروفیات کو بڑے غور سے دیکھ رہے تھے اچانک انہوں نے دیکھا کہ ایک بچہ آرام سے چلتے ہوئے واٹر کولر کے پاس آیا ، بچّوں کے ہٹ جانے پر اس نے آگے بڑھ کرپانی کا گلاس بھرا اور پاس ہی رکھے بینچ پر بیٹھ کر تین سانسوں میں پانی کا گلاس ختم کر کے واپس رکھا اور کلاس روم کی طرف چل پڑا۔
بریک ختم ہونے کی گھنٹی بجی تو ٹیچر فاروق بھی اپنی کلاس کی طرف چل پڑے ، کلاس میں داخل ہو کر انہوں نے دیکھا تو پہلی ہی لائن میں وہ بچہ بیٹھا ہوا تھا۔ پہلا دن تھا تو سر فاروق نے سبھی بچّوں کو اپنا اپنا نام بتانے کا کہا ، اپنی باری پر وہ بچہ بولا : مجھے سب پیار سے ننھے میاں کہتے ہیں۔آج کا پیریڈ سر فاروق نے بچّوں کے ساتھ اِدھر اُدھر کی باتوں میں گزار دیا ، باتیں بھی ایسی تھیں جن میں بچے دلچسپی لیتے ہیں یوں وہ نئے ٹیچر ہونے کے باوجود سر فاروق کے ساتھ بہت جلدی گُھل مل گئے تھے۔
پیریڈ ختم ہونے سے پہلے سر فاروق نے ننھے میاں کو اپنے پاس بلایا اور پوچھا : بیٹا آپ کو پتا ہے کہ پانی پینے کا اسلامی طریقہ کیا ہے ؟
ننھے میاں بولے : جی سر ! میں نے مدنی چینل پر غلام رسول کے مدنی پھولوں میں دیکھا تھا کہ بسم اللہ پڑھ کر ، بیٹھ کر اور تین سانسوں میں دائیں ہاتھ سے پانی پینا چاہئےاور پینے سے پہلے دیکھ لینا چاہئے کہ پانی میں کچھ گرا تو نہیں ہوا۔
ننھے میاں کا جواب سن کر سر فاروق بہت خوش ہوئے۔ اتنے میں پیریڈ ختم ہونے کی گھنٹی بج چکی تھی۔
اگلے روز بریک ختم ہونے پر بچے کلاس روم میں آئے تو دیکھا سر فاروق پہلے سے ہی وہاں تھے ، بچے السلام علیکم کہتے جاتے اور اپنی اپنی کرسی پر بیٹھتے جاتے۔وائٹ بورڈ کے پاس ہی آج ایک اسٹول پر واٹر کولر رکھا ہوا تھا۔
سارے بچے آ کر بیٹھ گئے تو سر فاروق بولے : اچھا تو بچّو آج کی کلاس میں ہم ایک ایکٹیوٹی کریں گے ، پھر آپ نے ننھے میاں کے ساتھ چار مزید بچّوں کو اپنے پاس بلا کر چند پلے کارڈ تھمادیئےاورپھر واٹر کولر کے پاس کھڑا کر دیا اور پھر بچّوں کی طرف دیکھ کر کہا : تو بچّو آج ہم نے پانی پینے کی ایکٹیوٹی کرنی ہے ، پہلےتو میری ایک بات توجہ سے سنیں : جہاں کہیں بھی ایک سے زیادہ بچے ہوں تو سب کو قطار میں لگ کر اپنی باری کا انتظار کرنا چاہئے ، بھلے کوئی کہے یا نہ کہے ہم نے قطارہی بنانی ہے ، سمجھ گئے سب بچے ؟
جی ہاں ، سارے بچّوں نے بآوازِ بلند جوا ب دیا۔
چلیں اب میرے دائیں طرف والے بچّے پانی پینے کے لئے آئیں ! سر فاروق کی بات سن کر بچّوں نے آگے بڑھ کر قطار بنانا شروع کر دی۔ پہلے بچے نے آگے بڑھ کر گلاس میں پانی بھرا اور پینے لگا تو سر فاروق جلدی سے بولے : رکو بیٹا ! پھر سر نے ننھے میاں اور بچّوں کو کہا کہ اپنے اپنے پلے کارڈ بچّوں کی طرف گھمائیں :
ایک پر لکھا ہوا تھا : گلاس میں پانی اتنا ہی بھریں جتنا پینا ہو۔
دوسرے پر لکھا تھا : پانی بیٹھ کر اور سیدھے ہاتھ سے پینا چاہئے۔
تیسرے پر : پانی بِسمِ اللہ شریف پڑھ کر پینا چاہئے۔
چوتھے پر : پینے سے پہلے گلاس میں دیکھ لینا چاہئےکہ اس میں کوئی کیڑا مکوڑا وغیرہ تو نہیں۔
پانچویں پر : پانی تین سانس میں چوس چوس کر پینا چاہئے غَٹ غَٹ کرکے بڑے بڑے گھونٹ نہیں پینے چاہئیں۔
پیارے بچّو ! یہ ہے پانی پینے کا اسلامی طریقہ ، تو ابھی بھی اور آئندہ بھی آپ نے اسی طریقے سے پانی پینا ہے۔
سب بچے اونچی آواز سے بولے : یَس سر۔
Comments