صبرکرنا کربلا والوں سے سیکھئے

صبرکرنا کربلا والوں سے سیکھئے

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء

از : شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : اللہ پاک کی طرف سے جب بندے کے لئے کوئی مرتبہ مقدر ہو اور بندہ اپنے کسی عمل کے ذریعے اُس تک نہ پہنچ پائے تو اللہ اُسے جسمانی یا مالی یا اولاد کی پریشانی میں مبتلا فرما دیتا ہے ، پھر اُسے صَبْر کی توفیق عَطا فرماتا ہے اور اُسے اُس مرتبے تک پہنچا دیتا ہے جو اللہ پاک کی طر ف سے اس کے لئے مُقدَّر ہوتا ہے۔ ( ابوداؤد ، 3 / 246 ، حدیث : 3090 )

اے عاشقانِ رسول! کسی کا چھوٹا بچہ فوت ہوجائے یا پھر جوان بیٹا دنیا سے چلا جائے تو عام طور پر والدین اور دیگر قریبی رشتے داروں کے لئے صبر کرنا دشوار ہوجاتا ہے ، بسااوقات تو ایسے موقع پر زبان سے بے صبری میں ایسے اَلفاظ بھی نکل جاتے ہیں جو نہیں نکلنے چاہئیں ، بلکہ مَعاذَ اللہ بعض اوقات تو وہ کُفریہ باتیں بَک دی جاتی ہیں جو ایمان کو برباد کر دیتی ہیں ، اور ایمان کے ساتھ ساتھ ساری نیکیاں بھی ضائع ہوجاتی ہیں ، لہٰذا فوتگی کے موقع پر بولے جانے والے مختلف غلط اور کفریہ الفاظ و جملوں وغیرہ کے متعلق معلومات اور ان کے ضروری احکام جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”کُفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب“ صفحہ نمبر 489 سے لےکر  496 تک ضرور پڑھئے۔ نیز یہ بھی یاد رکھئے کہ صبر جتنا دُشوار ہوگا قیامت کے دِن میزانِ عمل میں وہ اُتنا ہی وزن دار ہوگا اور اِنْ شآءَ اللہ الکریم ثواب بھی اُتنا ہی زیادہ ملے گا۔ نیز ایسے افراد کو یوں بھی سوچنا چاہئے کہ میدانِ کربلا میں جب چھ ماہ کے ننھے منے شہزادے علی اصغر رحمۃُ اللہ علیہ نے جامِ شہادت نوش کیا تھا تو ان کے والدِ محترم ، امامِ عالی مقام ، امامِ حسین رضی اللہ عنہ اور ننھے شہید کی اَمّی جان نے  بھی صبر کیا تھا۔ امامِ حسین رضی اللہ عنہ کے جوان بیٹے حضرتِ سیِّدُنا علی اکبر رضی اللہ عنہ بھی میدانِ کربلا میں تین دِن کے بھوکے پیاسے شہید کئے گئے۔ امامِ عالی مَقام کے بھائی حضرت سیّدُنا عباس علمدار ، بھانجے بھتیجے بھی شہید ہوئے حتّٰی کہ خود امامِ حسین رضی اللہ عنہ کو بھی شہید کیا گیا ، ان تمام مصیبتوں کے باوجود بھی اہلِ بیتِ اَطہار کی مبارک زبانوں پر بےصبری کا ایک لفظ تک نہ آیا اور انہوں نے صبر کی ایک انوکھی مثال قائم کی۔ ”بےشک اللہ پاک صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے“ اس بات کی خوش خبری بھی خود قراٰنِ کریم میں صابرین کو دی گئی ہے۔ تو پھر بےصبری کرکے ہم اپنے ثواب کو کیوں ضائع کریں! اس لئے ہمیں صبر ہی کرنا چاہئے۔ اللہ پاک کربلا والوں کے صدقے ہمیں اپنی رضا پر راضی رہنے اور مصیبتوں پر صبر کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَم النبیین  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 ( نوٹ : یہ مضمون 16ربیعُ الاوّل1440ہجری کو عشا کی نماز کے بعد ہونے والے ہفتہ وار مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک سنورواکر پیش کیا گیا ہے۔ )


Share