سیلف کنٹرول

ماں باپ کے نام

سیلف کنٹرول ( Self Control )

*مولانا آصف جہانزیب عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2023

بچے گھر کی رونق ہوتے ہیں ، آزاد ہوتے ہیں ، بے فکر اور بے پروا ہوتے ہیں ، ان کا اپنا انداز اور اپنی ہی دنیا ہوتی ہے ، جب انہیں کوئی چیز چاہئے ہو تو اس کے لئے والدین سے فرمائش کرتے ہیں اگر فرمائش پوری ہو جائے تو ٹھیک ورنہ ضد شروع کردیتے ہیں رونا دھونا کرتے ہیں ، ایسی صورتِ حال میں عام طور پر والدین کے پاس دو ہی آپشن ہوتے ہیں  ( 1 ) بچے کی فرمائش پوری کر دی جاتی ہے  ( 2 ) یا بچے کو ڈانٹ کر یا مار پیٹ کر خاموش کر وا دیا جاتا ہے۔

ماہرینِ نفسیات کہتے ہیں : بچوں کے مطالبات پر فوراً انکار یا اقرار کا ردعمل ان کے سیلف کنٹرول کو متأثر کرتا ہے۔

بچوں کا مطالبات کرنا ، فرمائشیں کرنا عام سی بات ہے ، سب ہی والدین کو اس سے واسطہ پڑتا ہے ، لیکن آپ نے انہیں کس طرح ڈیل کرنا ہے یہ ایک ہنر ہے اور اس ہنر کے ذریعے بچے کے ”سیلف کنٹرول“ کی تربیت بھی ہوتی ہے ، آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ بچے کے مطالبات پر والدین ایسا کیا ردِّ عمل اختیار کریں جو اس کی شخصیت پر اچھے اثرات مرتب کرے اور بچے میں سیلف کنٹرول کی عادت بھی ڈیویلپ ہو سکے۔

صبر کا عادی بنائیں : سب سے پہلا مرحلہ تو یہ ہے کہ بچے کی کوئی بھی خواہش فوراً پوری کرنے کی بجائے اسے کچھ دیر صبر کرنے کا موقع دیں ، اگر آپ نے ا س کا مطالبہ پورا کرنا ہی ہے تو اسے کچھ وقت انتظار کرنے اور صبر کرنے کی عادت ڈالیں ، یہ صبر اور برداشت کرنے کی عادت اس کے اندر سیلف کنٹرول پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔

بچوں سے مشورہ کریں : بچہ آپ سے کوئی مطالبہ کرتا ہے تو آپ اس مطالبے پر اس سے اچھے انداز میں مشورہ کریں ، اس مطالبے کی ضرورت اہمیت اور متبادل وغیرہ کے بارے میں اس سے گفتگو کریں ، جب سب باتیں کلیئر ہو جائیں اس کے کچھ دیر کے بعد آپ بچے کو وہ چیز فراہم کر دیں ، اس طرح کرنے کے کئی فوائد حاصل ہوں گے * اسے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی عادت پڑے گی * اس کا ذہن صرف ایک کی بجائے کئی آپشن تلاش کرنے کا عادی ہو گا * فیصلہ سازی کی قوت مضبوط ہوگی * کچھ دیر کے بعد جب اسے اس کی مطلوبہ چیز مل جائے گی تو اس طرح بار بار کرنے سے اس میں صبر اور شکر کرنے کی عادت پختہ ہوگی۔

توجہ بدل دیجئے : اگربچے کسی ایسی چیز کی فرمائش کر رہے ہیں کہ جو اِس وقت اُس کے لئے مفید نہیں ہے یا نقصان دہ ہو سکتی ہے تو ایسی صورت میں ان کی توجہ بدل کر کسی اور ایکٹیویٹی کی طرف لگا دیجئے ، جیسے آپ کسی شاپنگ مال میں ہوں اور بچے کی کھلونوں پر نظر پڑ جائے تو آپ فورا وہاں سے دوسری جگہ کا رخ کر لیتے ہیں تاکہ بچہ وہاں ضد نہ کر ے ، اسی طرح یہ اصول عام زندگی میں بھی اپلائی کیا جا سکتا ہے۔

انتخاب کی آزادی : بچے اگر کسی جائز چیز کی فرمائش کر رہے ہیں تو آپ ان کے سامنے دو تین اچھے آپشن اور رکھ سکتے ہیں اور پھر انہیں ان آپشنز میں انتخاب کی آزادی دیجئے ، جب وہ کسی ایک چیز کو منتخب کر لیں تو پھر اس کی وجہ بھی اس سے پوچھئے ، یوں بچے کو انتخاب کرنے کا گُر سیکھنے کا موقع ملے گا ، اگر بچہ اپنی چوائس کی وضاحت نہ دے سکے تو آپ تربیت کرتے ہوئے اسے اس کی چوائس کے اچھے ہونے کی وجوہات بتا سکتے ہیں ، اس طرح بچے کے اندر یہ صلاحیت بھی پیدا ہو گی کہ کسی چیز کے انتخاب کے وقت صرف طبیعت کو پیشِ نظر نہیں رکھا جاتا بلکہ اس چیز کی خوبیاں اور خامیاں بھی دیکھی جاتی ہیں۔

محترم والدین ! بچوں کی تربیت شروع سے ہی کرنی پڑتی ہے ، جب وہ بڑے ہو جاتے ہیں تو یہی تربیت ان کے کام آتی ہے۔ان طریقوں پر عمل کر کے آپ بچے کے اندر سیلف کنٹرول ، فیصلہ سازی کی قوت کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ لیکن یاد رہے ایک دو بار اس طرح کرنے سے نتائج حاصل نہیں ہوں گے بلکہ ان طریقوں پر کچھ عرصہ پابندی سے عمل کرتے رہیں گے تو ان شآء اللہ اچھے نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، ایم فل اسکالرالمدینۃ العلمیہ    Islamic Research Center


Share

Articles

Comments


Security Code