یومِ شجر کاری

ایک واقعہ ایک معجزہ

یومِ شجرکاری

*مولانا ابوحفص مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2023

ہال میں بڑا دلچسپ منظر تھا ، صہیب اور خبیب نے ایک دیوار سے دوسری دیوار تک ڈوری باندھی ہوئی تھی ، دادا جان نے پیپر شیٹ کاٹ کر جھنڈیاں بنا دی تھیں اور اب دادا جان تو ان پر گوند Glue لگا لگاکرصہیب اور خبیب کو پکڑارہے تھے جنہیں دونوں بھائی جلدی جلدی ڈوری پر چپکاتے جاتے تھے۔ دراصل یومِ پاکستان یعنی 14 اگست میں صرف ایک ہفتہ باقی تھا اسی لئے آج دونوں بھائی گھر سجانے کی تیاریوں میں مگن تھے ، ایک بار جھنڈیوں کی لڑیاں تیار ہو جاتیں تب تک ابو جان بھی اپنی Book shelf کی ترتیب سے فارغ ہو چکے ہوتے تو دونوں بھائیوں نے ابو جان کے ساتھ مِل کر لڑیاں اور بتیاں باہری دیوار پر سجانا تھیں۔

جھنڈیاں اور بتیاں سجانے کے بعد رات کھانے پر خبیب کہنے لگا : ابو جان ساری تیاری ہو گئی ، بس پچھلی بار سےبڑا پاکستانی جھنڈا بھی آ جائے ناں تو ہمارا یومِ آزادی شاندار ہو جائے گا۔

ابو جان : بیٹا ہمارا یومِ آزادی تو تب شاندار ہوگا جب ہم ایسے یومِ آزادی منائیں گے جس سے ہمارے ملک کی خوبصورتی بڑھے ، وہ ترقی کرے۔

لیکن ابو جان ایسا کون سا یومِ آزادی منانے کا طریقہ ہے جس سے ہمارا ملک خوبصورت ہوگا ؟ صہیب نے پوچھاتو خبیب نے بھی جی جی کہہ کر بھائی کی تائید کی۔ ابو جان : بیٹا یوں تو ایسے بہت سارے کام ہیں ، لیکن آپ کے لیے ایک سرپرائز ہے جو آپ کو یومِ آزادی 14اگست کو معلوم  ہوگا۔

14 اگست والے دن ناشتے کے بعد دونوں بھائی مدنی چینل دیکھ رہے تھے جس پہ ابھی ابھی قومی ترانہ پڑھا گیا تھا تبھی باہر لان سے ابو جان کی آواز سنائی دی : خبیب بیٹا اپنے بھائی جان کے ساتھ اِدھر آئیں۔دونوں بھائی باہر پہنچے تو دیکھا ابو جان ہاتھ میں چند پودے پکڑے کھڑے تھے اور کہنے لگے : آ جاؤ جلدی سے میرے ساتھ ، ہم پہلے ہی لیٹ ہو چکے ہیں۔ دونوں بھائیوں کو ساتھ لئے ابو جان محلے کی مسجد کے پاس آگئے جہاں پہلے ہی محلے کے بہت سارے مرد حضرات جمع تھے کچھ اپنے بیٹوں کو بھی لائے تھے ، امام صاحب کہہ رہے تھے : پیارے اسلامی بھائیو ! درخت جہاں ماحول کو خوبصورت بناتے ہیں وہیں اسے صاف ستھرا اور صحت مند بنانے میں بھی کام آتے ہیں تبھی ہم سب نے مل کر ارادہ کیا تھا کہ اس بار یومِ آزادی کو یومِ شجرکاری بنائیں گے ما شآءَ اللہ آپ سب حضرات پودے لائے ہیں ، ہم نے کچھ پودے تو دونوں سڑکوں کے درمیان گرین بیلٹ پر لگانے ہیں اور جو گھر والے اجازت دیں ان کے گھر کے سامنے بنے لان میں لگا دیں گے اور ہاں خیال رہے کہ پودے لگانے کے ساتھ ساتھ پھر ان کا خیال بھی رکھنا ہے تاکہ وہ مُرجھا نہ جائیں۔

پودے لگانے کے بعد گھر پہنچے تو اَمّی جان دیکھتے ہی کہنے لگیں : کھانا تیار ہے جلدی سے ہاتھ دھو کر سبھی دسترخوان پر آجائیں۔ دسترخوان پہ خبیب بولے : ابو جان واقعی آج تو یومِ آزادی منانے کا مزہ آ گیا۔ ابو جان مسکرانے لگے۔ صہیب کہنے لگا : دادا جان کیا ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی شجرکاری (  Plantation ) کی تھی ؟

دادا جان : جی بیٹا ، آپ کو اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شجر کاری کا بڑا پیارا واقعہ سناتا ہوں جو یقیناً آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ بھی تھا۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ پہلے ایک یہودی کے غلام تھے جس نے ان کی آزادی کی ایک شرط یہ بھی رکھی کہ تین سوکھجور کے پودے لگاؤ اور ان کی دیکھ بھال کرو جب وہ بڑے ہو کر پھل دینے لگیں گے تو تم آزاد ہو جاؤ گے۔ دادا جان رُکے تو خبیب جلدی سے بولا : اس میں سالوں لگ گئے ہوں گے ؟

دادا جان : جی بیٹا سالوں لگ جاتے لیکن نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو پتاچلا تو حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا : ساری تیاری کر کےمجھے بتا دینا میں پودے خود لگاؤں گا۔ چنانچہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے اور سارے پودے اپنے ہاتھ مبارک سے لگائے سوائے ایک پودے کے وہ کسی اور صحابی نے لگا دیا تھا ، پھر پتا ہےکیاہوا ؟ اس ایک پودے کے علاوہ سارے پودوں پر ایک سال میں ہی پھل آ گیا۔

صہیب بولے : سُبْحٰنَ اللہ ، لیکن دادا جان اس ایک پودے کا کیا بنا ؟ دادا جان : بیٹا ! جب حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس ایک پودے پتا چلا تو آپ نے اسے خود دوبارہ لگا دیا اور وہ بھی ایک سال میں پھل دار ہو گیا۔  ( تاریخ دمشق ، 21 / 395 ، دلائل النبوۃ للبیہقی ، 2 / 97 ) تو بچو جو پودے آج آپ نے لگائیں ہیں ان کی دیکھ بھال بھی کرنی ہے کیونکہ ہمارا نعرہ ہے کہ ”پودا لگانا ہے“ ، ”درخت بنانا ہے“ دونوں بھائیوں نے اونچی آواز میں جواب دیا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* مدرس جامعۃ المدینہ ، فیضان آن لائن اکیڈمی


Share