نماز میں عورت کے ٹخنوں کے پردے کا حکم

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

*مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست2023ء

 ( 1 ) نماز میں عورت کے ٹخنوں کے پردے کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز کی حالت میں عورت کےدونوں پاؤں کے ٹخنے مسلسل کھلے رہےتو اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں دونوں ٹخنے کھلے ہونے کی حالت میں اگر کسی عورت نے نماز پڑھ لی ، تو اس کی نماز ہوجائے گی۔ ہاں اس طرح نماز پڑھنا بے ادبی ضرور ہے اور اگر کسی نا محرم مرد کے سامنے اس طرح نماز پڑھی ، تو گناہ گار ہوگی کہ عورت کو نا محرم مردکے سامنے ٹخنے بھی چھپانے کا حکم ہے۔ ( فتاویٰ رضویہ ، 6 / 30 )

نماز ہوجانے کے حکم کی تفصیل یہ ہے : نماز میں سترِ عورت کے اعتبار سےعورت کے حق میں گھٹنے کے نیچے سے لے کر پوری پنڈلی ٹخنہ سمیت ایک الگ عضو ہے  ( البحر الرائق ، 1 / 472 ، فتح اللہ المعین ، 1 / 160 )  اور دونوں پنڈلیاں ٹخنوں سمیت دو عضو ہیں  ( ردالمحتار ، 2 / 101 ، فتاویٰ رضویہ ، 6 / 41 ) اور اصول یہ ہے کہ اعضائے ستر میں سےدو عضووں کا کچھ کچھ حصہ کھلا ہے ، تو جتنا کھلا ہے وہ تمام مل کر ان دونوں عضووں میں سے جو چھوٹا عضو ہے اگر اس کی چوتھائی تک پہنچ جاتا ہے ، تو نماز نہ ہوگی  ( فتاویٰ ھندیہ ، 1 / 58 )  ورنہ نماز ہوجائے گی ، ( فتاویٰ رضویہ ، 6 / 30 )  پوچھی گئی صورت میں دونوں دو عضووں ( یعنی دونوں پنڈلیوں )  کا کچھ کچھ حصہ ( یعنی دونوں ٹخنے )  کھلے ہوئے ہیں ، اگر کھلے ہوئے ان دونوں ٹخنوں کو ملا کر دیکھا جائے ، تویہ ایک پنڈلی بشمول ٹخنہ کی چوتھائی کے برابر نہیں پہنچتے  ( حلبی کبیر ، ص 211 ) ، لہٰذا دونوں ٹخنے کھلے ہونے کی حالت میں نماز صحیح ہوجائے گی اگرچہ نیت سے لے کر سلام پھیرنے تک اسی طرح نماز پڑھی ہو۔

ہاں اگر ٹخنوں کے ساتھ ساتھ پنڈلی کا بھی کچھ حصہ کھلا رہ گیا تھا کہ جس کی مقدار چوتھائی پنڈلی کے برابر یا اس سے زائد ہو اور اسی حالت میں نماز شروع کر لی ، تو نماز شروع ہی نہیں ہوگی اور دورانِ نماز اس طرح کی کیفیت ہوئی اور اسی حالت میں رکوع ، سجود یا کوئی اور رکن ادا کر لیا ، تو نماز فاسد ہوجائے گی ، ایسی نماز کو دوبارہ پڑھنا بدستور فرض رہے گا۔ ( فتاویٰ رضویہ ، 6 / 30 ملتقطاً )  

واضح رہے کہ مرد و عورت دونوں پر لازم ہے کہ شریعت نے نماز میں جن اعضا کو چھپانے کا حکم دیا ہے ، باقاعدہ اہتمام کے ساتھ انہیں اچھی طرح چھپالیا جائے ، تاکہ نماز ادا کرتے ہوئے کسی بھی طرح کی بے ستری نہ ہونے پائے۔

وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 ( 2 ) حائضہ کا بغیر نیت احرام مسجد عائشہ سے گزرنے کا حکم

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہندہ حالتِ حیض میں حرمِ مکہ سے مسجد عائشہ تک گئی پھر احرام کی نیت کے بغیر ہی دوبارہ حرم میں واپس آگئی کیونکہ اس کا عمرہ کرنے کا ارادہ نہ تھا۔ تو کیا اس صورت میں ہندہ پر کوئی کفارہ لازم ہوگا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی نہیں ! پوچھی گئی صورت میں ہندہ پر کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا ، کیونکہ مسجد عائشہ حل میں ہے اور حل سے حرم آتے وقت اگر کسی شخص کا عمرہ یا حج کا ارادہ نہ ہو تو وہ بلا احرام بھی حدودِ حرم میں داخل ہوسکتا ہے ، ( ردالمحتار علی الدر المختار ، 3 / 553-554 )  اس صورت میں اس پر عمرہ یا حج کرنا لازم نہیں ہوگا۔ ( بہارشریعت ، 1 / 1068-1069 )  

وَاللہ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* محققِ اہلِ سنّت ، دارُالافتاء اہلِ سنّت نورُالعرفان ، کھارادر کراچی


Share