ہماری کمزوریاں
Overthinking ( بہت زیادہ سوچنا )
*مولانا ابورجب محمد آصف عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2023
ایک شخص کو ہارٹ اٹیک ہوا ، اسے اسپتال داخل کر لیا گیا اور انجیو پلاسٹی کرنے کے بعد کچھ ہی دنوں میں چھٹی دے دی گئی ، ڈاکٹروں نے اس کی حالت کو تسلی بخش قرار دیا تھا لیکن اس کی اہلیہ ان سوچوں میں گُم رہنے لگی کہ شوہر دوبارہ بیمار ہوگئے تو ان کے علاج کے لئے رقم کا انتظام کیسے ہوگا ؟ بچّوں کی فیس ، گیس بجلی کے بل ، مکان کا کرایہ اور کھانے پینے کے لئے راشن کہاں سے آئے گا ! اگر ان کو کچھ ہوگیا تو گھر کیسے چلے گا ! بچیوں کی شادیاں کیسے ہوں گی ! ایسے حالات میں کیا کروں گی ؟ انہی متوقع پریشانیوں کے بارے میں سوچ سوچ کر خود ہائی بلڈ پریشر کی مریضہ بن گئی۔
Overthinking کیسے ہوتی ہے ؟
قارئین ! سوچنا انسان کی فطرت ہے ، اسے کو ئی بھی کام کرنا ہو؛ کاروبار ، پارٹنر شپ ، ملازمت ، شادی یا پھر سواری وغیرہ کی خریداری ، تو یہ اس کے پلس مائنس پرکم یا زیادہ سوچتا ضرورہے ، یہ سوچ مفید ( Useful ) ہوتی ہے لیکن بعض اوقات انسان کسی چیز کے بارے میں حد سے زیادہ اوربار بار سوچتا ہے کہ * میں تعلیم حاصل کرتو رہا ہوں نہ جانے اس کے بعد مجھے نوکری ملے گی یا نہیں ! بےروزگاری پہلے ہی عام ہے اور اگر نوکری مل بھی گئی تو میری صلاحیت کے مطابق ہوگی یا نہیں ؟ * میں فلاں کاروبار شروع کرنے تو لگا ہوں نہ جانے مارکیٹ میں کھڑا رہ سکوں گا یا نہیں ! اگر سامان نہ بک سکا تو ؟ کوئی سازشی پیچھے لگ گیا تو کیا کروں گا ؟ * نہ جانے یہ رشتہ کامیاب ہوسکے گا یا نہیں ! کہیں ہم سے فراڈ نہ ہوجائے ، آج حسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرنے والے بعد میں بداخلاق نکلے تو ہم کہیں کے نہ رہیں گے * جاب کے لئے انٹرویو میں کامیاب ہوسکوں گا یا نہیں ! ویسے بھی آج کل رشوت اور سفارش خوب چلتی ہے ، انٹر ویو لینے والوں نے مجھے جان بوجھ کر فیل کردیا تو نوکری کیسے ملے گی ؟ * مجھے جاب مل تو گئی ہے لیکن کچھ ہی دنوں بعد کوئی بہانہ بنا کر مجھے جاب سے نکال نہ دیا جائے * فلاں نے میری کال کیوں رسیو نہیں کی یا واٹس ایپ کا جواب کیوں نہیں دیا ! ضرور کسی نے اسے میرے خلاف ورغلایا ہوگا * کوئی میرے خلاف سازش کر رہا ہے ! تبھی تو سیٹھ نے مجھے جھاڑ پلائی ہے * مجھ پر کسی نے جادو کروا دیا ہےکہ کوئی کام ڈھنگ سے نہیں کرپارہا ! اگر ایسا ہوگیا ، اگر ویسا ہوگیا تو میرا کیا بنے گا ؟ ایسی سوچوں کو انسان ضرب دے کر خود ہی بڑھاتا رہتا ہے ، اس طرح کی اوور تھنکنگ نقصان دہ ( Harmful ) ہوسکتی ہے۔
Overthinking کے6 نقصانات
( 1 ) اوور تھنکنگ کا شکار ہونے والا مستقبل کے بارے میں بےبنیاد خدشات اور اندیشوں میں مبتلا رہتا ہے۔
( 2 ) اوورتھنکنگ کی وجہ سے انسان چھوٹی چھوٹی باتوں کے بارے میں سوچ سوچ کر انہیں بڑا مسئلہ بنادیتا ہے ، حالانکہ ایسی باتوں کو نظر انداز کردینا بہتر ہوتا ہے۔
( 3 ) اوورتھنکنگ کی وجہ سے ذہن غیر ضروری خیالات میں اُلجھا رہتا ہے اور سوچ سوچ کر ایسا تھک جاتا ہےکہ اس میں مثبت کاموں کے بارے میں سوچنے کی انرجی بہت کم ہوجاتی ہے۔
( 4 ) اوورتھنکنگ کرنے والے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکتے اور لوگوں سے اپنے تعلقات خراب کربیٹھتے ہیں چنانچہ اپنے رشتہ داروں ، دوست یہاں تک کہ بال بچّوں سے دور ہوجاتے ہیں ، ایسے لوگ بعض مرتبہ اپنی جاب یا کاروبار بھی کھودیتے ہیں اور ذہنی مریض بن جاتے ہیں ، پھر نام نہاد سکون کے لئے نشہ کوسہارا بنانے کی کوشش میں اپنے آپ کو بے آسرا کر لیتے ہیں۔
( 5 ) اوورتھنکنگ کرنے والا کئی پرابلمز کا شکار ہوسکتاہے ؛ ذہنی دباؤ ، انگزائٹی ( Anxiety ) ، سردرد ، پٹھوں کا کھنچاؤ ، ہاضمے کے مسائل ، نیند پوری نہ ہونا ، ہر وقت تھکے تھکے رہنا ، خود اعتمادی کی کمی اور دیگر کئی نفسیاتی بیماریاں۔
( 6 ) اوورتھنکنگ کی وجہ سے جذباتی دباؤ کا شکار ہونے والا خودکشی کرکے حرام موت کو بھی گلے لگا سکتا ہے۔
Overthinking پرقابو پانے کے9 طریقے
( 1 ) ہمارے کئی مسائل کا حل یہ ہے کہ ہم اپنا ذہن ( Mindset ) تبدیل کر لیں۔
( 2 ) اوورتھنکنگ کا تعلق ماضی سے ہوتا ہے یا مستقبل سے ! ہم ماضی کی ناکامیوں ، صدموں اورلوگوں کے تلخ رویوں کے بارے میں سوچ سوچ کر اس کڑواہٹ کو اپنے دل ودماغ میں اتارتے رہتے ہیں اور بے سکونی کا شکار ہوجاتے ہیں ، یاد رکھئے کہ ماضی کو اکثر بُھلا دینا ہی مفید ہوتا ہے ، دوسری اوورتھنکنگ مستقبل کے حوالے سے ہوتی ہے کہ کل کیا ہوگا ؟ فلاں کام کیسے ہوگا ؟ یوں ہم ان خطرات اور اندیشوں کو اپنے دل ودماغ میں خواہ مخواہ پال کر اپنا ’’حال‘‘ خراب کرتے رہتے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ حال ( Present ) کو اچھا گزارنے کے لئے اوورتھنکنگ چھوڑ دیں۔
( 3 ) خیالات کی دنیا میں زندگی گزارنے کے بجائے حقیقت پسند بنئے اور یہ ذہن بنالیجئے کہ زندگی میں صرف سُکھ ہی نہیں دُکھ بھی ملتے ہیں ، کامیابیاں ہی نہیں ناکامیاں بھی ہوتی ہیں ، جیت ہی نہیں شکست بھی ہوتی ہے ، اس لئے آئندہ زندگی کی تلخ حقیقتوں کے بارے میں سوچ سوچ کر پریشان نہ ہوا کریں بلکہ تقدیر پر ایمان مضبوط کریں اور اپنے رب پر توکّل کریں ، آپ ٹینشن فری ہوجائیں گے۔
( 4 ) زندگی جتنی باقی ہے اوورتھنکنگ کا بوجھ اٹھا کر نہ گزاریں ، آخر کب تک سوچوں کے پتھر اٹھا کر چلتے رہیں گے ، ایک دن تھک جائیں گے ، اس بھاری بوجھ کو کہیں سائیڈ پر رکھ دیجئے اور ہلکے پھلکے ہوکر سفرِ حیات طے کیجئے۔
( 5 ) ان سوچوں میں نہ رہیں کہ آپ کا کون ساکام کس طرح بگڑ سکتا ہے بلکہ بگڑے ہوئے کاموں کو ٹھیک کرنے کے بارے میں سوچنا شروع کردیجئے۔
( 6 ) ذہن فارغ رہے گا تو کوئی بھی سوچ اس میں گُھس جائے گی ، اس لئے خود کو مصروف کرلیجئے ، علم دین سیکھئے ، کتابیں پڑھئے ، اپنی اسکلز ( Skills ) بڑھائیے ، اپنی آخرت کی بہتری کے لئے سوچئے۔
( 7 ) بعض لوگوں کے ذہن پر پرفیکشن کا بھوت سوار ہوتا ہے ، پھر وہ نارمل معیار کا کام بھی نہیں کرسکتے ، اس لئے جتنی آپ کی صلاحیت ہے اس کے مطابق بہتر کام کرنے کی کوشش کریں ، دنیا کا سب سے بہترین کام کرنے کا سوچ سوچ کر دُبلے نہ ہوں۔
( 8 ) مثبت انفارمیشنپر فوکس رکھیں ، منفی خبروں پر توجہ نہ دیجئے ، آپ کی سوچ مثبت ( Positive ) ہوجائے گی جو آپ کو بےچین نہیں کرے گی۔
( 9 ) اپنی ٹیبل کے آس پاس ’’Stop‘‘لکھ کر رکھ لیجئے اور جب کبھی اوور تھنکنگ کا شکار ہونے لگیں توخود کو یہ لکھا ہوا دکھا دیجئے یا اپنی زبان سے اپنے کان میں بول دیجئے ’’Stop‘‘ ، یہ ایکسرسائز آپ کو فائدہ دے گی۔
بیان کردہ طریقوں کے علاوہ بھی طریقے موجود ہیں لیکن انہیں فائدہ مند بنانے کے لئے مسلسل کوشش اور مشق ضروری ہے ، پھر یہ فالتوسوچیں کم ہوتے ہوتے اتنی کم رہ جائیں گی کہ مثبت سوچوں پر غالب نہیں آسکیں گی۔اِن شآءَ اللہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ
Comments