سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے الحاج سیّد ابراہیم بخاری اور اراکینِ مجلسِ حج و عمرہ کی خدمتوں میں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ
آپ نے اپنے مَدَنی مشورے کا ایک کلپ بھیجا جس میں موجود اسلامی بھائیوں نے کچھ دیوانگی کا بھی مظاہرہ کیا، اس میں ڈاکٹر مجلس کے حاجی ایاز اور مجلسِ تعلیم کے عبدالوھاب بھائی بھی موجود تھے۔ اللہ آپ سب کو اجرِ عظیم عطا فرمائے، بے حساب مغفِرت آپ سب کا مقدر کرے، دونوں جہان کی بھلائیاں نصیب ہوں اور یہ ساری دعائیں مجھ گناہ گاروں کے سردار کے حق میں بھی مستجاب (یعنی قبول) ہوں۔
مکتبۃُ المدینہ کی کتاب ”باطنی بیماریوں کی معلومات“ سے چند مدنی پھول پیش کرتا ہوں:”حُبِّ مَدَح“ کی تعریف:”کسی کام پر لوگوں کی جانب سے کی جانے والی تعریف کو پسند کرنا یا یہ خواہش کرنا کہ فُلاں کام پر لوگ میری تعریف کریں، مجھے عزت دیں ”حُبِّ مَدَح“ کہلاتا ہے۔“اللہ پاک کے پیارے نبی، مُحَمَّدِ عَرَبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:”اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی زبانوں سے اپنی تعریف پسند کرنے کے ساتھ ملانے سے بچو، ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں۔“(فردوس الاخبار،ج 1،ص222، حدیث:1567) فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:حُبِّ مَدَح (یعنی اپنی تعریف سے محبت) آدمی کو اندھا اور بہرا کردیتی ہے۔(فردوس الاخبار،ج 1،ص347، حدیث: 2548)حُبِّ مَدَح کا حکم:اپنی تعریف کو پسند کرنا اور اپنی تنقید (یعنی غلطی بتائے جانے) پر ناراض ہوجانا یہ بڑی بڑی گمراہیوں اور گناہوں کا سرچشمہ ہے، قابلِ مذمت خوشی یہ ہے کہ آدمی لوگوں کے نزدیک اپنے مقام و مرتبہ پر خوش ہو اور یہ خواہش کرے کہ وہ اس کی تعریف و تعظیم کریں، اس کی حاجتیں پوری کریں، آمد و رَفْت میں اسے اپنے آگے کریں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص57، 58)
اللہ کریم ہمارے حال پر رحم فرمائے، ہم اپنے آپ پر غور کریں کہ ہمارے اندر یہ بُرائی ہے یا نہیں، کیونکہ یہ ایسی بُرائی ہے کہ اس سے بچنا مشکل ہے ، جس کو اللہ بچائے وہی بچے گا۔ ”باطنی بیماریوں کی معلومات“ تقریباً 352صفحات کی کتاب ہے، اگر نہیں پڑھی ہے تو ضَرور پڑھیں، اس میں فرض علوم موجود ہیں، ضَرور پڑھیں اور اس کی مجھے کارکردگی بھی دیں کہ آپ کے اراکین میں سے کس کس نے پڑھ لی، مجھے خوشی ہوگی۔ اللہ آپ سب پر اپنا فضل و کرم فرمائے، آپ کے صدقے میں بھی بخشا جاؤں، بار بار میٹھا میٹھا مدینہ دیکھنا نصیب ہو بلکہ اللہ کرے ہم سب چل مدینہ کے قافلے میں اللہ و رسول کی رضا کے سائے میں مکے مدینے میں اکٹھے ہوں اور اکٹھے رب کی عبادت کریں۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
سرورِ دِیں لیجے اپنے ناتوانوں کی خبر نفس و شیطاں سیّدا کب تک دَباتے جائیں گے(حدائقِ بخشش، ص157)
میرا یہ پیغام نیکی کی دعوت پر مشتمل ہے، آپ مہربانی کرکے اپنی مجلسِ حج و عمرہ کے تمام ذمّہ داران اور اراکین تک پہنچادیں، اِنْ شَآءَ اللہ یہ سب کو نفع دے گا۔ دنیا میں جتنے بھی میرے مَدَنی بیٹے حج و عمرہ کی مجلس میں کام کررہے ہیں، حاجیوں اور مُعْتَمِرین (یعنی عمرہ کرنے والوں) کی خدمت کررہے ہیں اللہ سب کا بول بالا کرے، آخِرت میں منہ اُجیالا کرے، قبر و حشر میں ان سب کے لئے آسانی و عافیت کی دُعا کرتا ہوں، ان سبھی کے صدقے میرے حق میں، میری آل کے حق میں اور آپ کی آل کے حق میں بھی یہ دُعائیں قبول ہوں،اٰمین۔بے حساب مغفِرت کی دُعا فرماتے رہئے گا۔
Comments