ربیعُ الاوّل اسلامی سال کا تیسرا مہینا ہے

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*   ابو ماجدمحمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الاول1442ھ

ربیعُ الاوّل اسلامی سال کا تیسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صَحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے44کا مختصر ذِکْر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ربیعُ الاوّل 1439ھ تا1441ھ کے شماروں میں کیا جاچکاہے۔ مزید 14کا تعارف ملاحظہ فرمائیے : صَحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان : (1)حضرت کَعب بن عمیر غفاری  رضی اللہ عنہ  کِبار صحابہ میں سے ہیں ، نبیِّ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے انہیں پندرہ افرادکے ساتھ ربیعُ الاوّل 8ھ کو شام کے علاقے ذاتِ اَطلاح (نزد وادی القُریٰ ، شام) میں بنو قُضاعہ کی طرف بھیجا ، انھوں نے اسلام لانے کے بجائے ان پر حملہ کردیا۔ حضرت کَعب سمیت چودہ صَحابۂ کرام اس جنگ میں شہید ہوگئے۔ ([i]) (2)بَدری صحابی حضرت ابوحذیفہ مَہشم بن عتبہ قُرَشی  رضی اللہ عنہ  کی ولادت ہجرتِ مدینہ سے 32سال قبل ہوئی۔ آپ  بہت بڑی شان رکھنے والے ، حُسن و جمال کے مالک اور مکے کے مال دار سردار عُتبہ بن ربیعہ کے بیٹے تھے۔ رسولِ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے دارِ اَرقم میں جانے سے قبل اسلام لائے ، حَبشہ و مدینہ دونوں جانب ہجرت فرمائی ، مدینے میں حضرت عَبّاد بن بِشر انصاری  رضی اللہ عنہ  کے بھائی بنائے گئے۔ بدر سمیت تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ ربیعُ الاوّل 12ھ کو جنگِ یمامہ میں شہادت کا شرف پایا۔ ([ii])  اولیا و مشائخِ کرام رحمہمُ اللہ السَّلام : (3)سلطانُ المتوکلین حضرت ابواسحاق ابراہیم خوّاص  رحمۃ اللہ علیہ  کا تعلق آمل (صوبہ مازندران) ایران سے ہے ، آپ نے 27ربیعُ الاوّل291ھ کو رے (قدیم تہران) کی جامع مسجد میں وصال فرمایا ، مزار قلعہ طبرک (تہران) میں ہے ، آپ تیسری صدی ہجری کے عظیم صوفی اور زاہد تھے۔ ([iii]) (4)سلطانُ التّارکین حضرت سلطان حمیدُالدّین حاکم قریشی سہروردی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 570ھ کیچ مکران (صوبہ بلوچستان) میں ہوئی۔ 22ربیعُ الاوّل 737ھ کو وصال فرمایا ، مزار قلعہ مئو مبارک شریف (میانوالی قریشاں ضلع رحیم یارخان) میں ہے۔ آپ حاکمِ کیچ مکران ، خلیفہ شاہ رکنِ عالم ملتانی ، ولیِ کامل اورمستجابُ الدّعوات تھے۔ آپ کے ملفوظات کا مجموعہ “ گلزار حمیدیہ “ ہے۔ ([iv]) (5)شاہِ نقشبند ، قطبِ ارشاد حضرت سیّد محمد بہاءُ الدّین نقشبند بُخاری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 728ھ میں بُخارا ازبکستان کے قریب قصرِ عارفاں میں ہوئی اور 3ربیعُ الاوّل 791 ھ کو وصال فرمایا ، مزار قصرِ عارفاں میں ہے۔ آپ امامِ زمانہ ، بانیِ سلسلہ نقشبندیہ اور رہبر و رہنما ہیں ، آپ کے دم قدم سے دین آباد ہوا۔ ([v]) (6)سیّدُالہند ، نائبِ غوثِ اعظم حضرت سیّد محمد بغدادی امجھری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت  810ھ کو بغداد شریف عراق میں ہوئی اور یکم ربیعُ الاوّل  940ھ کو ہند میں وصال فرمایا ، مزار  امجھر شریف (ہس پورہ ضلع اورنگ آباد ، بہار) ہند میں ہے۔ آپ خاندانِ غوثِ اعظم کے فرزندِ جلیل ، علومِ ظاہریہ و باطنیہ کے جامع ، بانیِ خانقاہ قادریہ امجھر اور شیخُ المشائخ ہیں۔ ([vi]) (7)بانیِ سلسلۂ نوشاہیہ ، امامُ العارِفین حضرت حاجی محمد نوشہ گنج بخش قادری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1014ھ کو گھگانوالی( تحصیل پھالیہ ضلع منڈی بہاؤ الدّین) پنجاب میں ہوئی اور 3ربیعُ الاوّل 1103ھ کو وصال فرمایا ، مزار رنمل شریف (ضلع منڈی بہاؤ الدّین) پنجاب میں مرجعِ خاص و عام ہے۔ آپ عالمِ دین ، عبادت و ریاضت کے خوگر ، کئی کُتب کے مصنف ، ولیِ کامل ، صاحبِ دیوان شاعر اور مؤثر شخصیت کے مالک تھے۔ کئی خانقائیں آپ کے فیضان سے قائم ہوئیں۔ ([vii]) (8)شارح بخاری حضرت علّامہ سیّد شاہ محمد غوث لاہوری قادری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1084ھ پشاور میں ہوئی اور 17ربیعُ الاوّل 1152ھ کو لاہور میں وصال فرمایا ، مزار سر کلر روڈ بیرون دہلی دروازہ لاہور میں ہے۔ آپ داتا سرحد شاہ ابوالبرکات سیّد حسن شاہ گیلانی  رحمۃ اللہ علیہ  کے فرزند ، میراں شاکر شاہ جہلمی کے مرشد ، جید عالمِ دین ، کئی کتب کے مصنف اور کثیر علما و مشائخ کے استاذ و مرشد ہیں۔ ([viii]) علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام : (9)شیخُ المحدثین حضرت سلیمان بن مہران اَعمش  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 10 محرم 61ھ کو کوفہ میں ہوئی اوریہیں ربیعُ الاوّل148ھ کو وصال فرمایا۔ آپ تابعی بُزرگ ، محدثِ کبیر ، قراٰنی علوم میں ماہر ، فقیہِ زمانہ ، عابد و زاہد اور ولیِ کامل تھے۔ عبادت کا یہ عالَم تھا کہ آپ نے ستر سال تک تکبیرِ اُولیٰ قضا نہ ہونےدی۔ ([ix]) (10) شارح بخاری و ابو داؤد حضرت ابوسلیمان حَمدبن محمد خطابی افغانی شافعی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت بُست (موجودہ نام لشکرگاہ ، صوبہ ہلمند) افغانستان میں319ھ کو ہوئی اور یہیں ربیعُ الاوّل 388ھ کو وصال فرمایا۔ آپ نے  کئی شہروں کا سفر کرکے علمِ دین حاصل کیا ، آپ محدثِ زمانہ ، فقیہِ شافعی ، ادیبِ وقت ، شارحِ حدیث ، کثیرُ التصانیف ، استاذُالعلماء اور شاعر تھے۔ اَعلامُ السُّنَن (شرح صحیح بخاری) اور مُعلِّمُ السُّنَن (شرح سنن ابی داؤد) علمی یادگار ہیں۔ ([x]) (11)قاضیِ اودھ حضرت خواجہ سیّد محیُ الدّین کاشانی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور دہلی میں 15 ربیعُ الاوّل719ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین ، استاذُالعلماء ، خلیفہ خواجہ محبوبِ الٰہی ، شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامت بُزرگ اور زہد و تقویٰ کے جامع تھے۔ ([xi]) (12)صدرُ الصّدور حضرت علّامہ مفتی محمد صدرُ الدّین خان آزردہ دہلوی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1204ھ کو دہلی ہند میں ہوئی اور24 ربیعُ الاوّل 1285ھ کو وصال فرمایا ، درگاہ حضرت چراغ دہلی ہند میں دفن کئے گئے۔ آپ حضرت شاہ عبدُالعزیز محدث دہلوی اور حضرت شاہ فضل امام خیرآبادی  رحمۃ اللہ علیہما کے شاگرد ، علومِ عقلیہ ونقلیہ کے جامع ، مفتیِ اسلام ، عربی ، فارسی ، اردو تین زبانوں کے شاعر اور سینکڑوں علما کے استاذ ہیں۔ ([xii]) (13)تلمیذِ خلیفۂ اعلیٰ حضرت ، استاذُ الاساتذہ حضرت مولانا علّامہ پیر محب النبی ہاشمی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1314ھ کو بھوئی گاڑ (تحصیل حسن ابدال ، ضلع اٹک) کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 21ربیعُ الاوّل 1396ھ کو وصال فرمایا ، مزار بھوئی گاڑ کے خاندانی قبرستان میں ہے۔ آپ قطبِ عالَم پیر مہر علی شاہ   اور علّامہ مشتاق احمد کانپوری کے شاگرد ، جید عالمِ دین ، مفتیِ اسلام ، بہترین استاذ ، عاشقِ کنزُالایمان و حدائقِ بخشش اور سلف صالحین کی سچی یادگار تھے۔ ([xiii]) (14)حافظُ الحدیث حضرت مولانا پیر سیّد محمد جلالُ الدّین شاہ مشہدی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1333ھ کو بھکھی شریف (تحصیل پھالیہ ضلع منڈی بہاؤ الدّین) پاکستان میں ہوئی اور یہیں 5ربیعُ الاوّل  1406ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حافظِ قراٰن ، فاضلِ جامعہ مظہرُالاسلام بریلی شریف ، خلیفہ مفتی اعظم ہند ، تلمیذ و خلیفہ محدثِ اعظم پاکستان ، مرید و خلیفہ پیر سیّد نورُالحسن بخاری (کیلیانوالہ شریف) ، بانیِ جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ  بھکھی شریف اور استاذُ العلماء تھے۔ ([xiv])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی



([i])اسد الغابۃ ، 4 / 511 ، 512 ، طبقاتِ ابنِ سعد ، 2 / 97

([ii])اسد الغابۃ ، 6 / 76 ، 77 ، 2 / 341

([iii])طبقاتِ امام شعرانی ، 1 / 137 ، 138 ، اعلام للزرکلی ، 1 / 28 ، وفیات الاخیار ، ص12

([iv])تذکرہ صوفیائے بلوچستان ، ص128 ، خزینۃ الاصفیاء ، 4 / 86

([v])تذکرہ نقشبندیہ خیریہ ، ص295 تا308

([vi])تاریخ مشائخِ قادریہ ، 1 / 245تا248 ، 2 / 50 ، ماہنامہ جام نور ، نومبر 2007 ، ص23 ، 24

([vii])حضرت نوشہ گنج بخش احوال و آثار ، ص27 ، 30 ، 75 ، 79 ، 113 ، 132

([viii])تذکرہ علماء و مشائخ پاکستان و ہند ، 1 / 533 ، بزرگانِ لاہور ، ص101 ، تذکرہ اولیائے پاکستان ، 2 / 34

([ix])وفیات الاعیان ، 2 / 334 تا 236

([x])وفیات الاعیان ، 2 / 184 ، بغیۃ الوعاۃ ، 1 / 546

([xi])اخبار الاخیار فارسی ، ص98 ، دلی کے بائیس خواجہ ، ص162تا167

([xii])تذکرہ علمائے اہلِ سنت ، ص105 ، حدائق الحنفیہ ، ص498تا500 ، جام نور ، نومبر 2011ء ، ص58

([xiii])تذکرہ اکابر اہل سنت ، ص416 ، 417 ، تاریخ علمائے بھوئی گاڑ ، ص133

([xiv])حیات محدث اعظم ، ص357 ، نوائے وقت ، 25نومبر2014ء


Share